- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
جج کی میعاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے، جسٹس مقبول باقر

حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے، جسٹس مقبول باقر
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ جج کی معیاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے اپنی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج رات 12 بجے میرا عدالتی کیریئر اختتام پزیر ہوجائے گا، انصاف تک رسائی بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، 2007 کی ایمرجنسی کے دوران چیف جسٹس کو ہٹانے کے واقعے کا گواہ ہوں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ سمجھا ہوں کہ تمام تر کوششوں کے باوجود عدلیہ سائلین کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی، آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہئیں، غیر متوازن جوڈیشل ایکٹیوازم قانون کی حاکمیت کیلئے موت کا سبب ہے۔
جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ یہ تباہ کن ہوگا کہ کسی بھی جج کی معیاد اور فیصلے طاقت ور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط ہوں، حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے خطاب میں فیض احمد فیض کی غزل کے اشعار بھی پڑھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔