- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
جج کی میعاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے، جسٹس مقبول باقر
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ جج کی معیاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے اپنی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج رات 12 بجے میرا عدالتی کیریئر اختتام پزیر ہوجائے گا، انصاف تک رسائی بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، 2007 کی ایمرجنسی کے دوران چیف جسٹس کو ہٹانے کے واقعے کا گواہ ہوں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ سمجھا ہوں کہ تمام تر کوششوں کے باوجود عدلیہ سائلین کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی، آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہئیں، غیر متوازن جوڈیشل ایکٹیوازم قانون کی حاکمیت کیلئے موت کا سبب ہے۔
جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ یہ تباہ کن ہوگا کہ کسی بھی جج کی معیاد اور فیصلے طاقت ور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط ہوں، حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے خطاب میں فیض احمد فیض کی غزل کے اشعار بھی پڑھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔