جج کی میعاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے، جسٹس مقبول باقر

ویب ڈیسک  پير 4 اپريل 2022
حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے، جسٹس مقبول باقر

حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے، جسٹس مقبول باقر

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ جج کی معیاد اور فیصلے طاقتور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط کرنا تباہ کن ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے اپنی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج رات 12 بجے میرا عدالتی کیریئر اختتام پزیر ہوجائے گا، انصاف تک رسائی بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، 2007 کی ایمرجنسی کے دوران چیف جسٹس کو ہٹانے کے واقعے کا گواہ ہوں۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ سمجھا ہوں کہ تمام تر کوششوں کے باوجود عدلیہ سائلین کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی، آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہئیں، غیر متوازن جوڈیشل ایکٹیوازم قانون کی حاکمیت کیلئے موت کا سبب ہے۔

جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ یہ تباہ کن ہوگا کہ کسی بھی جج کی معیاد اور فیصلے طاقت ور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط ہوں، حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے خطاب میں فیض احمد فیض کی غزل کے اشعار بھی پڑھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔