- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میی ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
بھارت؛ ہندو مہاپنچایت میں انتہا پسندوں کا مسلمان صحافیوں پر حملہ

بھارتی پولیس نے مقدمہ درج کیا لیکن کوئی گرفتاری نہیں کی، فوٹو: فائل
نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں ’ہندو مہاپنچایت‘ نامی تقریب میں انتہا پسند جنونیوں نے مسلمان صحافیوں کو جہادی قرار دیکر حملہ کردیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو مہاپنچایت کے موقع پر دو انتہاپسند ہندو رہنماؤں اور ایک دائیں بازو کے منظورِ نظر ٹی وی چینل کے چیف ایڈیٹر نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور مسلمان صحافیوں کو جہادی قرار دیا۔
جس پر مسلمان صحافیوں نے احتجاج کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے صحافیوں پر حملہ کردیا۔ ان کے کیمرے توڑ دیئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ مدد کو آنے والے ہندو صحافیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی گئی۔
انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد سے زخمی ہونے والے صحافیوں کی شناخت ارباب علی، میر فیصل اور محمد مہربان کے ناموں سے ہوئی ہے جنھیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس نے تقریب کے منتظمین، دو انتہا پسند ہندو رہنماؤں اور سدھرشن نیوز کے چیف ایڈیٹر کے خلاف اشعال انگیز تقاریر کرنے اور تشدد پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔