- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
جولائی تا مارچ؛ تجارتی خسارہ 35.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اسلام آباد: مالی سال 2021-22ء کے ابتدائی 9ماہ کے اختتام پر تجارتی خسارہ بڑھ کر 35.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
عمران خان کی حکومت نے پورے مالی سال کے لیے بجٹ خسارے کا ہدف 28.4 ارب ڈالر مقررکیا تھا تاہم 9ماہ میں ہی بجٹ خسارہ 35ارب ڈالر سے اوپر پہنچ گیا ہے۔ مارچ میں، جو پی ٹی آئی کے 43ماہ پر مشتمل دورحکومت کا آخری مہینہ تھا، برآمدات میں بھی کمی آئی۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے گزشتہ روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا مارچ 2021-22ء میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 35.4 ارب ڈالر پر پہنچ گیا۔ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں بجٹ خسارہ 14.6 ارب ڈالر ( 70 فیصد ) زائد ہے۔
حال ہی میں ختم ہونے والی حکومت نے پورے سال کے لیے تجارتی خسارے کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ 7ماہ ہی میں پورا ہوگیا تھا۔ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سبب بن رہا ہے جو پہلے ہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور قرض کی ادائیگیوں کی وجہ سے زوال پذیر ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 25مارچ تک مزید سُکڑ کر 12 ارب ڈالر رہ گئے تھے۔ جولائی تا مارچ کے عرصے کے دوران درآمدات بڑھ کر 58.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے درآمدات کا سالانہ ہدف55.2 ارب ڈالر مقرر کیا تھا۔
رواں مالی سال کے 9ماہ کے دوران برآمدات 25 فیصد اضافے سے 23.9 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں۔ اس عرصے کے لیے برآمدات کا ہدف 18.7 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔