- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے، ثقلین مشتاق
لاہور: ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ پاکستانی اسپن بولرز کو کارکردگی میں بہتری درکار ہے۔
ورچوئل میڈیا کانفرنس میں ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں غیر ایشیائی ٹیموں نے اسپنرز کا بہتر انداز میں سامنا کرنے کے لیے اچھا ہوم ورک کیا ہے، انگلینڈ میں تو مصنوعی اسپن پچز بھی تیار کی گئیں، جو روٹ بھارت جبکہ عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ اور ٹریوس ہیڈ نے پاکستان میں بہت اچھی تکنیک کے ساتھ بیٹنگ کرکے خوب رنز بنائے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ اب ماضی جیسی صورتحال نہیں مگر میں اسے پاکستانی اسپنرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے کا جواز بنا کر پیش نہیں کر رہا، ہمیں اس شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے اور فراغت کے وقت میں اس کیلیے بھرپور پلان بھی تیار کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ میں کسی کو بھی پارٹ ٹائم بولر کہنے کے حق میں نہیں ہوں، آل راؤنڈرز سے بھی کہتا ہوں کہ کسی ایک شعبے پر لازمی بھرپور توجہ دیں۔ اس کے لیے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں پورا ایک دن مختص بھی کرتا رہا جس میں ان کو صرف بولنگ یا بیٹنگ کیلیے کہا جاتا تھا۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیم میٹنگ میں کھلاڑیوں نے نیا عزم کیا، دوسرے میچ میں بڑا اسکور ہوا تو وہ گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے، سب ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کر رہے تھے کہ آج یہ ہدف حاصل کرکے تاریخ رقم کرنا ہے۔ اسی جذبے کی وجہ سے کامیابی بھی حاصل ہوئی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ تیسرے میچ میں گرین شرٹس ذہنی اور تکنیکی طور پر اپنا ہوم ورک مکمل کر چکے تھے اس لیے حریف کو دونوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کردیا،میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ فتح حاصل ہوتی ہے یا آپ شکست سے سبق سیکھتے ہیں،مجھے فخر ہے کہ کھلاڑیوں نے اس سوچ کو اپنا رکھا ہے،ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔