نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ہدایت پر امریکی سفارتکار کو بلا کر احتجاج کیا،شاہ محمود

ویب ڈیسک  منگل 5 اپريل 2022
واشنگٹن میں بھی اپنے سفیر کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا ، سابق وزیر خارجہ فوٹوفائل

واشنگٹن میں بھی اپنے سفیر کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا ، سابق وزیر خارجہ فوٹوفائل

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی ملک کو ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کرنی چاہیے۔

سابق وزیرخارجہ نے کہا یہاں فیصلے ہمارے آئین، قانون اور عوامی امنگوں کے مطابق ہونے چاہئیں، آج پاکستانی قوم میں جو اضطراب کی کیفیت ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی قوم نہیں چاہتی کہ ہمارے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت ہو، پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کہہ رہی ہے کہ بیرونی مداخلت نامناسب ہے چنانچہ ’’ڈی مارش‘‘ کیا جائے۔ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی ہدایت پر ہم نے دفتر خارجہ میں سفارت کار کو بلا کر ’’ڈی مارش‘‘ (احتجاج) کیا اور واشنگٹن میں بھی اپنے سفیر کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا ترکی پاکستان کا دوست برادر ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ ترک وزیر خارجہ نے مجھے فون کر کے کہا کہ وہ پاکستان میں صورتحال کو بغور دیکھ رہے ہیں، وہ پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں، اسی طرح کے بیانات چین کی جانب سے بھی آئے، آج روس نے بھی واضح بیان دیا ہے، ملک ہیجانی کیفیت سے دوچار ہے، کل آپ نے دیکھا کہ اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے روس کا دورہ کرنے پرعمران خان کوسزا دی،روسی وزارت خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا آج میں وزیر اعظم کے ہمراہ لاہور روانہ ہو رہا ہوں، لاہور کے اواری ہوٹل میں ایم پی پیز کو بند کر کے رکھا گیا ہے، اگر وہ آپ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو ان پر اعتماد ہونا چاہیے چار/پانچ ایم پی ایز تفریح کیلئے باہر جانا چاہ رہے تھے لیکن انہیں نہیں جانے دیا گیا، یہ حبس بے جا نہیں تو کیا ہے؟ آئین کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ آئین میں کہاں درج ہے کہ لوگوں کے ضمیر خریدے جائیں، کیا پیسے کے بل بوتے پر وفاداریاں تبدیل کروانا، آئینی قدم ہے؟

انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کے سامنے آج اس کیس کی سماعت ہے جس میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی کا بیٹا، اپنے باپ کیلئے ووٹ خرید رہا ہے اور اس سارے عمل کی ویڈیو موجود ہے، بدقسمتی سے میڈیا میں بھی کچھ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کمیونیکیشن فیک ہے، اس کمیونیکیشن سے منصوب بیرونی شخصیت سے جب ہندوستان میں میڈیا کی جانب سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ تردید کیوں نہیں کرتے؟ خاموشی کیوں اختیار کرتے ہیں؟ ہندوستان، پاکستان میں ایسی حکومت کا خواہاں ہے جو ان کیلئے نرم رویہ رکھتی ہو، انہیں مفادات کا دفاع کرنے اور آزاد خارجہ پالیسی اپنانے والی حکومت کھٹکتی ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا ہماری حکومت نے ہندوستان سے کہا تھا کہ ہم آپ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر کشمیریوں کا سودا ہرگز نہیں کریں گے، فیصلہ پاکستان کی عوام نے کرنا ہے کہ انہیں خوددار، باوقار قیادت چاہیے یا آنکھیں بند کر کے ہاں میں ہاں ملانے والے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔