- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی، توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی سے رپورٹ طلب
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
ڈالر ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

ڈالر کی قدر میں گزشتہ چند روز سے اضافہ ہو رہا ہے۔ فائل : فوٹو
کراچی: جاری سیاسی بحران ملک میں اقتصادی چیلنجز بڑھانے اور پاکستانی روپیہ کی تنزلی کا باعث بن گیا ہے جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 185روپے جبکہ اوپن ریٹ 186روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات نئی حکومت کے قیام تک معطل کرنے کے فیصلے جیسے عوامل کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 1.14روپے کے اضافے سے 185.23روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسطرح سے یکم مارچ 2022 سے اب تک انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 7.82روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کے اضافے سے 186.50روپے کی نئی تاریخ ساز سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت کی ناگفتہ بہہ صورتحال میں آئی ایم ایف کا نئی حکومت سے مذاکرات کرنے کے فیصلے سے ملک میں ذرمبادلہ کا بحران مزید شدت اختیار کرنے کے خدشات مارکیٹ میں غیر یقینی کیفیت بڑھا دی ہے کیونکہ ملک کے اقتصادی محاذ پر بھی صورتحال غیر تسلی بخش نظر آرہی ہے۔
چین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے واجب الادا قرضوں کی اگرچہ ری شیڈولنگ بھی کر دی گئی ہے لیکن اسکے باوجود بیرونی ادائیگیوں کے لیے ملکی ذرمبادلہ کی ضرورت ہے جو مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہیں ہے اور یہی عوامل زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں یومیہ بنیادوں پر ڈالر کی قدر کو نئی بلندیوں پر پہنچا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔