- لڑکیوں کی تعلیم؛ طالبان سے مذاکرات کیلیے قطر کے خصوصی ایلچی کابل پہنچ گئے
- آن لائن ٹکٹوں سمیت ریلوے نے پورا نظام رابطہ ایپ پر منتقل کر دیا
- حکومت کا بین الاقوامی پروازوں میں بزنس کلاس ٹکٹس پرایکسائز ڈیوٹی لگانے پرغور
- مدرسے کے معلم کا چھٹی کرنے پر 10 سالہ طالبعلم پر بہیمانہ تشدد
- سکھر میں معمر خاتون پر بہیمانہ تشدد کرنے والے افسر کے خلاف مقدمہ درج
- بھارتی کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑیوں کو تلک نہ لگوانے پرتنقید کا سامنا
- نیشنل ایکشن پلان پر نظرثانی کیلیے آل پارٹیز کانفرنس 9 فروری کو ہوگی
- پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور ملزم قرار دیدیا، گرفتاری کیلیے چھاپے
- اسلحہ کی آن لائن فروخت، سی ٹی ڈی نے گروپ کا سراغ لگا لیا
- پرویز الٰہی کے مشیر عامر سعید کی عدم بازیابی پر آئی جی پنجاب طلب
- سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں گرد وغبار کا طوفان، اسکولز بند
- کل سے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کےخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- اسلامی نظریاتی کونسل کیخلاف آئینی درخواست خارج
- 15، 15 منٹ کے کیسز 8، 8 سال سال چلتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- 2 دن میں بقیہ یو سیز کے الیکشن کی تاریخ نہ دی گئی تو احتجاج ہوگا، حافظ نعیم
- مہنگائی کے باوجود عوام کا جذبہ بلند ہے، مریم نواز
- غبارہ گرانے کے واقعے سے چین امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، بیجنگ
- موٹر وے ایم5 پر ٹائر پھٹنے سے کار کو حادثہ، 2افراد جاں بحق
- اسامہ ستی قتل کیس؛ 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت، 3 کو عمر قید
- مانچسٹر یونائیٹڈ کے کسمیرو نے حریف پلیئر کی گردن دبوچ لی
کولمبیا میں دریائی گھوڑوں کو ’’حملہ آور جانور‘‘ قرار دے دیا گیا

دریائی گھوڑوں نے یہاں اپنی نسل تیزی سے بڑھائی اور چند سال میں ان کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
بگوٹا: کولمبین حکومت نے دریائی گھوڑوں (ہپوپاٹومس) کو حملہ آور جانور قرار دے دیا کیونکہ ان سے مقامی مچھیروں، انسانی آبادیوں اور جانوروں کو خطرات لاحق ہیں۔
واضح رہے کہ دریائی گھوڑوں کا اصل وطن افریقہ ہے، تاہم گزشتہ چند صدیوں کے دوران انہیں دنیا کے بیشتر ممالک میں واقع چڑیا گھروں میں پہنچایا جاچکا ہے۔
البتہ کولمبیا کا بدنامِ زمانہ منشیات فروش پابلو ایسکوبار آج سے تقریباً چالیس سال پہلے، صرف چار دریائی گھوڑوں کو اپنے چڑیا گھر میں رکھنے کےلیے یہاں لایا تھا جو اس نے دریائے میگڈالینا کے کنارے پر کھلی فضا میں بنایا تھا۔
یہاں آزادی سے گھومتے پھرتے دریائی گھوڑوں نے اپنی نسل بہت تیزی سے بڑھائی اور صرف چند سال میں ان کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی۔
اپنے بھاری بھرکم جسم اور خوش خوراکی کے باعث، دریائی گھوڑوں نے مقامی جانوروں کےلیے پریشانیاں کھڑی کرنا شروع کردیں جبکہ دریا کے کناروں پر رہنے والوں کو بھی ان سے خطرات لاحق رہنے لگے کیونکہ ایک طرف مچھیروں کےلیے مچھلیاں پکڑنا مشکل ہوگیا تو دوسری جانب دریا سے متصل مقامات پر کھیتی باڑی کرنے والے کسانوں کو بھی نقصان ہونے لگا۔
انہی عوامی شکایتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کولمبین حکومت نے پہلے پہل تو نر دریائی گھوڑوں کو مار کر ان کی نسل آگے بڑھنے سے روکنا چاہا لیکن پھر بھی ان کی تعداد میں نمایاں کمی نہیں ہوسکی۔
اب نئے اقدامات کے تحت کولمبین حکومت نے دریائی گھوڑوں کو باضابطہ طور پر ’’حملہ آور نوع‘‘ (invasive species) میں شامل کرتے ہوئے ان کی تعداد کم کرنے اور انہیں کچھ مخصوص علاقوں تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
البتہ، یہ کام عالمی اداروں کے تعاون سے کیا جائے گا تاکہ دریائی گھوڑوں کا بے دریغ قتلِ عام بھی نہ ہو اور ان کی آبادی بھی قابو میں رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔