کولمبیا میں دریائی گھوڑوں کو ’’حملہ آور جانور‘‘ قرار دے دیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 6 اپريل 2022
دریائی گھوڑوں نے یہاں اپنی نسل تیزی سے بڑھائی اور چند سال میں ان کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دریائی گھوڑوں نے یہاں اپنی نسل تیزی سے بڑھائی اور چند سال میں ان کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بگوٹا: کولمبین حکومت نے دریائی گھوڑوں (ہپوپاٹومس) کو حملہ آور جانور قرار دے دیا کیونکہ ان سے مقامی مچھیروں، انسانی آبادیوں اور جانوروں کو خطرات لاحق ہیں۔

واضح رہے کہ دریائی گھوڑوں کا اصل وطن افریقہ ہے، تاہم گزشتہ چند صدیوں کے دوران انہیں دنیا کے بیشتر ممالک میں واقع چڑیا گھروں میں پہنچایا جاچکا ہے۔

البتہ کولمبیا کا بدنامِ زمانہ منشیات فروش پابلو ایسکوبار آج سے تقریباً چالیس سال پہلے، صرف چار دریائی گھوڑوں کو اپنے چڑیا گھر میں رکھنے کےلیے یہاں لایا تھا جو اس نے دریائے میگڈالینا کے کنارے پر کھلی فضا میں بنایا تھا۔

یہاں آزادی سے گھومتے پھرتے دریائی گھوڑوں نے اپنی نسل بہت تیزی سے بڑھائی اور صرف چند سال میں ان کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی۔

اپنے بھاری بھرکم جسم اور خوش خوراکی کے باعث، دریائی گھوڑوں نے مقامی جانوروں کےلیے پریشانیاں کھڑی کرنا شروع کردیں جبکہ دریا کے کناروں پر رہنے والوں کو بھی ان سے خطرات لاحق رہنے لگے کیونکہ ایک طرف مچھیروں کےلیے مچھلیاں پکڑنا مشکل ہوگیا تو دوسری جانب دریا سے متصل مقامات پر کھیتی باڑی کرنے والے کسانوں کو بھی نقصان ہونے لگا۔

انہی عوامی شکایتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کولمبین حکومت نے پہلے پہل تو نر دریائی گھوڑوں کو مار کر ان کی نسل آگے بڑھنے سے روکنا چاہا لیکن پھر بھی ان کی تعداد میں نمایاں کمی نہیں ہوسکی۔

اب نئے اقدامات کے تحت کولمبین حکومت نے دریائی گھوڑوں کو باضابطہ طور پر ’’حملہ آور نوع‘‘ (invasive species) میں شامل کرتے ہوئے ان کی تعداد کم کرنے اور انہیں کچھ مخصوص علاقوں تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

البتہ، یہ کام عالمی اداروں کے تعاون سے کیا جائے گا تاکہ دریائی گھوڑوں کا بے دریغ قتلِ عام بھی نہ ہو اور ان کی آبادی بھی قابو میں رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔