- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
پلوٹو کے ’برف اگلتے آتش فشاں‘ مزید پراسرار ہوگئے

برف اگلتے ہوئے یہ سرد پہاڑ ’’صرف‘‘ دس کروڑ سال قبل یا اس سے بھی کم پرانے زمانے میں زندہ تھے۔ (فوٹو: نیچر کمیونی کیشنز)
پیساڈینا، کیلیفورنیا: کچھ سال قبل ہمارے نظامِ شمسی کے بونے سیارے ’’پلوٹو‘‘ کے قریب سے گزرنے والے ’’نیو ہورائزن‘‘ خلائی کھوجی نے وہاں کچھ ایسے پہاڑ دریافت کیے تھے جو زمینی آتش فشانوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں مگر شاید کسی زمانے میں ان سے شدید سرد پانی اور برف خارج ہوئے تھے۔
ان پہاڑوں کو سائنسدانوں نے ’’برف اگلتے آتش فشانوں‘‘ (آئس وولکینوز) کا نام دیا تھا۔
اب ان ہی برفیلے آتش فشانوں پر نئی تحقیق سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ برف اگلتے ہوئے یہ سرد پہاڑ ’’صرف‘‘ دس کروڑ سال قبل یا اس سے بھی کم پرانے زمانے میں پوری جولانی کے ساتھ زندہ تھے۔
اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہمیں پلوٹو کے ماضی اور حال کے بارے میں اپنی معلومات تبدیل کرنا ہوں گی کیونکہ سورج سے 3 ارب 70 کروڑ کلومیٹر دور ہونے کی وجہ سے پلوٹو کو انتہائی سرد سمجھا جاتا تھا۔
ماہرین کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ پلوٹو میں اندرونی طور پر بھی بہت زیادہ گرمی نہیں اور نہ صرف باہر سے، بلکہ اندر سے بھی یہ بالکل ٹھنڈا ہوچکا ہے۔
برف اگلتے آتش فشانوں جیسے پہاڑوں کے بارے میں خیال تھا کہ ان کی یہ کیفیت کم از کم ایک ارب سال سے ایسی ہے لیکن نئی تحقیق سے یوں لگتا ہے کہ شاید یہ صورتِ حال صرف دس کروڑ یا اس سے بھی کم پرانی ہے۔
ایک اندازہ یہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ شاید پلوٹو آج بھی اندرونی طور پر خاصا گرم ہے جس کے باعث وہاں کے پہاڑوں سے برف اور ٹھنڈا پانی خارج ہورہے ہوں گے۔
یہ تب باتیں فی الحال مفروضات کی شکل میں ہیں جنہوں نے پلوٹو کے ’برف اُگلتے آتش فشانوں‘ کو مزید پراسرار بنا دیا ہے۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔