- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
- کراچی میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار
کوسوو اور بوسنیا کی بھی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست

روس پہلے ہی کوسوو اور بوسنیا کو انتباہ کرچکا ہے، فوٹو: فائل
دوحہ: یوکرین پر حملے اور خطے میں روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خوف زدہ بوسنیا اور کوسوو نے بھی ایک بار پھر نیٹو میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو میں کوسوو اور بوسنیا ہرزیگوینا کے رہنماؤں نے نیٹو میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اتحاد میں شامل ہونے سے علاقائی سلامتی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔
بوسنیا اور کوسوو خطے میں ایسے دو آخری ممالک ہیں جو نیٹو کا حصہ نہیں جب کہ سربیا نیٹو مخالف ملک ہے جہاں 1999 میں نیٹو نے سربیا کے خلاف 78 دن تک جنگ کی تھی جس کا مقصد کوسوو میں البانویوں کی نسل کشی کو روکنا تھا۔
یوکرین نے بھی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی تاہم اس سے قبل ہی روس نے یوکرین پر حملہ کردیا تھا اور 24 فروری سے تاحال وہاں جنگ جاری ہے۔
نیٹو ممالک میں شریک ہونے سے قبل 2017 اور 2020 میں مونٹی نیگرو اور شمالی مقدونیہ میں روس نے مبینہ طور پر باغیوں کی پشت پناہ کی تھی تاکہ ان دونوں ممالک پر مغربی اتحاد کا حصہ بننے دباؤ ڈالا جاسکے۔
خیال رہے کہ 1990 کی دہائی میں سربیا کی فوج نے بوسنیا اور کوسوو پر حملہ کیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے امریکا کی قیادت میں قائم ہونے والے مغربی فوجی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
بوسنیا کے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ممبر شپ کی درخواست دی جس پر روس نے دھمکیاں بھی دیں حالانکہ روس اور بوسنیا کے درمیان 2 ہزار 400 کلومیٹر فاصلہ ہے۔
کوسوو کی خاتون صدر فیوزا عثمانی نے کہا تھا کہ ہمیں پوری طرح اندازہ ہے کہ نیٹو اتحاد میں شرکت پر روسی جارحیت کا سامنا کرنا پڑے گا اور صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ بوسنیا کو بھی یہی خطرہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔