- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
عمران خان حکومت میں شامل وزراء کو سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: کابینہ ڈویژن نے پی ٹی آئی حکومت میں شامل سابق اراکین کو سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کابینہ ڈویژن نے ارکان کو سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا ہدایت نامہ جاری کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ تمام سابق وفاقی وزراء، وزیر مملکت، معاونین خصوصی اور مشیران اپنے زیر استعمال سرکاری گاڑیاں فوری واپس کردیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر سابق کابینہ ارکان نے سرکاری گاڑیاں واپس کردی ہیں جبکہ بعض وزراء نے وزیراعظم سے سرکاری گاڑیوں کا استعمال جاری رکھنے کی درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ اسمبلی مدت پوری ہونے کے بعد 15 روز تک کابینہ اراکین کو سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اتوار تیرہ اپریل کو صدر مملکت کی جانب سے اسمبلی تحلیل کردینے کے بعد کابینہ ڈویژن نے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے البتہ آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت صدر مملکت نے وزیراعظم کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے، جس کی روشنی میں نگران وزیراعظم کی تقرری تک عمران خان بطور وزیراعظم کام کریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان وزیراعظم نہیں رہے؛ نوٹی فکیشن جاری
کابینہ ڈویژن نے 52 وفاقی کابینہ تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، کابینہ ڈویژن نے 25 وفاقی وزرا، 4 وزرائے مملکت کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔
علاوہ ازیں کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے 4 مشیران اور 19 معاونین خصوصی کو بھی ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔