- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
کالج ایجوکیشن کے اساتذہ کی ترقیوں میں بے قاعدگیاں سامنے آگئیں

100 سے زائد اہل اساتذہ کی پروموشن روک لی گئی (فوٹو، فائل)
کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ کالج ایجوکیشن کے اساتذہ کو دیے گئے پروموشنز میں بڑے پیمانے پر بےقاعدگیاں سامنے آئی ہیں جس کے سبب سو سے زائد اہل اساتذہ کو ترقی نہیں مل سکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن میں گریڈ 18 سے 19 کے لیے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر چند روز قبل کی گئی ترقیوں میں 100 سے زائد اہل اساتذہ کی پروموشن روک دی گئی ہے اور سینیارٹی لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود انہیں گریڈ انیس میں ترقی سے محروم رکھا گیا جن میں 43 خواتین اور کم از کم 60 مرد اسسٹنٹ پروفیسرز شامل ہیں۔
گریڈ 19 کے لیے اساتذہ کی ترقیوں کے سلسلے میں بورڈ 2 کا اجلاس 30 مارچ کو چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت ہوا تھا اور ان ترقیوں کا نوٹیفکیشن صرف 2 روز بعد ہی 2 اپریل کو جاری کردیے گئے تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایک سرکاری افسر کی اہلیہ کا نام بھی اس پروموشن لسٹ میں شامل تھا اس لیے نوٹیفکیشن کے اجرا میں بھی جلدی کی گئی۔
منگل کو یہ نوٹیفکیشن اساتذہ کو موصول ہوا تو انہیں علم ہوا کہ درجنوں مرد و خواتین اساتذہ ایسے ہیں جن کے جونیئرز کو ترقی دے دی گئی ہے لیکن نوٹیفکیشن میں ان کا نام نہیں ہے جس کے بعد پروموشن سے محروم رہ جانے والے درجنوں اساتذہ نے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کا رخ کیا اور اس بےقاعدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔