- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، اموات 7 ہزار 200 سے تجاوز کرگئیں
- وزیراعظم کا دورۂ ترکیہ ترک قیادت کی مصروفیت کے باعث ملتوی
- امریکا میں تعلیم کے خواہشمند طالبعلموں کیلئے کراچی میں یونیورسٹی فیئر
- ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج، ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل
- عالمی بینک کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
- ملتان سے کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار، خود کش جیکٹ برآمد
- سرفراز احمد پی ایس ایل 8 کی تیاری کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے
- پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہورہے ہیں، بلوم برگ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- دیامر میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 276 روپے سے تجاوز کرگئی
جنگِ عظیم دوم سے تعلق رکھنے والی دنیا کی پہلی وائرل میم
![دیوار پر بنائی گئی میم کی ایک تصویر، [فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2022/04/2306810-untitledcopy-1649182225-900-640x480.jpg)
دیوار پر بنائی گئی میم کی ایک تصویر، [فائل-فوٹو]
چاک یا کریون سے بنائی گئی تصویر جس میں بڑی سے ناک والا گنجا آدمی دیوار سے دیکھ رہا ہے اور نیچے لکھا ہوا ہے ’kilroy was here‘ (کلروئے یہاں تھا) دراصل دنیا کی پہلی وائرل میم ہے۔
اگرچہ اس میم کی ابتدا دوسری جنگ عظیم میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں نہیں ہوئی لیکن یہ ان کے ساتھ منسلک ضرور تھی۔ جو جنگ کے خاتمے کے بعد بھی ایک عرصے تک مقبول رہی۔
یہ چھوٹی سی ڈرائنگ عوامی سطح پر مذاق بن گئی تھی۔ شہری اس میم کو بنانے کا مقابلہ کرنے لگے یہاں تک کہ امریکا کے مجسمہ آزادی کی مشعل پر، پیرس میں آرک ڈی ٹرومف، چین میں مارکو پولو پُل، نیویارک کے جارج واشنگٹن پل اور اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے پیٹ پر تک اس ڈرائنگ یا تصویر کو بنایا گیا۔
کلروئے نام کو J.J Kilroy سے ماخوذ سمجھا جاتا ہے جو امریکی ریاست میساچوسٹس سے تعلق رکھتا تھا اور وہ بیتھلیھم اسٹیل بحری جہاز بنانے والی کمپنی میں ویلڈنگ انسپیکٹر تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق کلروئے کے ساتھی کارکنان اُس سے اس بات پر تنگ تھے کہ یہ اُن کے کام کا معائنہ نہیں کرتا تھا جس پر کِلروئے نے تنگ آکر معمول کے مطابق چاک سے نشان لگانے کے بجائے جہازوں کے پارٹس پر ‘Kilroy was here’ لکھنا اور اس کے اوپر ایک لمبی ناک والا گنجا آدمی بنانا شروع کردیا کیونکہ کلروئے خود گنجا اور لمبی ناک والا تھا۔
جب یہ بحری جہاز دنیا بھر کی بندرگاہوں پر جاتے اور جب ارکان سامان کھولتے تو انہیں یہ ڈرائنگ بنی ملتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔