- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
سورج مکھی کے زردانوں سے بنا کاغذ، جس پر بار بار لکھا جاسکتا ہے
سنگاپور سٹی: اگرچہ کاغذ کو بازیافت (ری سائیکل) کرنا ایک بہتر طریقہ ہے لیکن سنگاپور کے سائنسدانوں نے سورج مکھی پھول کے زردانوں سے ایک نیا کاغذ بنایا ہے جسے بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پولن گرین سے بنا یہ کاغذ ایک کیمیکل سے صاف ہوجاتا ہےجس کے بعد اسے دوبارہ چھاپا اور لکھا جاسکتا ہے۔ سنگاپور کی ننیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی نے دو سال قبل اس کاغذ پر کام شروع کیا۔ اس کی تیاری عین صابن سازی کی ہی طرح ہے جس میں پوٹاشیئم ہائیڈروآکسائیڈ استعمال کی گئی ہے جو سورج مکھی زردانے کے بیرونی سخت خول کو گھلادیتی ہے۔
اب تبدیل شدہ زردانوں کا نرم اندرونی حصہ باقی رہتا ہے سے ڈی آئیونائزڈ پانی سے دھوکر مزید صاف اور خالص بنایا جاتا ہے۔ اب زردانوں سے ایک نیم مائع جل بنایا گیا۔ اس کے بعد تبدیل شدہ زردانے والے جیل کو ایک سانچے میں رکھ کر خشک کرکے دبایا گیا تو صرف 0.03 ملی میٹر پتلا کاغذ ڈھالا گیا اور اس پر اسیٹک ایسڈ گزار کر نمی سے پاک کیا گیا۔
اس طرح ہموار، پتلا اور نیم شفاف کاغذ ہاتھ آیا جو لیزرپرنٹرسے گزر کر پرنٹنگ کے قابل ہے اور روایتی ٹونر اس پر تصاویر اور الفاظ چھاپے جاسکتے ہیں۔ اس کے بعد کاغذ گیلا بھی ہوجائے تب بھی اس کی پرنٹنگ غائب نہیں ہوتی۔
اب کاغذ کو دوبارہ لکھنے کے قابل بنانے کے لیے اسے الکلائن محلول میں دو منٹ رکھ کر ہلایا جائے تو سارا لکھا چھپا غائب ہوجاتا ہے۔ اسے خشک کرکے اب دوسری، تیسری اور کئی بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یوں کاغذ بار بار استعمال ہوسکتا ہے لیکن اس کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ درخت ضائع کئے بغیر سورج مکھی کے فالتو زردانوں سے انقلابی کاغذ کا پورا کارخانہ لگانا ممکن ہے۔ جبکہ کنول اور کامیلیا کے زردانوں سے بھی یہ کاغذ بنایا جاسکتا ہے۔
اس اہم ایجاد کی تفصیل جرنل آف اینڈوانسڈ مٹیریئل میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔