- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
- کراچی میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار
- تحریک انصاف پر پابندی کے اشارے مل رہے ہیں، زلمے خلیل زاد
- تحریک انصاف کی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنے کی دعوت
- عرب امارات: رمضان کی آمد پر 1 ہزار 25 قیدیوں کی رہائی کا حکم
- پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پرجلسے کی اجازت مل گئی
ہفتے میں ایک گھنٹہ ورزش، ڈپریشن کی شدت کم کرتی ہے

ہفتے میں ایک گھنٹے کی ورزش سے بھی دیرینہ ڈپریشن میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل
آئیووا: اگرچہ ورزش اور ڈپریشن میں کمی کا تعلق سائنسی طورپرسامنے آچکا ہے لیکن اب ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ کسرت فوری طورپر ڈپریشن کم کرتے ہوئے موڈ بحال کرتی ہے اور اس کے اثرات آگے تک بھی جاری رہتے ہیں۔
سائنسی طور پر ہم ورزش کے دوران اور ورزش کے فوری بعد دماغ اور مزاج پر اس کے اثرات سے سائنسی طور پر واقف نہ تھے۔ یہ تحقیق آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی میں جسمانی ورزش کے ماہر جیکب میئیر نے کی ہے۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ صرف ایک مرتبہ ورزش کرنے کے بعد ڈپریشن پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
سخت قسم کی اداسی اور ڈپریشن مریض کے دماغی سرکٹ و ساخت بدل جاتی ہے اور گویا وہ ناخوشی کی مستقل کیفیت میں گرفتار رہتے ہیں۔ اس طرح ان کی زندگی سے مسرت اور لطف دور ہوجاتا ہے اور ڈپریشن کے دورے پڑنے لگتے ہیں جنہیں اینی ڈونیا بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں دماغی پروسیسنگ متاثر ہوتا ہے اور یادداشت بھی کم کم ہونے لگتی ہے۔
تاہم ورزش کا ایک سیشن بھی دماغ کی جڑ پر اثر ڈال کر بنیادی ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔
اس ضمن میں 30 رضاکاروں کو بھرتی کیا گیا۔ ان افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کرکے ایک کو نصف گھنٹے تک فکسڈ سائیکل تیزی سےچلانے کو کہا گیا، دوسرے گروہ کو اسی عرصے آرام کرایا گیا۔ اس کے بعد اینی ڈونیا کی پیمائش کے لیے سوالنامہ بھروایا گیا۔ اس کے بعد دماغی صلاحیت ناپنے کے مشہور ٹیسٹ بھی کروائے گئے جن میں اسٹروپ اور ورڈ ٹیسٹ بہت مشہور ہیں۔
اس میں دیکھنا یہ بھی تھا کہ ورزش کے دوران دماغی کیفیت اور ڈپریشن کس طرح تبدیل ہوتا ہے اور وہ کس طرح اپنی اس منفی کیفیت کا اظہار کرتے ہیں۔
سائیکل پر ورزش کرنے والے افراد نے جب اپنی ورزش ختم کی تو ان کا موڈ اگلے 75 منٹ تک بھی بہت اچھا رہا اور ڈپریشن دور رہی۔ لیکن جن افراد نے سائیکلنگ کی بجائے صرف آرام کیا تھا ان کی ڈپریشن میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔
لیکن سب سے حیرت انگیز دماغی صلاحیت پر ہوا۔ ورزش کرنے والوں کا اسٹروپ ٹیسٹ بہتر آیا اور اس کا اثر 25 سے 50 منٹ تک برقرار رہا۔ اب جنہوں نے کوئی ورزش نہیں کی ان پر کوئی مثبت دماغی اثر نہیں دیکھا گیا۔
شرکا نے بتایا کہ ورزش کے بعد ان کی طبعیت ہلکی ہوگئی اور موڈ بہت خوشگوار بھی دیکھا گیا تھا۔ بعض افراد نے کہا کہ انہیں ایک گھںٹے تک یوں محسوس ہوا کہ ورزش سے دماغ پر چھائے گہرے سیاہ بادل بھی چھٹ گئے ہیں۔
یہ تحقیق سائیکولوجی آف اسپورٹس اینڈ ایکسرسائز میں شائع ہوئی ہے اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہفتہ بھر میں ایک گھنٹے کی ورزش بھی ڈپریشن دور کرنے میں بہت اہم ثابت ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔