گھارو: ساحلی پٹی کے85 دیہات سمندر برد ہونے کا خدشہ

ایکسپریس نیوز ڈیسک  بدھ 26 فروری 2014
میرپورساکرو، گھوڑا باڑی، کھارو چھان اورکیٹی بندر کی 40ہزار آبادی کو بچانے کیلیے فوری بند بنایا جائے،ڈی سی کی رپورٹ . فوٹو: فائل

میرپورساکرو، گھوڑا باڑی، کھارو چھان اورکیٹی بندر کی 40ہزار آبادی کو بچانے کیلیے فوری بند بنایا جائے،ڈی سی کی رپورٹ . فوٹو: فائل

گھارو: کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی نہ چھوڑنے کے باعث ضلع ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی پر سمندری پانی تیزی سے خشکی کی طرف بڑھنے سے40 ہزار انسانی آبادی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور ضلع کے 4 تعلقوں کے 85 دیہات کے سمندر بُرد ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ نے رپورٹ حکومت سندھ کو ارسال کر دی ہے۔ رپورٹ میں آبادیوں کو بچانے کیلیے حفاظتی بچاؤ بند تعمیر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ کے 4 تعلقوں میرپورساکرو، گھوڑا باڑی، کھارو چھان اور کیٹی بندر میں سمندر میں میٹھا پانی نہ چھوڑنے کے باعث سمندر تیزی سے خشکی کی جانب بڑھ رہا ہے اور ان تعلقوں کی ہزاروں ایکڑ اراضی سمندر بُرد ہو رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ آغا شاہ نواز نے ایک سروے کے بعد کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور حکومت سندھ کو ارسال کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ 4 تعلقوں کے 85 دیہات اور ان میں آباد 40 ہزار سے زائد نفوس کو بچانے کیلیے فوری طور پر بچاؤ بند تعمیر کیا جائے تاکہ سمندر کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔

دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ کھارو چھان کے اس مقام پر جہاں دریائے سندھ کا میٹھا پانی سمندر میں گرتا ہے، یہ سلسلہ گزشتہ 2 سال سے بند ہے اور سمندر کے پانی کی تیز اور بلند لہروں نے کھارو چھان، سجن والی، گھوڑا باڑی، گاڑھو، بوہارا اور میرپورساکرو کے ساحل میں آبادیوں و دیہات کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ بوہارو کے قریب پٹھان بلوچ کے نزدیک بچاؤ بند اور کیٹی بندر کے قریب جوہو بچاؤ بند کمزور ہوجانے سے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں سابق رکن سندھ اسمبلی حمیرا علوانی کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کوٹری ڈاؤن اسٹریم سے آگے پانی نہ چھوڑنے کے باعث اب تک 17 لاکھ ایکڑ بہترین زرعی اراضی اور سیکڑوں دیہات سمندر برد ہو چکے ہیں اور4 تعلقوں کے78دیہات سمندری پانی کے  گھرے ہوئے ہیں، جن میں ہزاروں لوگ آباد ہیں۔ سمندر کو تیزی سے آگے بڑھنے کیلیے بچاؤ بند کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔