انصاف صحت کارڈ پر علاج روک دیا گیا

عمران اصغر  جمعـء 8 اپريل 2022
یکم اپریل سے ہسپتالوں نے غیر اعلانیہ طور پر انصاف صحت کارڈ پر مزید ایڈمیشنز اور آپریشنز کرنے روک دیے

یکم اپریل سے ہسپتالوں نے غیر اعلانیہ طور پر انصاف صحت کارڈ پر مزید ایڈمیشنز اور آپریشنز کرنے روک دیے

 راولپنڈی: ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں ہیلتھ کارڈ کی سہولت پر مستحق مریضوں کا علاج غیر اعلانیہ طور پر روک دیا گیا۔

پہلے سے طے شدہ آپریشنز پر سرکاری و پرائیوٹ ہسپتالوں نے تاریخ پر تاریخ دینا شروع کردی۔ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے اخراجات کی واپسی پر ہسپتالوں کی انتظامیہ کو تشویش لاحق ہے۔ راولپنڈی، جہلم، اٹک اور چکوال کے 25 سے زائد سرکاری و پرائیوٹ ہسپتالوں میں موجود سیکڑوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

سرکاری ہسپتال میں صحت سہولت کارڈ سروسز سے منسلک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یکم اپریل سے ہسپتالوں نے غیر اعلانیہ طور پر انصاف صحت کارڈ پر مزید ایڈمیشنز اور آپریشنز کرنے روک دئیے ہیں جس سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، انصاف ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے والے ہسپتالوں کی انتظامیہ کو خدشات ہیں کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم کردی جاتی ہے تو نئی آنے والی حکومت سے پیسے کیسے وصول کیے جائیں گے۔

آفیسر کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے غیر اعلانیہ طور پر انصاف صحت کارڈ پر علاج کرنا بند کردیا ہے، یکم اپریل سے پہلے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کو علاج معالجہ فراہم کیا جارہا ہے، جبکہ اس کے بعد آنے والے مریضوں کو روز نئی تاریخ دے دی جاتی ہے۔

مظفر آباد سے راولپنڈی آنسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال آنے والے مریض شمشاد حسین نے بتایا کہ گذشتہ ماہ ڈاکٹروں نے اس کے دل کا بائی پاس آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یقین دلایا تھا کہ آپریشن پر آنے والے تمام اخراجات انصاف صحت کارڈ سے ادا ہوں گے، ڈاکٹروں کی یقین دہانی کے باوجود آپریشن نہیں کیا جارہا، اب کہتے ہیں کہ کسی پرائیوٹ ہسپتال چلے جائیں جب پرائیوٹ ہسپتال انصاف صحت کارڈ لے کر گیا تو انھوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ سرجن صاحب صرف کیش والے مریض کا علاج کرتے ہیں۔

شمشاد کا کہنا تھا کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اگر اس کے پاس پیسے ہوتے تو وہ کبھی بھی انصاف صحت کارڈ کو استعمال نہ کرتا لیکن اب مجبوری ہے، حکومت کو چاہئیے کہ اس سہولت کا بحال رکھا جائے تاکہ غریب آدمی بیماری میں مفت علاج کراسکے، انصاف صحت کارڈ پر شہریوں کو علاج معالجہ فراہم نہ کرنے پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی حکام سے رابطہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف صحت کارڈ کا نظام بالکل مختلف ہے جس پر عملدرآمد کرنے یا نہ کرنے کے متعلق شکایات لاہور کی جاسکتی ہے یا ہسپتالوں میں موجود ہیلتھ کارڈ کاؤنٹرز پر کرسکتے ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے اعلی حکام کی جانب سے ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گے کہ انصاف صحت کارڈ پر کام روک دیا جائے، انصاف صحت کارڈ کی سہولت حکومت پاکستان نے فراہم کی ہے جس پر آنے والے اخراجات کی ادائیگی کی گارنٹی حکومت پاکستان نے فراہم کی ہے اس کے باوجود شہریوں کو سہولیات فراہم نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں بچتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔