- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
’’ڈیپ ورک‘‘ انسان کو ممتاز بنانے والی قابلیت
پیٹر شنک مین، ایک معروف انٹرپرینور، صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔
ان کا ایک واقعہ بڑا دلچسپ ہے ۔انھیں اپنی ایک کتاب پر کام کرنا تھا مگر ان کو ایسا کوئی پرسکون گوشہ نہیں مل رہا تھا جہاں بیٹھ کر وہ دلجمعی کے ساتھ کام کر سکیں۔ انھوں نے امریکا سے ٹوکیو تک بزنس کلاس کا ٹکٹ لیا اور جہاز میں بیٹھ گئے۔
جہاز ہزاروں فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے لگا۔ 30گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس سفر میں پیٹر نے جی بھر کر کام کیا۔ انھوں نے کتاب کے لیے جوآئیڈیاز سوچے ہوئے تھے ان پر بھی کام کیا۔ جہاز میں انھیں ڈسٹرب کرنے والا کوئی نہیں تھا اس لیے وہ مکمل طور اپنے کام میں جتے رہے، چنانچہ جب جہاز لینڈ ہوا تو کتاب کا کام بھی اپنی تکمیل تک پہنچ چکا تھا۔
آپ کے ذہن میںہوگاکہ پیٹر کو ہزاروں ڈالر خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی جب کہ انھیں ٹوکیو میں کوئی کام بھی نہیں تھا۔ اس کاجواب ہے: پرسکون اور خاموش ماحول، جہاں انسان مکمل توجہ کے ساتھ اپنا کام کر سکے اور اس کے کام میں خلل ڈالنے والا کوئی نہ ہو۔ اپنے کام کو مکمل توجہ اور ارتکاز سے کرنا کتنا ضروری ہے اور مستقبل میں اس کی کیا اہمیت ہوگی، اس موضوع پر 2016ء میں ایک کتاب شائع ہوئی جس کا نام ہے: ’’ڈیپ ورک‘‘ (Deep Work)۔ اس کے مصنف کال نیوپورٹ ہیں۔ وہ جارج ٹائون یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین محقق اور مصنف بھی ہیں۔ اس کتاب کا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ ہر وہ کام جس کومکمل توجہ اور گہرائی کے ساتھ کیا جائے تو اس کا معیار بہت اعلیٰ ہوتا ہے۔
اس کے برعکس منتشر توجہ کے ساتھ کرنے والے کام کی زیادہ اہمیت نہیں ہوتی۔ مصنف کے بقول ہر وہ انسان جو انتہائی توجہ کے ساتھ کام کرنے کا عادی نہیں ہے، وہ کوئی بڑی کارکردگی بھی نہیں دکھاسکتا کیوں کہ مستقبل میں یہ کام روبوٹ بھی کرسکیں گے۔ نیزیہ بات بھی ہے کہ جس انسان میں ’’ڈیپ ورک‘‘ کی قابلیت نہیں ہے اس کے کام کو کرنے والے ہزاروں لوگ مل جائیں گے کیوں کہ بے روزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے اور ایسے میں ہر انسان کی خواہش ہے کہ اس کو کوئی بھی کام مل جائے جس کی بدولت وہ کچھ پیسے کما سکے۔
ڈیپ ورک کیا ہے؟
ڈیپ ورک کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک ایسا ماحول بنائیں جس میں آپ کے کام میں خلل ڈالنے والاکوئی نہ ہو۔ آپ انسانوں کی دخل اندازی، سوشل میڈیا اور دیگر خلل ڈالنے والی چیزوں سے دور رہیں۔ اس وقت میں آپ کی پہلی ترجیح یہی کام ہو۔ آپ کو کسی چیز کی جلدی نہ ہو۔ آپ نے اس کام کے لیے تیاری کی ہو اور اب اس کو عملی جامہ پہنانے کا وقت ہو۔ اس کام کے متعلق آپ کچھ نئے آئیڈیاز پر بھی کام کریں۔ آسان الفاظ میں یہ کہہ لیں کہ آ پ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر اپنے کام میں ڈوب جائیں۔ جیسے مائیکل اینجلو کے بارے میں مشہور ہے کہ جب وہ مجسمہ بناتا تو اس قدر اپنے کام میں ڈوب جاتاکہ اس کو دوسری چیزوں کاہوش ہی نہیں رہتا۔
ڈیپ ورک کاایک فائدہ یہ ہے کہ یہ آپ کے سوچنے کی طاقت کو بڑھا دیتا ہے۔ جب آپ بھرپور توجہ اور ارتکاز کے ساتھ کوئی کام کرلیتے ہیں تو آپ کاکام منفرد ہوجاتاہے اور یہی انفرادیت آپ کے لیے ترقی کے دروازے کھولتی ہے۔ مصنف بتاتا ہے کہ دنیا جس قدر تیزی سے ترقی کررہی ہے اس کی وجہ سے بہت ساری نئی چیزیں سامنے آرہی ہیں۔ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کی وجہ سے دنیا بھر کے بہت سارے کام Auto پرچلے جائیں گے اور انسانوں میں مقابلہ بازی کی سخت فضا قائم ہوگی۔ ایسے میں صرف تین طرح کے لوگ ہوں گے جو کامیاب ہوں گے۔
(1) بزنس مین: وہ انسان جس کے پاس بہت سارا پیسہ ہو اور وہ اس کی بدولت ایک صنعت کھڑی کرلے۔ (2)آئی ٹی ایکسپرٹ: آئی ٹی کی شاندار ترقی کی بدولت اب ’’ورچوئل ورلڈ‘‘ ایک حقیقت بن چکی ہے تو ایسے میں آئی ٹی ماہرین کی مانگ بھی بڑھے گی۔ (3)ڈیپ ورک : کسی انسان کے پا س بہت زیادہ پیسہ نہیں ہے اور وہ آئی ٹی ماہر بھی نہیں تو ایسے میں ایک ہی چیز بچتی ہے جس کو اپناکر وہ مسابقت کے اس دور میں کامیاب ہوسکتا ہے اور وہ ہے ڈیپ ورک کی قابلیت۔
شیلو ورک (Shallow Work)
مصنف نے ڈیپ ورک کے مقابلے میں شیلو (Shallow) ورک کی اصطلاح استعمال کی ہے جس کامطلب یہ ہے کہ آپ مکمل توجہ کے ساتھ کام نہیں کر رہے بلکہ کام کرتے ہوئے ہر دومنٹ بعد موبائل بھی دیکھتے ہیں۔ میسجز کا جواب دیتے ہیں اور دوسرے لوگوںکے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ آپ کے سامنے اسکرین پر ایک سنسنی خیز میچ بھی چل رہا ہے اور آپ کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ آپ کی فیورٹ ٹیم میچ جیت پائے گی یا نہیں، تو ایسے میں اس کام کا معیار بہت کمزور ہوگا۔ کام میں آپ اپنی پوری توجہ نہیں دے پاتے اس وجہ سے اس کام کا معیار سطحی ہوتا ہے۔
یہی کام اگر کوئی اور بندہ مکمل توجہ کے ساتھ کرلے تو وہ آپ سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ جب ہم کسی کام میں 100 فیصد توجہ کے ساتھ لگے ہوتے ہیں اور ایسے میں موبائل پر کوئی نوٹیفیکیشن آجاتا ہے، ہم موبائل اٹھاکر دیکھتے ہیں اور پھر واپس اپنے کام کی طرف آتے ہیں تو اب ہماری توجہ صرف 30 فیصد بچی ہوتی ہے۔ موبائل پر آنے والا ایک میسج ہماری 70فیصد توجہ کو اڑا دیتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ آنے والے وقت میں انسان کی توجہ کا دورانیہ صرف آٹھ سیکنڈ رہ جائے گا،کیوں کہ بے تحاشا Distractions (خلل ڈالنے والی چیزیں)کی وجہ سے اب انسانوں کی یہ صلاحیت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں Deep Workکرنے والے لوگ ہی بہترین کارکردگی دکھا سکیں گے۔
مصنف نے کتاب میں ڈیپ ورک کی چند اقسام بھی بتائی ہیں۔ آپ نے درویشوں اور فقیروں کے بارے میں سنا ہوگا کہ وہ ساری دنیا چھوڑکر جنگل کی طرف چلے گئے۔ یہ چیز “Monastic Deep Work” کہلاتی ہے، جس میں انسان سب کچھ چھوڑ کر ایک ویران جگہ چلا جاتا ہے اور اپنے مقصد کو پانے میں لگ جاتا ہے۔ “Bimodal Deep Work” کا مطلب یہ ہے کہ نارمل زندگی گزارتے ہوئے آپ کچھ گھنٹوں کے لیے سب کچھ چھوڑ کرایک ایسی جگہ چلے جاتے ہیں جہاں آپ کو ڈسٹرب کرنے والا کوئی نہ ہو اورآپ اپنا کام اطمینان سے کرسکیں ۔”Rhythamic Deep Work” میں ایک ٹائم مخصوص کر لیا جاتا ہے کہ اتنے سے اتنے بجے تک ڈیپ ورک کرنا ہے اور باقی وقت میں معمول کے مطابق کام کرنا ہے۔
’’جرنلسٹک ڈیپ ورک‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی میں مصروف ہیں اور معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں لیکن جیسے ہی آپ کوکچھ وقت ملتاہے تو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ ڈیپ ورک کرنے لگ جاتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ڈیپ ورک ایک انمول قابلیت ہے جس کو اپنے اندر پیدا کرنا بہت ضروری ہے، کیوں کہ صنعتی انقلاب والے دور کے بعد اب ہم بہت تیزی کے ساتھ AI (آرٹیفیشل انٹیلیجنس)کے دور میں داخل ہورہے ہیں جہاں انسانوں کے کرنے والے کام روبوٹس سرانجام دیں گے ۔ ایسے میں کسی انسان کے پاس اگر مہارت اور ڈیپ ورک کی قابلیت نہ ہو تو وہ زمانے سے بہت پیچھے رہ جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔