- پنڈی میں خواجہ سرا کو پھندا لگا کر قتل کردیا گیا
- پنجاب کے وزیر کھیل کو افتخار نے ایک اوور میں 6 چھکے جڑدیئے، ویڈیو وائرل
- پرویز مشرف کی تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ
- نمائشی میچ؛ پشاور زلمی کی گلیڈی ایٹرز کیخلاف بیٹنگ جاری
- موبائل چوری کا الزام؛16سالہ لڑکے نے 58 سالہ خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا
- بندرگاہ سے دالوں کے کنسائمنٹس ریلیز ہونا شروع
- چلی کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی میں 23 افراد ہلاک؛ 979 زخمی
- حضرت علیؓ کا یوم ولادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے
- ہفتہ رفتہ؛ ڈالر بے لگام رہا، اسٹاک مارکیٹ میں ملاجلا رجحان
- کوئٹہ میں دھماکے سے پانچ افراد زخمی
- اسحق ڈار کا ایف بی آر افسران کی غیرقانونی مراعات روکنے کا حکم
- امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا
- ’’بھارتی ٹیم اگر ایشیاکپ نہیں کھیلتی تو کوئی اسپانسر نہیں ملے گا‘‘
- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
- بنگلہ دیش نے بولنگ کوچ ایلن ڈونلڈ کے معاہدے میں توسیع کردی
- پی ایس ایل8؛ اوپنرز چھکے چھڑانے کیلیے بے تاب
- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
پی ٹی ایس ڈی مرض شناخت کرنے والی مجازی ماڈل

کمپیوٹر ماڈل ایلی ایک خاتون سے انٹرویو لے رہی ہیں۔ فوٹو: جامعہ البرٹا
البرٹا: ایلی ایک مجازی کمپیوٹر ماڈل کا نام ہے۔ یہ خاتون ماڈل مریضوں سے گفتگو کرکے ٹیکسٹ کی بنا پر بہت درستگی سے بتاسکتی ہے کہ آیا وہ تندرست ہے یا پھر صدمے کے بعد کے ذہنی تناؤ(پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہے۔
جامعہ البرٹا کے سائنسدانوں نے مشینی اکتساب (لرننگ) سے گزار کر ماڈل کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ لوگوں کے ادا کردہ الفاظ میں پوشیدہ اشاروں سے 80 فیصد درستگی سے اس میں پی ڈی ایس ڈی یعنی پوسٹ ٹرامٹک اسٹریس ڈس آرڈر اور ذہنی تناؤ کی تشخیص کرسکتی ہے۔
وجہ یہ ہے کہ اس کی پشت پر ڈیٹا کی وسیع مقدار موجود ہے جس سے سافٹ ویئر ہرپل سیکھ کر آگے بڑھتا ہے اور سامنے بیٹھے شخص کی نفسیاتی کیفیات کا ادراک کرسکتا ہے۔
توقع ہے کہ اس طرح کے سافٹ ویئر کو گھر بیٹھے مریضوں کی شناخت، علاج اور ان کی ممکنہ نفسیاتی کاؤنسلنگ (مشاورت) میں استعمال کیا جاسکے گا۔ یوں ٹیلی ہیلتھ کا ایک اور در کھلا ہے جس میں کمپیوٹر ماڈل ابتدائی ڈیٹا لے کر اپنی وضاحت دے سکیں گے۔
اس منصوبے کے لیے جامعہ البرٹا میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم جیف سوالا نے یوایس سی انسٹی ٹیوٹ فار کری ایٹو ٹیکنالوجیز سے وسیع ڈیٹا لیا ہے اور اسی پر سافٹ ویئر کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔
اس میں لوگوں کی تحریریں، بیانات اورٹویٹس تک شامل تھے۔ پھر ان کی درجہ بندی کی گئی۔ اس عمل میں مثبت اور منفی جملے اور الفاظ دیکھے گئے۔ وہ جملے اور بیانات بھی دیکھے گئے جو عموماً ڈپریشن اور تناؤ میں رہنے والے افراد بار بار بولتے ہیں۔
تحقیق کے لیے کل 188 افراد کے کل 250 انٹرویو کا ٹیکسٹ (متن) دیکھا گیا اور ان میں 87 افراد ایسے تھے جنہیں ڈاکٹروں نے پی ٹی ایس ڈی کا مریض قرار دیا تھا۔
اس کے بعد ایلی نامی ماڈل کو انٹرویو کے لیے تیار کیا گیا جو بہت مہارت کے ساتھ سامنے بیٹھے شخص یا پھر مریض سے ایسے بات کرتی ہے کہ اس کی شخصیت کے جذباتی پہلو اور احساسات بہتر طور پر اجاگر ہوتے ہیں۔ اس دوران وہ مریض کو پی ٹی ایس ڈی یا تندرستی کےنمبر دیتی ہے۔
لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں ہوتا۔ بسا اوقات سامنے بیٹھا شخص بند مٹھی کی طرح کھلتا ہی نہیں اور وہ مبہم جملے یا الفاظ کہتا ہے جس سے اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے لیکن اسے مزید مریضوں کا ڈیٹا شامل کرکے بہتر بنایا گیا ہے۔
اگلے مرحلے میں مشینی ماڈل کے لہجے کی آواز، حرکات اور سکنات کو بھی مطالعے اور ٹیسٹ میں شامل کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔