کراچی؛ 2014ء میں بنگلے سے لاپتا لڑکی کو کال ڈیٹا کے ذریعے تلاش کرنے کا حکم

کورٹ رپورٹر  ہفتہ 9 اپريل 2022
لڑکی بنگلے کے مالک کی والدہ کے ساتھ رہتی تھی، بنگلے والے کہتے ہیں ہمیں کچھ نہیں پتا لڑکی کہاں گئی، پولیس (فوٹو: فائل)

لڑکی بنگلے کے مالک کی والدہ کے ساتھ رہتی تھی، بنگلے والے کہتے ہیں ہمیں کچھ نہیں پتا لڑکی کہاں گئی، پولیس (فوٹو: فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس کے بنگلے سے کم عمر لڑکی کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر کال ڈیٹا کی مدد سے لڑکی کو تلاش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈیفنس کے بنگلے سے کم عمر لڑکی کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 13 سالہ لڑکی اسماء 2014ء سے ڈیفنس کے بنگلے سے لاپتا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے۔

پولیس نے لڑکی کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں کہا گیا کہ لڑکی بنگلے کے مالک کی والدہ کی ساتھ رہتی تھی، شبہ ہے لڑکی بزرگ خاتون کے کمرے میں لگا فون استعمال کرتی تھی، فون کا ریکارڈ چیک کرنے کے لیے ڈی پی ایل سی اور پی ٹی اے کو خط لکھ دیا ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کیا اس دوران لڑکی نے اپنے گھر والوں سے رابطہ نہیں کیا؟ کیا بنگلے والوں سے چھان بین نہیں کی وہ کیا کہتے ہیں لڑکی کہاں گئی؟

ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ بنگلے والے لڑکی سے متعلق کہتے ہیں ہمیں علم نہیں کہ لڑکی کہاں گئی، شہید بے نظیر آباد اور لاہور سمیت دیگر جگہوں پر چیک کیا ہے لڑکی کا کچھ پتا نہیں چلا، عدالت نے کال ڈیٹا کی مدد سے لڑکی کو تلاش کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔