- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر کو چھوڑے، پنجاب اسمبلی الیکشن کی تاریخ دے، لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
- حُبّ ر سول کریم ﷺ
- شہباز شریف نے 10 ماہ میں معیشت اور جمہوریت کو تباہ کردیا، عمران خان
- پی ایس ایل 8 ، دھاک بٹھانے کیلیے کرکٹرز کی بے تابی بڑھنے لگی
- پچز کی حالت سدھارنے کیلیے غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات لینے پرغور
- ’’کبھی کبھار وہاب ریاض کی بولنگ خراب ہوجاتی ہے‘‘
- شمالی وزیرستان؛ سیکورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشتگرد ہلاک
- بورڈ چاہتا ہے پہلے معافی مانگوں پھرکمنٹری کیلیے درخواست دوں، رمیز کا دعویٰ
- بگ بیش لیگ؛ وکٹ کیپر نے تھرڈ امپائر کو فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا
- شعیب ملک آج کیریئر کا 500 واں ٹی20 میچ کھیلیں گے
ایران نے امریکا کی سابق ملٹری قیادت سمیت 15 بڑی شخصیات پر پابندیاں عائد کردیں

ویانا میں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، فوٹو: فائل
تہران: ایران نے امریکا کے 15 عہدیداروں پر پابندی عائد کردی ہے جن میں سابق ملٹری شخصیات بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جوہری توانائی معاہدے میں واپسی کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران نے جوہری معاہدے میں تعطل کو امریکی عہدیداروں کی جان بوجھ کر ڈالی گئی رکاوٹ کو قرار دیتے ہوئے مزید 15 امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں سابق آرمی چیف آف اسٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کے اٹارنی جنرل روڈی جولیانی بھی شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ایران اور امریکا نے ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کی ہوں۔ جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے جاری مذاکرات کے دوران بھی ایک دوسرے پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ 2015 میں ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم دیگر ممالک نے اس کی مخالفت کی تھی۔
ایران نے امریکا کی دستبرداری کے بعد معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم کی افزودگی شروع کردی تھی تاہم امریکا میں نئی حکومت آنے کے بعد دونوں کے درمیان معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔