- پشاور میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران پولیس اور شہریوں میں جھڑپیں
- پنڈی میں طالبعلم کا اغوا اور قتل، پولیس مقابلے میں اغوا کار بچے کا ٹیچر ہلاک
- لاہور؛ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سابق ایس پی جاں بحق
- وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس، نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک
- پاک نیوزی لینڈ ٹی20 سیریز؛ ٹکٹ کب کہاں اور کس قیمت پر ملیں گے؟
- عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کو عدالت میں چیلنج کردیا
- مودی کی ڈگری دکھانے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ دہلی پر جرمانہ عائد
- پنجاب حکومت نے آٹا تقسیم کے دوران 20 ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد کردیا
- ’’خصوصی سلوک‘‘ نہیں چاہتا! ٹیم میں موقع دیا جائے، احمد شہزاد کا مطالبہ
- بھگدڑ سے ہلاکتیں؛ فیکٹری مالک سمیت 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- ایک اور غیر ملکی ایئرلائن کا پاکستان کیلیے آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- جسٹس مسرت ہلالی نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا
- بھارت میں انتہائی مطلوب سکھ رہنما نے نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام جاری کردیا
- مارچ میں افراط زر کی شرح 35.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر آگئی
- نئی قومی اسپورٹس پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری، فیڈریشنز پر نئی پابندیاں
- لاہور؛ گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والا ملزم گرفتار، لڑکی بازیاب
- کوئٹہ: رمضان المبارک کے دوران مسالہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
- شاداب کو بابراعظم کے نائب سے ہٹائے جانے کا امکان
- بلوچستان کے نواحی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، 3 بچے جاں بحق
- دبئی جانیوالے مسافر سے ڈھائی کروڑ سے زائد مالیت کا سونا برآمد
فرانس میں صدارتی الیکشن؛ ایمانوئیل میکرون کے مستقبل کا فیصلہ آج ہوجائے گا

صدارتی الیکشن میں 12 امیدوار میدان میں ہیں، فوٹو: فائل
پیرس: فرانس میں صدارتی الیکشن کی ووٹنگ آج ہو رہی ہے اور ملک میں کورونا پابندیوں کے خاتمے کے باعث بڑی تعداد میں ووٹرز رائے دہی کے لیے لمبی قطاریوں میں کھڑے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے نئے صدر کا انتخاب آج ہو جائے گا۔ صدارتی الیکشن میں 12 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ موجودہ صدر ایمانوئیل میکرون بھی امیدوار ہیں تاہم اس بار ان کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔
پولنگ صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک جاری رہے گی۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد بھی پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹ دینے جا سکتے ہیں تاہم انھیں لازمی طور پر ماسک پہننا ہوگا۔
اگر کسی بھی امیدوار کو واضح اکثریت نہ ملی تو پھر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے 2 امیدواروں کے درمیان 24 اپریل کو ووٹنگ کرائی جائے گی۔
ایمانوئیل میکرون کی توجہ الیکشن مہم کے بجائے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے پر مرکوز رہی ہے جس کا فائدہ خاتون حریف مارین لے پین نے اُٹھایا اور ملک میں مہنگائی اور آمدنی میں کمی پر کئی مہینوں کی انتخابی مہم چلائی۔
تاہم الیکشن سے قبل ہونے والے عوامی سروے میں ایمانوئیل میکرون کو ہی حمایت حاصل رہی جب کہ دوسرے نمبر پر مارین لے پین ہیں جو مسلمان تارکین وطن کی حمایت کرتی ہیں۔
اسی طرح ایرک زیمور کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے جن کا اس بار عوامیت پسندانہ رویہ کافی نرم دکھائی دے رہا ہے تاہم اس سے قبل وہ نسل پرستانہ اور نفرت انگریز تقاریر کے نتیجے میں سزائیں بھگت چکے ہیں اور لاکھوں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
زیمور کو سفید فام نسل پرستوں اور نیو نازی نظریات کے حامیوں کی حمایت حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔