- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میی ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
فرانس میں صدارتی الیکشن؛ ایمانوئیل میکرون کے مستقبل کا فیصلہ آج ہوجائے گا

صدارتی الیکشن میں 12 امیدوار میدان میں ہیں، فوٹو: فائل
پیرس: فرانس میں صدارتی الیکشن کی ووٹنگ آج ہو رہی ہے اور ملک میں کورونا پابندیوں کے خاتمے کے باعث بڑی تعداد میں ووٹرز رائے دہی کے لیے لمبی قطاریوں میں کھڑے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے نئے صدر کا انتخاب آج ہو جائے گا۔ صدارتی الیکشن میں 12 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ موجودہ صدر ایمانوئیل میکرون بھی امیدوار ہیں تاہم اس بار ان کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔
پولنگ صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک جاری رہے گی۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد بھی پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹ دینے جا سکتے ہیں تاہم انھیں لازمی طور پر ماسک پہننا ہوگا۔
اگر کسی بھی امیدوار کو واضح اکثریت نہ ملی تو پھر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے 2 امیدواروں کے درمیان 24 اپریل کو ووٹنگ کرائی جائے گی۔
ایمانوئیل میکرون کی توجہ الیکشن مہم کے بجائے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے پر مرکوز رہی ہے جس کا فائدہ خاتون حریف مارین لے پین نے اُٹھایا اور ملک میں مہنگائی اور آمدنی میں کمی پر کئی مہینوں کی انتخابی مہم چلائی۔
تاہم الیکشن سے قبل ہونے والے عوامی سروے میں ایمانوئیل میکرون کو ہی حمایت حاصل رہی جب کہ دوسرے نمبر پر مارین لے پین ہیں جو مسلمان تارکین وطن کی حمایت کرتی ہیں۔
اسی طرح ایرک زیمور کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے جن کا اس بار عوامیت پسندانہ رویہ کافی نرم دکھائی دے رہا ہے تاہم اس سے قبل وہ نسل پرستانہ اور نفرت انگریز تقاریر کے نتیجے میں سزائیں بھگت چکے ہیں اور لاکھوں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
زیمور کو سفید فام نسل پرستوں اور نیو نازی نظریات کے حامیوں کی حمایت حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔