شہبازشریف نے وزیراعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

ویب ڈیسک  پير 11 اپريل 2022
(فوٹو: پی ایم ایل این)

(فوٹو: پی ایم ایل این)

 اسلام آباد: ایوان صدر میں شہباز شریف نے وزیراعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، چیئرمین سینیٹ اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے شہباز شریف سے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا۔  

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مختصر رخصت پر چلے گئے ہیں جس کے سبب وہ نئے وزیراعظم شہباز شریف سے حلف نہیں لے سکے۔

ایوان صدر میں منعقد تقریب میں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ حلف برداری کی تقریب کا آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔

پاکستان کے عوام کو اقتدار کی پرامن منتقلی پر مبارکباد دیتا ہوں، شہباز شریف

بعدازاں انہوں نے بطور وزیر اعظم سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’میں پاکستان کے عوام کو اقتدار کی پرامن منتقلی پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ فخر کی بات ہے کہ آج ہمارے تمام ادارے آئین کو رہنما اصول کے طور پر مانتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی کو مضبوط کرنا کوئی اشارہ ہے تو ہمارے اہداف کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے، ہم دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی احترام، مساوات اور امن کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں۔

 

شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیراعظم منتخب

اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہباز شریف بلامقابلہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے ارکان انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس قائم مقام اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہباز شریف سمیت اپوزیشن کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ایوان میں موجود نہیں تاہم پی ٹی آئی کے ارکان اور نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں شرکت کی۔

پی ٹی آئی اراکین کے ایوان میں آتے ہی شور شرابہ شروع ہوگیا۔ مسلم لیگ (ن) کی خواتین نے نواز شریف کی تصویر ایوان میں لہرا دی جس پر پی ٹی آئی ارکان نے گلی گلی میں شور ہے، نواز شریف چور ہے کے نعرے لگائے جس پر مسلم لیگی ارکان نے  وزیراعظم شہباز شریف کے جوابی نعرے لگائے۔

تحریک عدم اعتماد روکنے کا فیصلہ پاکستانی کی حیثیت سے کیا، قاسم سوری

اجلاس کے آغاز پر قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ایوان سے خطاب کیا اور کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جو فیصلہ میں نے کیا تھا وہ حالات اور واقعات کے عین مطابق تھا، وہ فیصلہ پاکستانی کی حیثیت سے کیا، میں نے قومی اسمبلی کے محافظ کے طور پر اسپیکر کے طور پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وہ غیر ملکی مراسلہ دکھایا جاچکا ہے اور اس بات کی تائید کی گئی کہ پاکستان کے وزیراعظم کے خلاف جو معاملات ہوئے وہ غیر ملکی سازش ہے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلہ ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے امریکی مراسلہ ایوان میں لہرا دیا

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے مراسلہ ایوان میں لہرا دیا اور کہا کہ اس مراسلے میں برملا پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے، یہ مراسلہ پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک آنے سے قبل دیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر تحریک کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو سنگین حالات سے گزرنا پڑے گا، عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے آواز بلند کی، کیا یہ ملک غلامی کے لیے بنا؟ آج میں پورے پاکستان کے عوام سے پوچھتا ہوں؟

مراسلہ اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان

انہوں نے مراسلہ اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ میں نے عدالت عظمی کا جو بھی فیصلہ ہے اسے من و عن تسلیم کیا تاہم سب سے کہتا ہوں کہ خدارا اس پر سوچیں، کوشش ہے کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلاؤں۔

شاہ محمود قریشی کا خطاب

اسپیکر نے سب سے پہلے شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دی۔ تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کوئی جیت کر بھی ہار جائے گا اور آج کوئی ہار کر بھی جیت جائے گا، آج قوم کو دو میں سے ایک راستہ چننا ہے ایک خودی کا دوسرا غلامی کا، میں اپنے تمام ممبران کا شکر گزار ہوں جو جھکے نہیں بکے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اسی ایوان میں بیٹھی ایک جماعت نے مفتی محمود کو یہاں سے نکالا، یہاں اے این پی بیٹھی ہے یہیں ایک جماعت نے ان کے خلاف مقدمات بنائے، آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اس کے ساتھ وہ ہے جنہوں نے محترمہ کی بے توقیری کی، آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطاء مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیں، آج ایم کیو ایم بھی بیٹھی ہے جو تین سال آٹھ ماہ حزب اختلاف کا کردار سندھ میں ادا کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف کو وزیراعظم کے لیے پیش کیا جارہا ہے کون نہیں جانتا کہ انہیں مسلط کیا جارہا ہے، اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے، جوڑ توڑ کرکے عارضی حکومت مسلط کی جارہی ہے، آج گیارہ اپریل ہے جسے وزیراعظم بننا ہے آج اس کی پیشی تھی اس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، شہباز چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بن کر کرپشن کے کیسز ختم کردیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائے گا، بلاول نے شہباز کی دی گئی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں، یہ پاکستان کی عجیب جمہوریت ہے جس میں باپ وزیراعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ بن رہا ہے۔

پی ٹی آئی کا وزیراعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ، ارکان ایوان سے چلے گئے

اس موقع پر قائم مقام اسپیکر سمیت پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی نے وزارت عظمی کے الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

اس بات کا اعلان شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کے اختتام پر کیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے جانا شروع ہوگئے۔ قاسم سوری نے اسپیکر شپ سنبھالنے سے معذرت کرتے ہوئے صدارت ایاز صادق کو سونپ دی اور انہوں نے بطورپینل آف چئیر قائم مقام اسپیکر کی کرسی سنبھال کر ایوان کو چلانا شروع کردیا۔

یہ پڑھیں : عمران خان کا قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا فیصلہ

ایاز صادق نے وزیراعظم کے لیے نواز شریف کا نام لے لیا

ایاز صادق نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے غلطی سے نواز شریف کا نام لے لیا اور کہا کہ نواز شریف دل اور دماغ میں بستے ہیں، اس لیے ان کا نام زبان پر آگیا۔

وزیراعظم کے لیے ووٹنگ، شہباز شریف بلامقابلہ منتخب

بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل شروع کیا اور ووٹنگ کرائی جس میں شہباز شریف بلامقابلہ 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے شہباز شریف کے باضابطہ طور پر وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد ایوان میں نعرے بازی شروع ہوگئی، ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ اٹھ کر شہباز شریف کو مبارک باد دینے لگے۔

یہ پڑھیں : خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو مستعفی ہوجاؤں گا، نومنتخب وزیراعظم

بطور وزیراعظم پاکستان ایوان میں اپنی پہلی تقریر میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ سابقہ حکومت گرانے کے لیے جس غیرملکی خط کا کہا جارہا ہے اگر اس خط میں بیرونی سازش ثابت ہوگئی تو میں مستعفی ہوکر گھر چلا جاؤں گا۔

بلاول کے خطاب پر اچانک قاسم سوری کی آمد، اجلاس ملتوی کردیا

شہباز شریف کے خطاب کے بعد بلاول بھٹو زراری کو خطاب کرنا تھا۔ ایاز صادق کی جانب سے خطاب کے لیے ان کا نام بھی پکارا گیا تاہم اسی دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری دوبارہ ایوان میں آگئے انہوں نے اجلاس کی صدارت سنبھال کر یک دم اجلاس ہفتہ 16 اپریل 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

پیپلز پارٹی نے قاسم سوری پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی اقدام قرار دیا ہے۔

یہ پڑھیں: خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو مستعفی ہوجاؤں گا، نومنتخب وزیراعظم

پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غیر ملکی خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو کر گھر چلا جاؤں گا۔

قومی اسمبلی میں بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے، آج پوری قوم کے لیے عظیم دن ہے، تمام ساتھیوں کی دعاؤں سے اللہ تعالی نے پاکستان کو بچالیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، آج پاکستان میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں آٹھ روپیہ اوپر گیا جو کہ 182 روپے پر آگیا۔

یہ پڑھیں : شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیراعظم منتخب

شہباز شریف نے کہا کہ کئی دنوں سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ حکومت گرانے کے لیے غیر ملکی خط آیا، نہ میں نے خط دیکھا نہ کسی نے دکھایا، جاننا چاہتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے یا جھوٹ، یہ سب پارلیمان کے سامنے آنا چاہیے جس کے لیے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جس میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے، تمام مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی موجود ہوں اور انہیں بریفنگ دی جائے تاکہ پوری قوم کو خط کی حقیقت پتا چلے۔

انہوں نے کہا کہ خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو کر گھر چلا جاؤں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان پونے چار سال میں پی ٹی آئی حکومت نے ہوش ربا قرضے لیے اور اس کے باوجود کہیں ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، بے پناہ مہنگائی ہوگئی، اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی، کسان پریشان ہوگیا، لاکھوں مزدور بے روزگار ہوئے، 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار بدترین تجارتی خسارہ ہونے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 71 سال میں مجموعی طور پر 25 ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا جب کہ عمران نیازی نے ساڑھے 3 سال میں 20ہزار ارب روپے قرضہ لیا۔

کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان

وزیراعظم نے ملک بھر میں کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کردیا، تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔ دریں اثنا شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے وہ ملازمین کی جن کی تنخواہیں ایک لاکھ تک ہیں ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کریں۔

پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان

وزیراعظم نے اس کے ساتھ ہی پنشن بھی 10 فیصد بڑھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کا اطلاق بھی یکم اپریل سے ہوگا۔

لیپ ٹاپ اور بے نظیر کارڈ اسکیم دوبارہ لائیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم نے نوجوان طلبہ کو دوبارہ لیپ ٹاپ دینے اور بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لانے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے چاروں صوبوں کی یکساں ترقی کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ رمضان کے باقی دنوں میں ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہماری دوستی لازوال ہے، سی پیک پر کام میں تیزی لائیں گے، سعودی عرب نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، سعودیہ سمیت تمام خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کریں گے، امریکا کے ساتھ بھی تعلقات بہتر کریں گے۔

یہ پڑھیں : نومنتخب وزیراعظم کا کم ازکم تنخواہ 25 ہزار کرنے اور پنشن میں اضافے کا اعلان

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کم ازکم ماہانہ تنخواہ 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کردیا۔

اس بات کا اعلان انہوں نے قومی اسمبلی میں بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے ماہانہ کی جارہی ہے جس کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

انہوں نے اس کے ساتھ ہی پنشن بھی 10 فیصد بڑھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کا اطلاق بھی یکم اپریل سے ہوگا۔

دریں اثنا شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے وہ ملازمین کی جن کی تنخواہیں ایک لاکھ تک ہیں ان کی تنخواہوں میں دس فیصد تک اضافے کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔