اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہفتے کی رات عدالت کھولنے پر وضاحت جاری

ویب ڈیسک  پير 11 اپريل 2022
چیف جسٹس کسی بھی وقت درخواست سے متعلق کوئی بھی آرڈر جاری کر سکتے ہیں، ترجمان ہائی کورٹ

چیف جسٹس کسی بھی وقت درخواست سے متعلق کوئی بھی آرڈر جاری کر سکتے ہیں، ترجمان ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتے کی رات عدالت کھولنے پر وضاحت جاری کردی۔

ہفتے کو قومی اسمبلی کے اجلاس اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے ملک میں رونما غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ رات گئے کھولی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر معمولی سیاسی صورت حال، چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ پہنچ گئے

اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات کو کھلنے کے معاملے پر اہم وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 9 اپریل کو پٹیشن دائر کرنے کے لیے رابطہ کیا۔ 2019 کے دو نوٹیفکیشنز کے مطابق کسی وقت بھی پٹیشن فائل ہو سکتی ہے، دونوں نوٹیفکیشنز کے مطابق کسی بھی فوری نوعیت کے معاملے کو چیف جسٹس دیکھ سکتے ہیں۔

ترجمان ہائی کورٹ کے بیان میں کہا گیا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹیشنز کو چیف جسٹس کے گھر بھیجوایا گیا، چیف جسٹس اگر مطمئن ہوں کہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے تو وہ درخواست سن سکتے ہیں اور کسی بھی وقت درخواست سے متعلق کوئی بھی آرڈر جاری کر سکتے ہیں۔

گیارہ نومبر 2019 اور دس فروری 2021 کے نوٹیفیکیشن میں عدالتی وقت کے بعد درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، نو اپریل کو دائر ہونے والی پٹیشنز بھی اسی نوٹیفکیشن کے تناظر میں دائر ہوئیں تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔