ترکی میں کُرد زبان بولنے پر ٹیچر کو اسکول سے نکال دیا گیا
میرا مقصد طلباء اور والدین کو ضابطوں کے مطابق انتخابی کورس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مطلع کرنا تھا، اسکول ٹیچر
ISLAMABAD:
ترکی کے جنوبی صوبے مرسن میں ایک اسکول ٹیچر کو اپنے طلباء کے ساتھ کرد زبان بولنے پر اسکول سے نکال دیا گیا۔
عراقی کرد نیوز آؤٹ لیٹ کردستان24 کے مطابق ترک اسکول کی ٹیچر مرسمبول کو طلبا سے کُرد زبان بولنے پر اسکول سے نکال دیا گیا ہے۔
ٹیچر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میں نے اسکول کے ضوابط کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔ میرا مقصد طلباء اور والدین کو ضابطوں کے مطابق انتخابی کورس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مطلع کرنا تھا۔
2012 میں اس وقت کے ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوان نے ترک پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں کرد (کرمانجی اور ززاکی) زبان اختیاری مضمون کے طور پر متعارف کی تھی تاکہ ملک کی 15 فیصد کرد اقلیت کے ساتھ کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ ترکی کی فوج اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے درمیان جنگ کے دوران ترکی میں کرد زبان کو گزشتہ چند دہائیوں کے دوران وقتاً فوقتاً پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ فروری میں ترک پولیس نے کرد گانا پیش کرنے والے چار اسٹریٹ موسیقاروں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔