- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
وزیراعلی پنجاب کاانتخاب؛ حکومتی اتحاد اوراپوزیشن جوڑ توڑ میں مصروف
لاہور: نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے ووٹنگ کل ہوگی جس کے لئے اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے ارکان سے رابطے کئے جارہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاق کے بعد اب پاکستانی سیاست کا سب بڑا معرکہ کل ہونے والا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے ن لیگ کے حمزہ شہباز امیدوار ہیں جب کہ تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جماعت ق لیگ کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کو نامزد کررکھا ہے، اس حوالے سے کل فیصلہ ہوجائے گا، وزیراعلی پنجاب کے انتخاب میں کون کس کے ساتھ کھڑا ہوگا، کون منحرف اور کون ایوان میں ووٹنگ کے دن غیر حاضر ہوکر سرپرائز دے گا، اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن نے رابطے مزید تیز کردیئے ہیں، اور دونوں جانب سے رہنما جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اور ارکانِ اسمبلی سے ٹیلی فونک رابطے کئے جارہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں کوئی بدمزگی نہیں ہونی چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
ذرائع کا کہنا ہے کہ کل پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب کے لئے ووٹنگ ہوگی، لیکن پنجاب اسمبلی کااجلاس کس کی زیرصدارت تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا، حکومت اور اس کے اتحادی پینل آف چیئرمین میں سے کسی ایک رکن کی زیرصدارت اجلاس کے خواہشمند ہیں، جب کہ مسلم لیگ ن اور ان کی حامی جماعتیں و ارکان ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی صدارت اجلاس کا مطالبہ کر رہے ہیں، اجلاس کی صدارت کون کرے گا حتمی اقدام عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آئے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے پوسٹر لگا دیے گئے
حکومتی اتحاد اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کو سرپرائزز دینے کے لئے کوشاں ہیں، وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں حکومت کا ساتھ دینے سے معذرت کرنے والوں کو ایوان میں غیر حاضر رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 183 اور مسلم لیگ ق کے 10 ارکان ہیں، لیکن تحریک انصاف کے 24 سے زائد ارکان پنجاب اسمبلی منحرف ہوکر اپوزیشن سے جاملے ہیں، ترین گروپ ،علیم خان اور اسد کھوکھر اپنے حامیوں کے ساتھ حمزہ شہباز کی حمایت کر چکے ہیں، اور تحریک انصاف منحرف ارکان کے خلاف اسپیکر کے پاس ریفرنس جمع کراچکی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی میں 165 ارکان، پیپلزپارٹی کے 7 ارکان ہیں، راہ حق پارٹی کا ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی پنجاب اسمبلی میں ووٹ کا حق استعمال کریں گے اور ان کا جھکاؤ حمزہ شہباز کی جانب ہے، جب کہ مسلم لیگ ن کے 5 ارکان منحرف ہوکر تحریک انصاف کے ساتھ مل چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کئی ارکان رابطے میں ہیں اور کل انہیں سرپرائز ملیں گے۔ جب کہ ن لیگی قیادت کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 202 سے زائد ارکان کی اکثریت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کے ایک گروپ نے بھی تحریک انصاف سے رابطہ کرلیا ہے، اور اس گروپ نے حکومت سے آئندہ انتخابی ٹکٹوں کی یقین دہانی مانگ لی ہے، اور تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے ٹکٹوں کی یقین دہانی کے حوالے سے انہیں گرین سگنل دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کے برعکس مسلم لیگ ن کی پیپلزپارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ والے حلقوں کی اطلاعات پر کئی لیگی ارکان غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں، اور پیپلزپارٹی بھی پنجاب میں مسلم لیگ ن کے ساتھ 40 سے زائد حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ڈیمانڈ کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔