غلط سمت میں ڈرائیونگ سے حادثات بڑھنے لگے

سید اشرف علی  جمعرات 27 فروری 2014
لیاقت آباد صرافہ بازارکے سامنے بے ہنگم انداز میں پارک کی جانے والی گاڑیوں اور پتھاروںسے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

لیاقت آباد صرافہ بازارکے سامنے بے ہنگم انداز میں پارک کی جانے والی گاڑیوں اور پتھاروںسے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

شہر میں غلط سمت ڈرائیونگ اور دیگر ٹریفک لاقانونیت سے جان لیوا حادثات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ٹریفک قوانین سے عدم آگہی اور ٹریفک پولیس کی عدم دلچسپی کے باعث پورے شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی جڑ پکڑچکی ہے۔

غلط سمت سے جانے پرحادثات میں گزشتہ ایک سال کے دوران 21فیصد اضافہ ہوچکا ہے، کراچی میں سالانہ ٹریفک حادثات میں1200ہلاکتیں ہوتی ہیں جس میں 100 سے زائد کم عمر بچے بھی جان لیوا حادثات کا شکار ہوتے ہیں، مجموعی طور پر30 ہزار سے زائد افراد سالانہ ٹریفک حادثات میں زخمی ہوتے ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی میں فلائی اوورز، انڈرپاسز اور یوٹرن کی تعمیر سے شاہراہیں سگنل فری ہوگئی ہیں، 10 سال میں تعمیرات کے دوران بیشتر شاہراہوں سے سروس روڈختم کردیے گئے ہیں جس کے باعث شہر میں غلط سمت سے گاڑیاں چلانے کی عادت شہریوں میں تقویت پارہی ہے ،عوام وقت اور ایندھن کی بچت کیلیے شاہراہوں اورسڑکوں پر شارٹ کٹ کے چکر میں غلط سمت اختیار کرتے ہیں جس سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہورہا ہے، ٹریفک پولیس کی غفلت، سڑکوںکے ڈیزائن میں خرابی اور روڈ سیفٹی  کی تعلیم سے عدم آگہی کے باعث غلط سمت گاڑیاں چلانا رواج بن رہاہے۔

ٹریفک کی اس خلاف ورزی کے باعث نہ صرف اہم شاہراہوں بلکہ گلیوں میں بھی جان لیوا حادثات رونما ہورہے ہیں، بڑوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتا دیکھ کر نوجوان نسل بھی فخرسے ٹریفک سگنل توڑتی اورغلط سمت گاڑیاں چلاتی ہے، بیشتر شہری غلطی کی نشاندہی پر مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں اور اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے، ماہرین نفسیات اورسماجیات کے مطابق شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معاشرے کا رواج بن رہا ہے، اگر علما ،اساتذہ، سیاسی اورسماجی رہنمااور اورذرائع ابلاغ کی معاونت سے ہنگامی بنیادوں پر روڈ سیفٹی تعلیمات کو عام نہ کیاگیا اور رائے عامہ ہموار نہ کی گئی تو کراچی میں جان لیوا حادثات میں مزیداضافہ ہوجائے گا، علمامذہبی اجتماعات میں عوام میں سماجی شعور اور ٹریفک قوانین پر قرآن سنت کے مطابق آگاہی پھیلائیں اور اس مہم میں سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنمااورذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی شامل ہوں تو ملک میں مثالی معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے۔

بہتر روڈ انجینئرنگ، سروس روڈ کی تعمیر اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بناکر کراچی کو ٹریفک کی لاقانونیت سے بچایا جاسکتا ہے، ٹریفک ماہرین کے مطابق کراچی میں10 سال میں اہم شاہراہوں اورسڑکوں پر اربوں روپے کے فلائی اوورز وانڈر پاسز اور یوٹرن تعمیر کرکے شہر میں بیشتر سڑکوں کو سگنل فری کردیا گیا ہے تاہم چند لاکھ روپے خرچ کرکے روڈ سیفٹی کی تعلیمات کو عام نہیں کیا گیا،ماہرین کے مطابق لوگوں میں سماجی شعور پیدا کرنا صرف حکومت کی ذمے داری نہیں بلکہ والدین، علما، اساتذہ ، سیاسی وسماجی رہنما اور ذرائع ابلاغ کی بھی ذمے داری ہے، ملک میں اگر دہشت گرد کارروائیوں میں لوگ ہلاک ہوتے ہیں تو ٹریفک حادثات میں بھی عوام ہلاک ہورہے ہیں، کیا وجہ ہے کہ سیکیورٹی مسائل کے حل کیلیے اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں جبکہ سماجی مسائل کے حل کیلیے بات بھی نہیں کی جاتی۔

ٹرانسپورٹ کے ماہرین نے بتایا کہ شہر میں سگنل توڑنا،اووراسپیڈ اور پیدل چلنے والوں کا سڑک غلط طریقے سے پارکرنا عام سی بات تھی تاہم غلط سمت گاڑی چلانا عام نہ تھا تاہم لمبے لمبے یوٹرن ، فلائی اوورز اور انڈپاسز کی تعمیر کے بعد یہ چلن عام ہو چکا ہے،ماہرین ٹرانسپورٹ کے مطابق کراچی میں انفرااسٹرکچر کی ترقی خوش آئند بات ہے، یہی شہری خواہ پڑھے لکھے ہوں یا ان پڑھ بیرون ملک جاکر ٹریفک قوانین کی پاسداری جی جان سے زیادہ کرتے ہیں کیونکہ وہاں ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جاتا ہے،ٹریفک انجینئرز نے کہا کہ ان مسائل کا فوری حل یہ ہے کہ روڈ انجینرنگ ڈیزائن کو بہتر کیا جائے، جہاں سڑکیں غیرمعمولی چوڑی ہیں وہاں سروس روڈ تعمیر کی جائیں اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔