بلاگ اور وی لاگ: ان باتوں کا خیال رکھیے

وقار احمد شیخ  پير 25 اپريل 2022
ویڈیو ہو یا بلاگ، ہوم ورک لازمی کیجئے۔ (فوٹو: فائل)

ویڈیو ہو یا بلاگ، ہوم ورک لازمی کیجئے۔ (فوٹو: فائل)

بلاگ اور وی لاگ کے حوالے سے روزانہ درجنوں ای میلز موصول ہوتی ہیں۔ لوگ بذریعہ واٹس ایپ بھی رابطہ کرتے ہیں۔ اکثر کے سوالات ایک جیسے ہوتے ہیں یا جن نئے لکھنے والوں کی تحریریں مسترد ہوتی ہیں، اس کی وجوہات بھی تقریباً یکساں ہوتی ہیں۔ اس بلاگ میں ہم ان تمام سوالوں کے جواب شامل کریں گے اور ساتھ ہی بلاگ اور وی لاگ کے سلسلے میں آپ کی رہنمائی بھی ہوگی کہ آپ کو ’’بلاگ‘‘ کیسے لکھنا ہے اور ’’وی لاگ‘‘ بناتے ہوئے کن باتوں کا خیال رکھنا ہے۔

سب سے پہلے بات کرتے ہیں کہ ایک اچھا بلاگ کیسے لکھا جائے؟

یہ واضح کرتے چلیں کہ بلاگ کی صنف ابھی تک ارتقا پذیر ہے۔ بلاگنگ کے بہت زیادہ لگے بندھے اصول نہیں ہیں، اس لیے بلاگ کی ہمہ جہتی برقرار ہے اور مختلف سمتوں میں طبع آزمائی کی جاسکتی ہے۔ بس یہ ذہن میں رکھیے کہ ایک بلاگ کسی اخبار کے آرٹیکل یا میگزین کے مضمون سے مختلف صنف ہے۔ بہت زیادہ خشک، سپاٹ اور طویل تحریر بلاگ کے قارئین کی توجہ حاصل نہیں کرپاتی۔ اس لیے بلاگ کا انداز تحریر ایسا ہونا چاہیے جیسے قارئین سے بالمشافہ ہم کلام ہوا جارہا ہو یا دوستوں کی محفل میں گفتگو کی جارہی ہو۔ بلاگ کی تحریر عالمانہ اور ناصحانہ کے بجائے دوستانہ ہونی چاہیے۔ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ ایک بلاگ نصابی مضمون بھی نہیں ہوتا جبکہ ’’ایڈیٹر کی ڈاک‘‘ یا مراسلے کا طرزِ بیان بھی ’’بلاگ‘‘ میں قابل قبول نہیں ہے۔

بالکل نئے لکھنے والوں کو پہلے اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ’’لکھا کیسے جاتا ہے‘‘۔ جب آپ تحریر کے اصول و ضوابط سیکھ جائیں گے تو ایک اچھا بلاگ بھی بخوبی لکھ پائیں گے۔

یہ تحریر بھی پڑھیے: بلاگ کیسے لکھا جائے؟

نئے لکھنے والے جو عمومی غلطیاں کرتے ہیں ان میں ہوم ورک کا نہ ہونا، متعلقہ موضوع پر تحقیق کی کمی، زبان پر گرفت کا مسئلہ اور نوآموز ہونے کی صورت میں کسی سینئر سے رہنمائی نہ لینا شامل ہیں۔

یہ ہوم ورک کیا ہے؟ یاد رکھیے ایک اچھی تحریر کے لیے آپ کو بنیادی/ مرکزی خیال کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر اس مرکزی خیال کو تحریر میں کس طرح سمونا/ برتنا ہے اور کس اسلوب میں بیان کرنا ہے۔ اس بات کا خیال رکھنا کہ موضوع سے متعلق خود آپ کی معلومات تو ناقص نہیں۔ موضوع کے مختلف اہم نکات کو پہلے ترتیب وار لکھ لیجئے تاکہ تحریر کرتے وقت بیان کرنے میں آسانی ہو۔ غیر ضروری الفاظ اور جملوں سے پرہیز کیجئے، جذباتیت اور لفاظی اچھی تحریر کے لیے مناسب نہیں۔ زبان کے معیار کا خیال رکھیے۔ اپنی تحریر مکمل کرنے کے بعد پروف ریڈنگ لازمی کیجئے اور تنقیدی جائزہ لینے کے ساتھ کسی صاحب علم ساتھی یا سینئر کی رائے ضرور لیجئے۔ تحریر نہ بہت زیادہ طویل ہو نہ ہی اتنی مختصر کہ پڑھنے سے پہلے ہی ختم ہوجائے یعنی تشنگی کا احساس ہو۔ ایک کوالٹی بلاگ آٹھ سو سے بارہ سو الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے، موضوع کی اہمیت کی مناسبت سے دو ہزار الفاظ تک بھی قابل قبول ہیں۔ بہت زیادہ طویل بلاگ قارئین اس لیے بھی پسند نہیں کرتے کیونکہ اکثر اپنی موبائل ڈیوائسز میں آن لائن یہ تحاریر پڑھتے ہیں، جہاں طویل تحریروں کو مناسب نہیں سمجھا جاتا۔

بلاگ تو آپ نے لکھ لیا لیکن اب اسے ادارے کو روانہ کیسے کرنا ہے؟

ایکسپریس بلاگز میں صرف اردو زبان میں تحاریر شایع کی جاتی ہیں۔ یہ تحریریں اردو فونٹ میں ہی ٹائپ شدہ ہونی چاہئیں۔ آپ اس مقصد کے لیے اردو زبان کو سپورٹ کرنے والے سوفٹ ویئرز کا استعمال کرسکتے ہیں، جیسے اِن پیج، ایم ایس ورڈ، نوٹ پیڈ وغیرہ یا پھر ای میل میں ہی مکمل متن ٹائپ کرکے بھیج سکتے ہیں۔ ای میل رومن اردو یعنی انگریزی فونٹ میں نہ بھیجئے۔ کاغذ پر تحریر شدہ اسکین کی ہوئی تصاویر بھی قابل قبول نہیں۔

یہ بلاگ بھی پڑھیے: بلاگرز کی اقسام اور قارئین سے کچھ باتیں!

امید ہے بلاگ کے حوالے سے عمومی سوالوں کے جواب آپ کو مل گئے ہوں گے۔ اب آتے ہیں وی لاگ کی طرف۔

وی لاگ دراصل بلاگ کی ہی ویڈیو قسم ہے، یعنی جن موضوعات پر آپ بلاگ لکھ سکتے ہیں، ان ہی موضوعات کو ویڈیو کی صورت فلما کر وی لاگ تیار کیا جاسکتا ہے۔ بس ان موضوعات کو پیش کرنے اور برتاؤ کا طریقہ کار الگ ہے، کیونکہ بلاگ کی تحریر کے مقابلے میں یہ ویڈیو کی صورت میں ناظرین کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔

سب سے پہلے تو یہ واضح ہونا چاہیے آپ کے وی لاگ کی نوعیت کیا ہے؟ کیا وہ کوئی تحقیقی یا تفتیشی موضوع ہے؟ کوئی فیچر اسٹوری ہے، تجزیہ، رائے یا بلاگ ہے؟ یا پھر سفری اور سیاحتی وی لاگ ہے؟

اس کے بعد وی لاگ کا فارمیٹ آتا ہے۔ آیا وہ فوٹو، ویڈیو فیچر ہے، آڈیو ویڈیو سلائیڈ شو ہے وغیرہ۔

اور سب سے اہم کہ اس وی لاگ کو فلمانا کیسے ہے؟

وی لاگ کو فلمانے یا ویڈیو بنانے کے مختلف طریقہ کار ہیں۔ ہر شخص اپنی سہولت کے مطابق کوئی بھی ایک طریقہ کار یا مختلف طریقوں کو ایک ساتھ استعمال کرسکتا ہے۔ جیسے آپ کیمرے کے سامنے رہ کر کمنٹری کرسکتے ہیں اور بیک گراؤنڈ میں متعلقہ موضوع پر تصاویر اور ویڈیو ایڈیٹ کرکے ڈال سکتے ہیں۔ یا پھر جس جگہ کو آپ رپورٹ کررہے ہیں وہاں کی ویڈیو کے ساتھ اپنی تصویر یا آواز شامل کرسکتے ہیں۔ ویڈیو کو گرافکس اور GFX ، VFX ایفیکٹس کے ذریعے مزید پرکشش بنایا جاسکتا ہے۔ وی لاگ ون آن ون انٹرویو یا تجزیہ، تبصرہ اور بحث کی صورت میں بھی فلمایا جاسکتا ہے۔ تصاویر کے سلائیڈ شو پر وائس اوور کا طریقہ کار بھی پرانا ہے، لیکن اب اس کی جاذبیت ختم ہوچکی ہے اور اکثر اوقات ایسی ویڈیوز پر مونیٹائزیشن نہیں ہوتی، اس لیے یہ طریقہ کار پسند نہیں کیا جاتا۔ بہتر یہی ہے کہ تصاویر کے سلائیڈ شو کی جگہ لائیو کمنٹری اور ویڈیوز کا استعمال کیا جائے۔

ایک اور غلطی جو وی لاگرز کررہے ہیں کہ کیمرے کے سامنے بیٹھ کر بلاگ کا مکمل متن پڑھ رہے ہوتے ہیں یا اپنی رائے دے رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ مکمل ویڈیو / وی لاگ میں صرف آپ کا ہی چہرہ کیمرے کے سامنے رہے تو ناظرین جلد بیزار ہوجائیں گے۔ ناظرین کوئی بھی ایک منظر یا چہرہ مستقل دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ اس لیے اپنی ویڈیو کو وی لاگ میں شامل کرنے کا بھی مناسب طریقہ کار ہونا چاہیے۔ جن جگہوں یا ایونٹس کو کور کررہے ہیں، وہاں کے مناظر کے ساتھ اپنے شاٹس شامل کیے جاسکتے ہیں۔

یہ بلاگ بھی پڑھیے: اب ویڈیو بلاگنگ کیجئے ایکسپریس بلاگز کے ساتھ

بلاگ کے آخر میں ایک بار پھر آپ سب کو بلاگنگ اور وی لاگنگ میں شرکت کی دعوت ہے۔ اپنی تحاریر اور ویڈیوز [email protected] پر ای میل کیجئے یا واٹس ایپ 03003750491 پر رابطہ کیجئے۔ ہم آپ کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ موجود ہیں۔

_____________

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

وقار احمد شیخ

وقار احمد شیخ

بلاگر جامعہ کراچی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز اور گزشتہ بیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ کالم نگاری کے علاوہ کہانیوں کی صنف میں بھی طبع آزمائی کرتے رہے ہیں۔ اپنے قلمی نام ’’شایان تمثیل‘‘ سے الگ پہچان رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔