- صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط، الیکشن کے ممکنہ التوا اور گرفتاریوں پر اظہار تشویش
- ن لیگ کی عمران خان کے جھوٹے ’بیانیے‘ کے خلاف حکمتِ عملی تیار
- پاکستانی قاری کا امریکا میں تراویح کے سب سے بڑے اجتماع کی امامت کا اعزاز
- امریکا کے شام میں ایرانی ٹھکانوں پر جوابی فضائی حملے؛11 ہلاکتیں
- مزید نئے روٹس پر پیپلز الیکٹرک بس سروس چلانے کا فیصلہ
- مشہور موسیقار ’بے ٹہووِن‘ کی موت کے 200 سال بعد ڈی این اے تجزیہ
- اب مائیکروسوفٹ براؤزر میں الفاظ سے اے آئی تصاویر تخلیق کرنا ممکن
- رمضان المبارک؛ سحری کی ایسی غذائیں جن سے دن بھر بھوک نہیں لگے گی
- عالمی اور مقامی سطح پر سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- چین نے پاکستان کی دو ارب ڈالر کی قرض ادائیگی مؤخر کردی
- مسجد نبوی میں افطار کے پکوان کیلیے 11 غذائی کمپنیوں کی منظوری
- زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
- سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی کارروائی شروع
- راہداری ریمانڈ منظور؛ کوئٹہ پولیس حسان نیازی کو اسلام آباد سے لے کر روانہ
- پنجاب، پب جی گیم مزید 2 نوجوانوں کی زندگیاں نگل گیا
- پنجاب، کے پی انتخابات کیلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر
- بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا رمضان کی آمد پر خصوصی پیغام
- نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہے،عمران خان
- وزیراعظم شہباز شریف کے لاہور اور قصور کے اچانک دورے
- پہلا ٹی20؛ پاکستان نے اپنی پلینگ الیون کا اعلان کردیا
وفاقی شرعی عدالت کا سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم

بینکوں کا ہرقسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے،وفاقی شرعی عدالت:فوٹو:فائل
اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد سود کے خلاف دائردرخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اورشقوں کوغیرشرعی قراردے دیا۔
وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد سود کے نظام کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اورشقوں کوغیرشرعی قراردیتے ہوئے حکومت کو سودی نظام کے مکمل خاتمے کیلئے 5 سال کی مہلت دے دی۔
عدالت نے فیصلے میں 31 دسمبر2027 تک تمام قوانین کو اسلامی اور سود سے پاک اصولوں میں ڈھالنے کا حکم دیا۔شرعی عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور یکم جون 2022 سے سود سے متعلق تمام شقوں کوغیرشرعی قراردے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اورقانونی ذمہ داری ہے۔ ملک سے ربا کا ہرصورت میں خاتمہ کرنا ہوگا۔ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔
شرعی عدالت کے جسٹس سید محمد انورنے فیصلے میں کہا کہ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول کرنا ربا کے زمرے میں آتا ہے۔قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے۔ ربا مکمل طور پراور ہر صورت میں غلط ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 2 دہائیاں گزرنے کے بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کیلئے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔سمجھتے ہیں کہ معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے میں وقت لگے گا۔
وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چین بھی سی پیک کے لئے اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے۔ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا۔اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اوراستحصال کے خلاف ہے۔سود سے پاک بینکاری دنیا بھرمیں ممکن ہے۔
عدالت نے حکومت کو اندرونی اوربیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کی اورکہا کہ ڈیپازٹ کو فوری طور پر ربا سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سود کے خلاف جماعت اسلامی اوردیگر کی درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔