بائیو سیکیور ببل ختم، کرکٹرز نے سکھ کا سانس لیا

زبیر نذیر خان  اتوار 8 مئ 2022
نفسیاتی مسائل کا خاتمہ ہو سکے گا،کورونا ابھی مکمل ختم نہیں ہوا، احتیاطی تدابیر بھی بدستور اختیار کرنا ہوں گی۔ فوٹو : فائل

نفسیاتی مسائل کا خاتمہ ہو سکے گا،کورونا ابھی مکمل ختم نہیں ہوا، احتیاطی تدابیر بھی بدستور اختیار کرنا ہوں گی۔ فوٹو : فائل

پاکستان کرکٹ کے حوالے سے ایک خوشخبری سامنے آئی ہے کہ پی سی بی نے مقابلوں میں اپنایا جانے والا بائیو سیکیور ببل ختم کرنے کا اعلان کردیا،یہ فیصلہ خوشگوار جھونکے کی مانند نظر آرہا ہے۔

2 برس قبل بائیوسیکیور ببل کے سبب پیدا ہونے والی اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں نے بھی سکون کا سانس لیا ہے اور وہ خود کو ایک بڑی نفسیاتی کشمکش سے آزاد محسوس کر رہے ہیں،کھیلوں کے دلدادہ شائقین نے بھی اس اقدام کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کرکٹ مقابلوں سے لطف اندوز ہونے کا عندیہ دے دیا۔

2برس قبل کورونا کی صورتحال نے پوری دنیا میں ایک ہلچل سی مچا کر رکھی تھی، سارے عالم میں خوف و ہراس کی سی کیفیت پیدا ہو گئی تھی اور لوگ کوویڈ19کے نام سے ڈرنے لگے تھے، اس کے بعد انسانی جانوں کے تحفظ اور حالات کی سنگینی پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں اقدامات کیے گئے، کورونا وائرس کی وبا کے اثرات معاشریکے دیگر شعبوں کی طرح کھیلوں پر بھی مرتب ہوئے، ٹوکیو اولمپکس اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کپ سمیت دیگر انٹرنیشنل مقابلوں کا التوااس سلسلے کی کڑی رہا۔

کرکٹ کے عالمی ادارے آئی سی سی نے بھی کورونا سے بچاؤ کے تدارک کے لیے حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے مختلف پابندیوں کو عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا،ورلڈ کپ کو بھارت سے یو اے ای بھی منتقل کر دیا گیا،آئی سی سی نے حفظ ماتقدم کے طور پر کھیل میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دوران مقابلہ گیند کو چمکانے پر روایتی انداز میں بولرز کی جانب سے تھوک کا استعمال کرنے کے طریقے کار پر پابندی عائد کر دی تھی۔

یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ ٹیسٹ میچ میں کسی کھلاڑی میں علامات سامنے آنے پر متبادل کو شامل کرنے کی اجازت دی جائے گی لیکن اس فیصلے کا اطلاق ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹی ٹوئنٹی میچز پر نہیں ہوا،اس کے ساتھ ہی آئی سی سی نے سفری دشواریوں سے بچاؤکے لیے کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں ہونے والے مقابلوں کے دوران ہوم امپائرز کو ذمہ داری ادا کرنے کا حق بھی عطا کیا، ایک اور اچھا اقدام کرتے ہوئے امپائرز پر بوجھ کم کرنے کے لیے ڈی ایس آر ریویوز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا۔

ٹیسٹ میں تین اور ون ڈے انٹرنیشنل میں 2 مرتبہ ریویو لینے کی اجازت دی گئی،اس امر کو قابل تحسین قرار دیا جاسکتا ہے کہ کورونا کے آغازپر پی ایس ایل کے میچز بند دروازوں میں کراکے پی سی بی بائیو سیکیور ببل اپنانے والا دنیاکا پہلا کرکٹ بورڈ بنا تھا، کورونا کی وبا عام ہونے کے بعد سب سے پہلے فروری 2020 میں نیوزی لینڈ کے دورئہ آسٹریلیا میں آخری 2 انٹرنیشنل میچز منسوخ کر دیے گئے تھے، آسٹریلیا نے بنگلہ دیش اور انگلینڈ نے سری لنکا کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

کرکٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے والی آئی پی ایل کو بھی موخر کیا گیا، بعدازاں متحدہ عرب امارات کے خالی میدانوں میں ایونٹ کا انعقاد ممکن ہوا،اس کے بعد تو کرکٹ کے خالی میدانوں میں مقابلے کرانے کا سلسلہ چل نکلا ،پی ایس ایل کا آخری مرحلہ بھی جیسے تیسے کر کے مکمل کیاگیا،ان حالات میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا،پھر پاکستان نے انگلینڈ کے بعد نیوزی لینڈ کا ٹور کیا،اس موقع پر تو معاملات بگڑتے چلے گئے، پابندیوں نے طول پکڑا، قرنطینہ کی مدت میں اضافے نے بھی گھمبیر مسائل پیدا کیے۔

دورہ نیوزی لینڈ کے پاکستانی اسکواڈ میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 10 تک پہنچ گئی تو مشکلات پیدا ہونی شروع ہوگئیں، نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے اپنایا جانے والا رویہ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کو وطن واپس بھیجنے کی دھمکی مزید بدمزگی کا سبب بنی،پی سی بی کا کہنا تھا کہ حفاظتی انتظامات کا بھرپورخیال رکھا گیا تھا جبکہ دورے پر روانگی سے قبل پاکستان اسکواڈ کی معیاری ٹیسٹنگ بھی کی گئی،مگر لاہور سے کرائسٹ چرچ تک طویل فضائی سفر کے دوران کورونا کے پھیلاؤ کا امکان رد کرنا ممکن نہیں تھا۔

پی ایس ایل کے دوران غیر ملکی کرکٹ ا کا کوویڈ ٹیسٹ مثبت آنے پر دونوں کوالیفائرز ملتوی کرنا پڑے، آسٹریلیا میں بگ بیش میں بھی متعدد کھلاڑی وائرس کا شکار ہوئے، پاکستان کے لاتعداد کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے،غیر ملکی کرکٹرز کی ایک بڑی تعداد بھی کوویڈ19 کا شکار ہوئی، بھارت سے تعلق رکھنے والے سابق عظیم بیٹر سچن ٹنڈولکر بھی کورونا سے متاثرین میں شامل تھے، پاکستان کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹرز پرویزاختر اور ظفر سرفراز کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔

پی سی بی کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت بائیو سیکیور ببل کو خصوصی اہمیت حاصل رہی لیکن عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس ضمن میں کوتاہیوں کا سلسلہ جاری رہا،بائیو سیکیور ببل میں کھلاڑی سخت الجھن اور نفسیاتی پریشانیوں کا شکار نظر آئے،ماضی میں پاکستانی کرکٹرز میچ کا دن ختم ہونے کے بعد باہر گھومنے پھرنے اور کھانے پینے کے شوق پورا کرتے رہتے تھے لیکن بائیو سیکیور ببل کی وجہ سے ان کو بند کمرے میں قید تنہائی کا سامنا کرنا پڑا جس کے سبب شدید ذہنی کوفت ہوئی، اہل خانہ کے بھی ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت پریشانی کا شکار نظر آئے۔

ساری دنیا سے الگ تھلگ اپنی دنیا بسانے والے کرکٹرز نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار بھی کیالیکن بائیو سیکیور ببل کو برقرار رکھنا پی سی بی کی مجبوری اور ضرورت تھی، دیکھنے والوں نے دیکھا کہ پی ایس ایل6 کو چھ کھلاڑیوں اور ایک آفیشل کو کورونا سے متاثر ہونے پر ملتوی کیا گیا، کوششوں کے باوجود پی سی بی کے ناقص انتظامات اور بے ضابطگیاں بھی آڑے آئیں، رہی سہی کسر کھلاڑیوں اور آفیشلز نے بھی پوری کردی،وہ بائیو سیکیور ببل کی دھجیاں بکھیرتے نظر آئے، خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہا ،ہوٹل میں کھلاڑیوں کی طرف سے تقریبات کا انعقاد ہوا اور مہمانوں کو مدعو کیا گیا، ہوٹل کے باہر سے کھانے بھی منگوائے گئے۔

آسٹریلوی بیٹر کرس لین کی مداح کے ساتھ سیلفی  اور پی ایس ایل کی ایک فرنچائز کے ذمہ داران کی بائیو سیکیور ببل کی خلاف ورزی بھی قابل افسوس رہی،بہرحال اب کورونا کی صورتحال میں بہتری کے بعد پی سی بی کی جانب سے بائیو سیکیور ببل کی پابندی ختم کرنا خوش آئند ہے، کرکٹرز ان پابندیوں کے ختم ہونے پر شکر بجا لائے ہیں، مسلسل ماسک پہننے، بار بار ٹیسٹنگ کے مراحل سے گزرنے اور سماجی فاصلہ رکھنے سمیت دیگر پابندیوں سے تنگ آئے کرکٹرز اب بند کمروں میں نہیں رہیں گے۔

پی سی بی کے فیصلے کا اطلاق سری لنکا ویمن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے ہورہا ہے، حالات مزید موزوں ہونے پر جون میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل ہوم سیریز بھی بائیو سیکیور ببل ماحول سے آزاد ہوگی، البتہ بورڈ کھلاڑیوں اور آفیشلزکو احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے سماجی فاصلہ رکھنے سمیت دیگر اقدامات کی ہدایت جاری کرے گا، دوران مقابلہ کسی بھی پلیئر یا آفیشل میں علامات ظاہر ہونے پر رپیپڈ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں ضابطہ کے مطابق پی آر سی ٹیسٹ کے بعد آئسولیٹ کر دیا جائیگا۔

پی سی بی نے پاکستان کپ کے فائنل میں بائیو سیکیور ببل ماحول ختم کرنے کا تجربہ کیا تھا، کامیابی پرکرکٹ ایونٹس میں اسے جاری نہ رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے،دوسری جانب چین میں کورونا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد 10ستمبر سے شروع ہونے والے ایشین گیمز کو ملتوی کر دیا گیا ہے، اولمپک کونسل آف ایشیا کا یہ فیصلہ آسان نہیں تھا ،اس کے ساتھ ہی 20 دسمبر سے شروع ہونے والے ایشین یوتھ گیمز بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

اس بات کا بھی امکان ہے کہ ایشین گیمز کے بعد شیڈول ایشین پیرا گیمز کو بھی ملتوی کر دیا جائے،یہ فیصلے کسی حد تک تشویشناک قرار دیے جاسکتے ہیں،کرکٹ کے میدانوں کو ایک مرتبہ پھر کورونا کے وار سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا ضروری ہوگا، اسے مذاق نہ سمجھا جائے، ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے احتیاط برتی جائے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کہ کورونا کے ایک مرتبہ پھر پھیلاؤ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل کیا جائے،احتیاط برت کر ہی کورونا کا مقابلہ ممکن ہے، ایسا نہ ہو کہ وائرس کے وارسے ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے میدان ویران ہوجائیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔