- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
بایوپسی کے بغیر جلد کا سرطان شناخت کرنے والا دستی آلہ
نیوجرسی: ہاتھوں میں سماجانے والے ایک نئے آلے کی بدولت اب کسی بایوپسی کے بغیر جلد کے سرطان کی درست شناخت کی جاسکتی ہے۔
دنیا بھر میں اسکن کینسر کی شناخت کے لیے اس کا ایک باریک ٹکڑا نکال کر کئ روز تک تجربہ گاہ میں اس کا جائزہ لیا جاتا ہے جسے بایوپسی کہا جاتا ہے۔ لیکن اسٹیون انسٹی ٹیوٹ کا بنایا ہوا دستی آلہ ملی میٹر طولِ موج (ویولینتھ) سے کینسر کو دیکھ کر اس کے سرطانی اور غیرسرطانی ہونے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
سرطانی تشخیص کے لئے بایوپسی کا عمل وقت طلب اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس میں مشکوک مسے یا چھالے کا ایک چھوٹا ٹکڑا کاٹ کر تجربہ گاہ میں بھیجا جاتا ہے جبکہ اس کا زخم بھرنے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ کئی مرتبہ بلاوجہ بار بار بایوپسی کرنا پڑتی ہے یوں جِلدی سرطان کی شناخت ایک معمہ بن چکی ہے۔
اب اسٹیونز انسٹی ٹیوٹ نے ایک نیا آلہ بنایا ہے جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ فوری طورپر نتائج دکھاتا ہے اور تجربہ گاہی معیار کے عین مطابق بھی ہے۔ یہ ملی میٹر سطح پر بایوپسی کی تصویر کشی کرتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی ایئرپورٹ پر اسکیننگ میں عام استعمال ہوتی ہے۔
آلہ جلد کی اسکیننگ کرتا ہے اوروہاں سے منعکس شدہ شعاعوں کا جائزہ لیا ہے۔ اس کا الگورتھم کئی اینٹینا سے بہترین تصویر بناتا ہے۔ یہ بلند وضاحت اور کسی رخنے کے بغیر چھوٹے سے داغ اور باریک مسے کو بھی دیکھ لیتا ہے۔
سب سے پہلے اس کا ایک بڑا ٹیبل ورژن بنایا گیا جس سے 71 افراد کی جلد اسکین کی گئی ۔ چند ہی سیکنڈ میں ہر مریض کا جائزہ مکمل ہوگیا اور ماہرین نے 97 فیصد درستگی اوراس کی سرطانی قسم معلوم کرنے میں 98 فیصد درستگی سے اس کا جائزہ لیا۔ یہ شرح جدید ترین ہسپتال کی تجربہ گاہ سے بھی بلند تھی۔
اگرچہ سرطانی تصویر کشی کے کئی آلات دستیاب ہیں لیکن وہ بہت مہنگے اور بڑے ہیں اور غریب ممالک کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس کے مقابلے میں نیا تیزرفتار دستی آلہ بہت کم خرچ اور مؤثر بھی ہے۔
ملی میٹر ویولینتھ کی وجہ سے روشنی جلد میں دو ملی میٹر تک سرایت کرجاتی ہے اور ابھار کا تھری ڈی نقشہ سا بناتی ہیں۔ پھر تصویر کو ایک سافٹ ویئر تک بھیجا جاتا ہے جہاں الگورتھم اس کے کینسر ہونے یا نہ ہونے کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اس کے بعد بایوپسی سے مزید تصدیق کی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید چھوٹا کیا جائے گا اور یوں صرف دو برس کے اندر اندر اس کا ایک ماڈل 100 ڈالر میں عام دستیاب ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔