- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
بایوپسی کے بغیر جلد کا سرطان شناخت کرنے والا دستی آلہ
نیوجرسی: ہاتھوں میں سماجانے والے ایک نئے آلے کی بدولت اب کسی بایوپسی کے بغیر جلد کے سرطان کی درست شناخت کی جاسکتی ہے۔
دنیا بھر میں اسکن کینسر کی شناخت کے لیے اس کا ایک باریک ٹکڑا نکال کر کئ روز تک تجربہ گاہ میں اس کا جائزہ لیا جاتا ہے جسے بایوپسی کہا جاتا ہے۔ لیکن اسٹیون انسٹی ٹیوٹ کا بنایا ہوا دستی آلہ ملی میٹر طولِ موج (ویولینتھ) سے کینسر کو دیکھ کر اس کے سرطانی اور غیرسرطانی ہونے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
سرطانی تشخیص کے لئے بایوپسی کا عمل وقت طلب اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس میں مشکوک مسے یا چھالے کا ایک چھوٹا ٹکڑا کاٹ کر تجربہ گاہ میں بھیجا جاتا ہے جبکہ اس کا زخم بھرنے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ کئی مرتبہ بلاوجہ بار بار بایوپسی کرنا پڑتی ہے یوں جِلدی سرطان کی شناخت ایک معمہ بن چکی ہے۔
اب اسٹیونز انسٹی ٹیوٹ نے ایک نیا آلہ بنایا ہے جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ فوری طورپر نتائج دکھاتا ہے اور تجربہ گاہی معیار کے عین مطابق بھی ہے۔ یہ ملی میٹر سطح پر بایوپسی کی تصویر کشی کرتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی ایئرپورٹ پر اسکیننگ میں عام استعمال ہوتی ہے۔
آلہ جلد کی اسکیننگ کرتا ہے اوروہاں سے منعکس شدہ شعاعوں کا جائزہ لیا ہے۔ اس کا الگورتھم کئی اینٹینا سے بہترین تصویر بناتا ہے۔ یہ بلند وضاحت اور کسی رخنے کے بغیر چھوٹے سے داغ اور باریک مسے کو بھی دیکھ لیتا ہے۔
سب سے پہلے اس کا ایک بڑا ٹیبل ورژن بنایا گیا جس سے 71 افراد کی جلد اسکین کی گئی ۔ چند ہی سیکنڈ میں ہر مریض کا جائزہ مکمل ہوگیا اور ماہرین نے 97 فیصد درستگی اوراس کی سرطانی قسم معلوم کرنے میں 98 فیصد درستگی سے اس کا جائزہ لیا۔ یہ شرح جدید ترین ہسپتال کی تجربہ گاہ سے بھی بلند تھی۔
اگرچہ سرطانی تصویر کشی کے کئی آلات دستیاب ہیں لیکن وہ بہت مہنگے اور بڑے ہیں اور غریب ممالک کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس کے مقابلے میں نیا تیزرفتار دستی آلہ بہت کم خرچ اور مؤثر بھی ہے۔
ملی میٹر ویولینتھ کی وجہ سے روشنی جلد میں دو ملی میٹر تک سرایت کرجاتی ہے اور ابھار کا تھری ڈی نقشہ سا بناتی ہیں۔ پھر تصویر کو ایک سافٹ ویئر تک بھیجا جاتا ہے جہاں الگورتھم اس کے کینسر ہونے یا نہ ہونے کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اس کے بعد بایوپسی سے مزید تصدیق کی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید چھوٹا کیا جائے گا اور یوں صرف دو برس کے اندر اندر اس کا ایک ماڈل 100 ڈالر میں عام دستیاب ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔