- عمران خان کی وجہ سے آج آئی ایم ایف کو پاکستان پر اعتبار نہیں رہا، مریم نواز
- محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے برعکس کراچی میں خاطر خواہ بارش نہیں ہوئی
- پنجاب حکومت نے رات 9 بجے بازار بند کرنے کی پابندی ختم کردی
- 100کے نوٹ پر موجود دو غلطیاں دور کرنےکی ہدایت
- لیجنڈری کرکٹر ظہیر عباس کو طبیعت بہتر ہونے پر وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا
- عمران خان نے بغیر اجازت ریلی نکالی، مقدمہ درج ہوگا، وزیرداخلہ
- چھوٹے بچے کی جادوگری نے انٹرنیٹ صارفین کو حیران کردیا
- کراچی میں ڈپارٹمنٹل اسٹور آتشزدگی؛ کثیر المنزلہ عمارت قابلِ رہائش قرار
- شعیب اختر سعودی عرب کے سرکاری مہمان بن کر حج ادائیگی کیلئے روانہ
- دوحہ مذاکرات؛ امریکا اور طالبان کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق
- تاجروں کا عید تک کاروباری اوقات میں پابندی ختم کرنے کا مطالبہ
- کراچی؛ وائے فائی ڈیوائس کا توہین آمیز نام رکھنے والے ملزم کا جسمانی ریمانڈ
- منکی پاکس کے بڑھتے کیسسز، ڈبلیو ایچ او نے وارننگ جاری کردی
- سرکاری عمارتوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ
- گاڑی میں کُشتی لڑنے کا انوکھا کھیل تیزی سے مقبول
- پریڈ گراؤنڈ جلسہ؛ پستول لے کر پنڈال میں داخل ہونے والا شخص گرفتار
- اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاؤں کی تصاویر عکس بند
- دل کی صحت کے لیے اچھی نیند مفید قرار
- وزیراعظم کی اسپتال میں مولانا فضل الرحمان کی عیادت، نیک خواہشات کا اظہار
- بھارتی عدالت نے مسلم صحافی کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
بایوپسی کے بغیر جلد کا سرطان شناخت کرنے والا دستی آلہ

نیا آلہ ملی میٹر طولِ موج کی روشنی استعمال کرتا ہے۔ فوٹو: اسٹیونز انسٹی ٹیوٹ
نیوجرسی: ہاتھوں میں سماجانے والے ایک نئے آلے کی بدولت اب کسی بایوپسی کے بغیر جلد کے سرطان کی درست شناخت کی جاسکتی ہے۔
دنیا بھر میں اسکن کینسر کی شناخت کے لیے اس کا ایک باریک ٹکڑا نکال کر کئ روز تک تجربہ گاہ میں اس کا جائزہ لیا جاتا ہے جسے بایوپسی کہا جاتا ہے۔ لیکن اسٹیون انسٹی ٹیوٹ کا بنایا ہوا دستی آلہ ملی میٹر طولِ موج (ویولینتھ) سے کینسر کو دیکھ کر اس کے سرطانی اور غیرسرطانی ہونے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
سرطانی تشخیص کے لئے بایوپسی کا عمل وقت طلب اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس میں مشکوک مسے یا چھالے کا ایک چھوٹا ٹکڑا کاٹ کر تجربہ گاہ میں بھیجا جاتا ہے جبکہ اس کا زخم بھرنے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ کئی مرتبہ بلاوجہ بار بار بایوپسی کرنا پڑتی ہے یوں جِلدی سرطان کی شناخت ایک معمہ بن چکی ہے۔
اب اسٹیونز انسٹی ٹیوٹ نے ایک نیا آلہ بنایا ہے جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ فوری طورپر نتائج دکھاتا ہے اور تجربہ گاہی معیار کے عین مطابق بھی ہے۔ یہ ملی میٹر سطح پر بایوپسی کی تصویر کشی کرتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی ایئرپورٹ پر اسکیننگ میں عام استعمال ہوتی ہے۔
آلہ جلد کی اسکیننگ کرتا ہے اوروہاں سے منعکس شدہ شعاعوں کا جائزہ لیا ہے۔ اس کا الگورتھم کئی اینٹینا سے بہترین تصویر بناتا ہے۔ یہ بلند وضاحت اور کسی رخنے کے بغیر چھوٹے سے داغ اور باریک مسے کو بھی دیکھ لیتا ہے۔
سب سے پہلے اس کا ایک بڑا ٹیبل ورژن بنایا گیا جس سے 71 افراد کی جلد اسکین کی گئی ۔ چند ہی سیکنڈ میں ہر مریض کا جائزہ مکمل ہوگیا اور ماہرین نے 97 فیصد درستگی اوراس کی سرطانی قسم معلوم کرنے میں 98 فیصد درستگی سے اس کا جائزہ لیا۔ یہ شرح جدید ترین ہسپتال کی تجربہ گاہ سے بھی بلند تھی۔
اگرچہ سرطانی تصویر کشی کے کئی آلات دستیاب ہیں لیکن وہ بہت مہنگے اور بڑے ہیں اور غریب ممالک کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس کے مقابلے میں نیا تیزرفتار دستی آلہ بہت کم خرچ اور مؤثر بھی ہے۔
ملی میٹر ویولینتھ کی وجہ سے روشنی جلد میں دو ملی میٹر تک سرایت کرجاتی ہے اور ابھار کا تھری ڈی نقشہ سا بناتی ہیں۔ پھر تصویر کو ایک سافٹ ویئر تک بھیجا جاتا ہے جہاں الگورتھم اس کے کینسر ہونے یا نہ ہونے کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اس کے بعد بایوپسی سے مزید تصدیق کی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید چھوٹا کیا جائے گا اور یوں صرف دو برس کے اندر اندر اس کا ایک ماڈل 100 ڈالر میں عام دستیاب ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔