ہیٹ اسٹروک سے انسانی دماغ کام چھوڑ دیتا ہے، ماہر طب

طفیل احمد  پير 9 مئ 2022
2015 کو آنے والے ہیٹ ویو میں 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ فوٹو : فائل

2015 کو آنے والے ہیٹ ویو میں 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ فوٹو : فائل

جناح اسپتال کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ ہیٹ اسٹروک ہونے سے موت لازمی واقع ہوتی ہے۔

ہیٹ ابسروپشن میں مریض کا علاج ممکن ہے لیکن ایک بار اگر کسی کو ہیٹ اسٹروک ہوجائے تو متاثر ہونے والا فرد 100 فیصد جان بحق ہوسکتا ہے، بہتر سے بہتر سہولت والی جگہ پر بھی ہیٹ اسٹروک والے مریض جان بحق ہوجاتے ہیں کیونکہ ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے انسانی دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

کراچی میں 2015 کے دوران جو گرمی کی شدید لہر آئی تھی اس میں کم و بیش 1500 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ سیکڑوں شہری متاثر ہوئے تھے، ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ہمیں کچھ چیزوں کی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے جس میں گرمی کی شدید لہر کے دوران غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلنا، پانی اور مشروبات کا استعمال زیادہ کرنا، ہلکی غذا کا استعمال کرنا، دہی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا ہوتا ہے۔

ہیٹ اسٹروک کے دوران سمندری ہوا کا تناسب بھی کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ذیابیطس اور مختلف عارضوں میں متبلا افراد ہیٹ ویو کے دوران اپنا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں۔

واضح رہے کہ محکمہ صحت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے 25 اپریل کو جاری مکتوب میں کہا تھاکہ محکمہ موسمیات نے کراچی سمیت سندھ بھر میں 26 اپریل سے گرمی کی شدید لہر میں اضافے کا عندیہ دیا ہے، سرکاری اسپتال میں 24 گھنٹے ایمرجنسی کی سہولت کو یقینی بنانے جائے۔

اس دوران ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل عملے کی چھٹی منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا سرکاری اسپتالوں میں میڈیکل اور پیرا میڈیکل عملے کی تعداد بڑھانے کو بھی کہا گیا تھا، مکتوب میں سرکاری اسپتال میں 24 گھنٹے ایمبولینس سروس کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔