- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
فلواورکووڈ19 کی بروقت شناخت کرنے والا گھڑی نما سینسر
ٹیکساس: یونیورسٹی آف ٹیکساس کے سائنسدانوں نے کلائی پر گھڑی کی طرح پہننے والا ایک سینسر بنایا ہے جو انسانی پسینے کی معمولی مقدار میں موجود کیمیائی اجزا سے کئی طرح کی بیماریوں کے انفیکشن معلوم کرسکتا ہے۔ فی الحال یہ انفلوئنزا اور کووڈ 19 کی تشخیص کے قابل ہے۔
یہ سینسر دو اہم بایومارکر کو بھانپ لیتا ہے جو فوری طور پر کووڈ19 اور فلو سے خبردار کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ان میں انٹرفیرون گیما انڈیوسیبل پروٹین (آئی پی ٹین) اور ’ٹیومرنیکروسِس فیکٹر ریلیٹڈ ایپوپٹوسِس انڈیوسڈ لیجنڈ (ٹی آر ای آئی ایل) ہے۔ یہ دونوں بایومارکر کسی خطرناک انفیکشن کی صورت میں امنیاتی عمل کو ظاہر کرتے ہیں جنہیں طب کی زبان میں سائٹوکائن اسٹورم کہا جاتا ہے۔
لیکن اس ٹیم کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ انہوں نے پسینے میں انفیکشن کے سالمات معلوم کئے ہیں۔ اس تحقیق کی سربراہ شالینی پرساد نے بتایا کہ انسانی پسینے میں ان بایومارکر کی معمولی مقدار ہوتی ہے جسے انہوں نے نہ صرف شناخت کیا ہے بلکہ اسے محسوس کرنے والا حساس نظام بھی بنایا ہے۔
کلائی کی گھڑی جیسا یہ سسٹم وائرس اور بیکٹیریا، دونوں ہی کی شناخت کرسکتا ہے۔ یہ سی آر پی پروٹین کی شناخت بھی کرتا ہے جو سائٹوکائن امنیاتی عمل کو ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن ابتدائی تشخیص کے بعد حتمی شناخت کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی ضرورت بہرحال رہتی ہے۔
آلے کے اندر ایک چھوٹی سی پٹی پر پسینہ جمع ہوتا رہتا ہے اور اس کے لیے زیادہ پسینہ بہانے کی ضرورت بھی نہیں رہتی اور یوں ایک دن کے بعد شناختی پٹی (اسٹرپ) بدلی جاتی ہے۔
اگلے مرحلے میں 18 تندرست رضاکاروں کو یہ انفیکشن سے خبردار کرنے والی گھڑی پہنائی گئی اور ساتھ میں تصدیق کےلیے خون کے ٹیسٹ بھی کئے گئے۔ اس نظام نے غیرمعمولی درستگی سے نتائج ظاہر کئے۔
اگلے مراحل میں اسے مزید بہتر بناکر سانس کے امراض کی شناخت کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔