عام دھاتوں کو قیمتی دھات جیسا بنانے کا نیا طریقہ دریافت

ویب ڈیسک  منگل 10 مئ 2022
جامعہ منی سوٹا کے سائنسدانوں نے عام دھاتوں کی سطح پر الیکٹران کی کمی بیشی سے انہیں صنعتی استعمال کے لیے مہنگی اور خاص دھاتوں میں بدلا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

جامعہ منی سوٹا کے سائنسدانوں نے عام دھاتوں کی سطح پر الیکٹران کی کمی بیشی سے انہیں صنعتی استعمال کے لیے مہنگی اور خاص دھاتوں میں بدلا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

منی سوٹا: بعض قیمتی دھاتیں برقیات اور صنعتوں میں عام استعمال ہوتی ہیں لیکن کمیابی کی بنا پر ان کا حصول محال ہوتا ہے، لیکن اب ایک سادہ ٹیکنالوجی سے عام دھاتوں میں وہی خواص پیدا کئے جاسکتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ تانبا، پیتل اورفولاد عام دھاتیں ہیں لیکن سونا، پلاٹینم اور دیگر دھاتیں قیمتی ہیں اور اپنےبعض خواص کی بنا پر الیکٹرانکس اور دیگر صنعتوں کو ان کا کوئی متبادل نہیں۔ لیکن اب ایک نئے طریقے کیٹے لیٹک کنڈنسرکی مدد سے عام دھاتوں میں قیمتی دھاتوں جیسے خواص پیدا کرکے ان سے فوائد حاصل کرنا ممکن ہے۔ یعنی ممکن ہے کہ المونیئم ٹنگسٹن جیسی دھات کی طرح برتاؤ کرسکے گی۔

جامعہ مِنی سوٹا کے سائنسدانوں نے بتایا کہ صنعتی مفید تعاملات (ری ایکشن) میں پلاٹینم، پیلیڈیئم، روڈیئم اور دیگر قیمتی دھاتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن نہایت کمیاب ہونے کی وجہ سے ان کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صنعتی پیداواری لاگت بڑھتی جاتی ہے۔

مِنی سوٹا کےسائنسدانوں نے بتایا کہ عام دھات سے الیکٹران نکالنے اور شامل کرنے سے کم ازکم دھات کی اوپری سطح پر عین مہنگی دھات والے خواص پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ اس ضمن میں ’کیٹے لیٹک کنڈنسرآلہ‘ خاص کردار ادا کرسکتا ہے۔

’ایٹم اپنے الیکٹران کی تعداد نہیں بدلتے، لیکن ہمارے ایجاد کردہ نظام سے کم ازکم دھات کی اوپری سطح پر الیکٹران کی تعداد کم یا زیادہ ضرور کی جاسکتی ہے، اس طرح دھاتی کیمیا کا ایک نیا دروازہ کھلا ہے جس میں ہم عام دھات کو قیمتی دھات میں بدل کر ان جیسے ہی کام لے سکتے ہیں،‘ تحقیقی مقالے میں بیان کیا گیا۔

اس آلے کو گرافین اور المونیئم آکسائیڈ سے بنایا گیا ہے۔ جب جب بجلی دی جاتی ہے وہ دوسری ایلومینا میں چارج شامل کرتا ہے جس سے اس کی سطح کے خواص بدلنے لگتے ہیں اور کم ازکم اوپری دھات کا حصہ قیمتی دھاتی خواص کا حامل ہوجاتا ہے۔ وولٹیج کی کمی بیشی سے اس پر الیکٹران کی تعداد کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔ اب اسے کئی طرح کے صنعتی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی فوری طورپر کئی صنعتوں میں استعمال کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔