- حکومت کا مافیا کے خلاف طبل جنگ، نئی عمارتوں پر کیو آر کوڈ لازمی قرار
- ہجرت کے لیے جمہوری انداز میں فیصلہ کرنے والے پرندے
- یہ تصاویر، گوگل کے ٹیکسٹ سے امیج پروگرام نے خود بنائی ہیں
- سیاسی کشیدگی کرکٹ کی رونقیں اُجاڑنے لگی
- یاسین ملک کی ٹاڈا عدالت پیشی، آج سزا سنائی جائے گی
- ٹیکساس کے اسکول میں فائرنگ، 18 طلبا سمیت 20 افراد ہلاک
- پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر سینیٹر اعجاز احمد چوہدری گرفتار
- پی ٹی آئی کے 55 گرفتار رہنما و کارکنان اڈیالہ جیل منتقل
- پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید گرفتار
- حکومت میڈیا کی مکمل آزادی پر یقین رکھتی ہے، وزیراطلاعات مریم اونگزیب
- دعا زہرہ اور نمرہ کی بازیابی میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی: شہلا رضا
- کاغذ میں لپٹی لاش لندن ایئرپورٹ کے بیگج ایریا میں آگئی؟ ویڈیو وائرل
- سعودی عرب 3 ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان کو مزید مہلت دینے پر رضامند
- آئندہ الیکشن استخارہ کر کے لڑوں گا، نور عالم خان
- کراچی میں نامعلوم گاڑی نے موٹرسائیکل سوار تین دوستوں کو روند ڈالا، دو جاں بحق
- پی ٹی آئی لانگ مارچ: جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی
- پی ٹی آئی کے خلاف پولیس کا ملک گیر کریک ڈاؤن، 247 سے زائد کارکنان گرفتار
- راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل
- درجنوں شارک مچھلیوں کا وہیل پر حملہ، ویڈیو وائرل
- کہوٹہ میں پہاڑی تودہ گرنے سے 4 خواتین جاں بحق اور 3 زخمی
عام دھاتوں کو قیمتی دھات جیسا بنانے کا نیا طریقہ دریافت

جامعہ منی سوٹا کے سائنسدانوں نے عام دھاتوں کی سطح پر الیکٹران کی کمی بیشی سے انہیں صنعتی استعمال کے لیے مہنگی اور خاص دھاتوں میں بدلا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
منی سوٹا: بعض قیمتی دھاتیں برقیات اور صنعتوں میں عام استعمال ہوتی ہیں لیکن کمیابی کی بنا پر ان کا حصول محال ہوتا ہے، لیکن اب ایک سادہ ٹیکنالوجی سے عام دھاتوں میں وہی خواص پیدا کئے جاسکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ تانبا، پیتل اورفولاد عام دھاتیں ہیں لیکن سونا، پلاٹینم اور دیگر دھاتیں قیمتی ہیں اور اپنےبعض خواص کی بنا پر الیکٹرانکس اور دیگر صنعتوں کو ان کا کوئی متبادل نہیں۔ لیکن اب ایک نئے طریقے کیٹے لیٹک کنڈنسرکی مدد سے عام دھاتوں میں قیمتی دھاتوں جیسے خواص پیدا کرکے ان سے فوائد حاصل کرنا ممکن ہے۔ یعنی ممکن ہے کہ المونیئم ٹنگسٹن جیسی دھات کی طرح برتاؤ کرسکے گی۔
جامعہ مِنی سوٹا کے سائنسدانوں نے بتایا کہ صنعتی مفید تعاملات (ری ایکشن) میں پلاٹینم، پیلیڈیئم، روڈیئم اور دیگر قیمتی دھاتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن نہایت کمیاب ہونے کی وجہ سے ان کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صنعتی پیداواری لاگت بڑھتی جاتی ہے۔
مِنی سوٹا کےسائنسدانوں نے بتایا کہ عام دھات سے الیکٹران نکالنے اور شامل کرنے سے کم ازکم دھات کی اوپری سطح پر عین مہنگی دھات والے خواص پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ اس ضمن میں ’کیٹے لیٹک کنڈنسرآلہ‘ خاص کردار ادا کرسکتا ہے۔
’ایٹم اپنے الیکٹران کی تعداد نہیں بدلتے، لیکن ہمارے ایجاد کردہ نظام سے کم ازکم دھات کی اوپری سطح پر الیکٹران کی تعداد کم یا زیادہ ضرور کی جاسکتی ہے، اس طرح دھاتی کیمیا کا ایک نیا دروازہ کھلا ہے جس میں ہم عام دھات کو قیمتی دھات میں بدل کر ان جیسے ہی کام لے سکتے ہیں،‘ تحقیقی مقالے میں بیان کیا گیا۔
اس آلے کو گرافین اور المونیئم آکسائیڈ سے بنایا گیا ہے۔ جب جب بجلی دی جاتی ہے وہ دوسری ایلومینا میں چارج شامل کرتا ہے جس سے اس کی سطح کے خواص بدلنے لگتے ہیں اور کم ازکم اوپری دھات کا حصہ قیمتی دھاتی خواص کا حامل ہوجاتا ہے۔ وولٹیج کی کمی بیشی سے اس پر الیکٹران کی تعداد کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔ اب اسے کئی طرح کے صنعتی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی فوری طورپر کئی صنعتوں میں استعمال کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔