- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
ریشے دار غذائیں، اینٹی بایوٹکس مزاحمت کم کرسکتی ہیں
ڈیوس: دنیا بھر میں لوگ ریشے دار (فائبر) غذاؤں سےدور رہتے ہیں اور دوسری جانب اینٹی بایوٹکس ادویہ دھیرے دھیرے اپنی تاثیر کھو دیتی ہیں۔ اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر والی غذائیں معدے کی سطح پر ایسی تبدیلی لاتی ہیں کہ اینٹی بایوٹکس ادویہ کی تاثیر کم ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔
ایم بایو نامی جرنل میں شائع تحقیق میں بالغ افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ روزانہ 8 سے 10 گرام حل شدہ فائبر ضرور کھائیں جو ان کے لیے انتہائی مفید ہوگی۔ یہ فائبر معدے اور آنتوں کے خردنامیوں (بیکٹیریا) کی کیفیت بدل کراینٹی بایوٹک دواؤں سے بدن کی مزاحمت کو روک سکتی ہیں۔ بصورتِ دیگر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ مریض پر تیسرے درجے کی اینٹی بایوٹکس بھی اثر نہیں کرتیں۔ اب اینٹی بایوٹکس مزاحمت طبی دنیا کا ایک بڑا مسئلہ بھی بن چکی ہے۔
دنیا بھر میں لاتعداد مریض ایسے ہیں جن کی بیماریاں، ٹیٹرسائیکلین اور ایمائنوگلائکوسائیڈ جیسی عام دوا کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض بیکٹیریا اور وائرس بہت چالاکی سے خود کو تیزی سے بدلتے ہوئے، ان دواؤں کو ناکارہ بناتے رہتے ہیں۔
ہمیں معلوم ہے کہ اس کی جڑ انسانی معدے اور آنتوں میں ہے جہاں کئی طرح کے خردنامئے جینیاتی طور پر اینٹی بایوٹکس سے محفوظ رہتے ہیں۔
اس ضمن میں ریشے دار غذائیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ کیلیفورنیا کے شہر ڈیوس میں اے آر ایس مرکز سے وابستہ ڈینیئل لیمے اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ کم گوشت اور زائد فائبر کی غذائیں نظامِ ہاضمہ کے خردنامیوں میں اینٹی بیکٹیریئل رسسٹنس والے جین (اے آرجی) کم کر دیتی ہیں۔ پھر اگر اے آر جی کی شرح جتنی کم ہوگی معدے میں ان ایروبک خردنامیوں کی تعداد اتنی ہی زائد ہوگی۔ یہ بلاشبہ آنتوں اور معدے میں تندرست خردنامیوں کی ایک اچھی مثال بھی ہے۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ دوہری تندرستی کے لیے دالوں، جو، لوبیا، گری دار پھل، اور مکمل اناج (ہول گرین) ضرور کھائیں۔ تاہم بروکولی، گاجروں اور بیریوں میں بھی فائبر پایا جاتا ہے۔
اس ضمن میں 290 افراد پر چھوٹی سی تحقیق کی گئی ہے۔ تمام افراد کو دو گروہوں میں بانٹ کر انہیں فائبر اور غیرفائبر غذائیں کھلائی گئیں اور ان کے معدے میں خردنامیوں کا جائزہ لیا گیا۔ جن افراد نے فائبر والی غذا استعمال کیں ان کے پیٹ میں اینٹی بیکٹیریا مزاحمت کو روکنے والے مفید بیکٹیریا زیادہ دیکھے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔