- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
ہوائی غلاف اوڑھ کر نصف گھنٹے پانی میں رہنے والی مکڑی
لندن: قارئین کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قبل ہم نے ناک پر ہوا کا غبارہ پھلا کر پانی کے اندر چھپنے والی چھپکلی کا احوال لکھا تھا۔ اب اسی طرح ایک مکڑی کا انکشاف ہوا ہے جو خود پر ہوا کا غلاف بنا کر پانی کے تہہ میں نصف گھنٹے تک چھپ سکتی ہے۔
اس انوکھی مکڑی کا نام ’ٹریکیلیا ایکسٹینسا‘ ہے کو میکسکو سے پناما تک کے فطری ماحول میں رہتی ہے۔ یہ اپنے شکار کی تلاش میں پانی کے پاس رہتی ہے لیکن اگر اپنےشکاری کو دیکھتے ہوئے جان بچانے کے لیے پانی میں غوطہ لگالیتی ہے۔ اس دوران اس کے بدن پر ہوا کا ایک غلاف سا بن جاتا ہےجو اسے نصف گھنٹے تک پانی کے اندر چھپے رہنے میں مدد دیتا ہے۔
بنگھمٹن یونیورسٹی کی نائب پروفیسر لِنڈے سوائرک اور ان کے ساتھیوں نے یہ مکڑی دیکھی جو انسانوں کے ڈر سے پہلی مرتبہ پانی کے اندر چھپتے ہوئے دیکھی گئی تھی۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ خاص نظام کے تحت 30 منٹ تک زیرِ آب رہ سکتی ہے۔
اس کے جسم پر خاص طرح کے بال ہیں جو پانی کو دھکیلتے ہیں یعنی ہائیڈروفوبک خواص رکھتے ہیں۔ اس طرح مکڑی کے پورے بدن پر ہوا کی پتلی مزاحمتی پرت بن جاتی ہے اور پانی دباؤ کے باوجود اس کے اندر نہیں جاتا اور نہ ہی منہ میں داخل ہوتا ہے۔
اب یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ آیا وہ اس ہوا سے سانس بھی لیتی ہے یا نہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس سے وہ مکمل ڈوبنے سے محفوظ رہتی ہے اور کچھ وقت آبی گہرائی میں گزارتی ہے۔ لیکن خیال ہے کہ ہوا کی چادر سے اس کے سانس لینے کے مقامات کھلے رہتے ہیں۔ دوسری جانب وہ پانی کے اندر اپنی جسمانی حرارت بھی برقرار رکھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔