- پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر سینیٹر اعجاز احمد چوہدری گرفتار
- پی ٹی آئی کے 55 گرفتار رہنما و کارکنان اڈیالہ جیل منتقل
- پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید گرفتار
- حکومت میڈیا کی مکمل آزادی پر یقین رکھتی ہے، وزیراطلاعات مریم اونگزیب
- دعا زہرہ اور نمرہ کی بازیابی میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی: شہلا رضا
- کاغذ میں لپٹی لاش لندن ایئرپورٹ کے بیگج ایریا میں آگئی؟ ویڈیو وائرل
- سعودی عرب 3 ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان کو مزید مہلت دینے پر رضامند
- آئندہ الیکشن استخارہ کر کے لڑوں گا، نور عالم خان
- کراچی میں نامعلوم گاڑی نے موٹرسائیکل سوار تین دوستوں کو روند ڈالا، دو جاں بحق
- پی ٹی آئی لانگ مارچ: جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی
- پی ٹی آئی کے خلاف پولیس کا ملک گیر کریک ڈاؤن، 247 سے زائد کارکنان گرفتار
- راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل
- درجنوں شارک مچھلیوں کا وہیل پر حملہ، ویڈیو وائرل
- کہوٹہ میں پہاڑی تودہ گرنے سے 4 خواتین جاں بحق اور 3 زخمی
- لانگ مارچ کے پیش نظر پنجاب میں موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ
- خصوصی طور پر مدعو کردہ چار کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ ملتوی
- ایران میں رہائشی عمارت گرنے سے 11 ہلاکتوں پر میئر سمیت 10 میونسپل حکام گرفتار
- 74 برس قبل بچھڑنے والے سکا خان بڑے بھائی کے ہمراہ بھارت روانہ
- مشرقی وسطیٰ میں ریت کے طوفان معمول کیوں بنتے جارہے ہیں؟
- میکسیکو؛ ہوٹل میں مسلح افراد کی فائرنگ، 11 ہلاک
لکڑی کا یہ مکان، دنیا کا سب سے دورافتادہ ڈاکخانہ بھی ہے

دنیا کا دورافتادہ ترین پوسٹ آفس منگولیا کے ریگستان کے عین وسط میں واقع ہے جسے 35 برس بعد دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سینٹرل
بیجنگ: اگرآپ دنیا کا سب سے الگ تھلگ اور دوری پر واقع ڈاکخانے کے بارے میں جاننا چاہتا ہے تو وہ چین کے انتہائی کم آبادی والے علاقے منگولیا میں واقع ہے جس کے چاروں طرف ریگستانی ریت کے علاوہ اور کچھ موجود نہیں۔
منگولیا کے وسط میں ایک لق و دق تنجرنامی صحرا میں یہ کئی دہائیوں قبل بنایا گیا تھا۔ لکڑی کے چوکورخانے کا رقبہ صرف 15 مربع میٹر ہے اور اسے دیکھنے کو شاید ہی کوئی نمودار ہوتا ہے۔ لیکن 35 برس تک یہاں انسانوں کی آمدورفت نہ تھی لیکن اب اسے دوبارہ فعال کیا گیا ہے۔
بعض افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت یہاں انٹرنیٹ رابطہ بھی لگایا ہے اور یوں اب ایک مصروف مقام بن چکا ہے۔ اگرچہ یہاں کوئی نہ آسکا لیکن اس کے باوجود صرف دسمبر 2021 میں یہاں 20000 خطوط بھیجے گئے تھے۔ اس کی پشت پر ایک خاتون زینگ کا ہاتھ ہے جنہوں نے دل وجان سے اس کی بحالی پر کام کیا ہے۔
قریبی سڑک بھی پوسٹ آفس سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ زینگ اور ان کے ساتھیوں نے اسے مصروف بنانے کےلیے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے وہ دنیا کے تنہا ترین اور انتہائی مسافت پر واقع اس پوسٹ آفس پر خطوط اور پوسٹ کارڈ بھیجیں۔ ان میں ایسے لکھاری بھی ہیں جو پس پردہ رہ کر رقم کے بدلے دوسروں کے لئے لکھتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب آسٹریلیا اور سنگاپور سے بھی خطوط موصول ہورہے ہیں۔
اس کا ڈھانچہ درست کرنے کے بعد اسے دوبارہ یہاں لگایا گیا ہے جس کی تشکیل میں 20 دن کا عرصہ لگا ہے۔ اب چینی محکمہ ڈاک نے دوبارہ اسے اپنی فہرست میں شامل کیا ہے اور اس کے لیے ریگستانی طرز کی مہر بھی تیار کی ہے۔ اب یہاں سے خطوط بھیجے اور وصول کئے جارہے ہیں۔
اس کی اطراف 43000 مربع میٹر وسیع ریگستان ہے جو اسے ایک انوکھا پوسٹ آفس بناتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔