پتے کی پتھری ، پتے کے سرطان کی علامت بھی ہوسکتی ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 13 مئ 2022
پتے کے سرطان میں مبتلا افراد میں چھ ماہ سے ایک سال کے درمیان پتھری بننے کا خدشہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

پتے کے سرطان میں مبتلا افراد میں چھ ماہ سے ایک سال کے درمیان پتھری بننے کا خدشہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پتے کی پتھری اور پتے کے سرطان کے درمیان ایک واضح تعلق موجود ہے اور یوں پتھریاں آگے چل کر سرطان کا تعلق بھی بیان کرسکتی ہیں۔ 

ایسے مریض جو پینکریاٹک ڈکٹل ایڈینوکارسینوما (پی ڈی اے سی) کے شکار ہوں ان میں چھ ماہ سے ایک سال کے اندر اندر پتے میں پتھریاں نمودار ہوسکتی ہیں۔ یعنی پتھریاں کینسر کی وجہ بن رہی ہیں اور کینسر بھی پتھریوں کو ظاہر کررہا ہے۔ واضح رہے کہ پی ڈی اے سی 90 فیصد واقعات میں ہلاکت خیز ہوتا ہے کیونکہ اس کی تشخیص بہت دیر میں ہوتی ہے۔

ضروری نہیں کہ پتے میں پتھری کا ہر معاملہ ہی کینسر کو ظاہر کرے تاہم کینسر کی ابتدا ہوتے ہی پتے میں پتھری نمودار ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ شرح دیگر کیفیات کے مقابلے میں پانچ سے چھ گنا زائد ہوسکتی ہے۔

بوسٹن میڈیکل سینٹر کی ماہر ڈاکٹر ماریانہ پیپاگورج کہتی ہیں کہ پتے کے سرطان میں مبتلا افراد میں بچ جانے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ اس کی شناخت مشکل سے ہوتی ہے اور اس میں تاخیر بھی اموات کی وجہ بن رہی ہے۔

اس ضمن میں 2008 سے 2015 کے درمیان ڈاکٹروں نے پی ڈی اے سی کے 18 ہزار سے زائد کیس کا جائزہ لیا اور اسی ڈیٹا بیس میں موجود مزید 99 ہزار مریضوں سے اس کا موازنہ کیا۔ ابتدا میں پتے کے کینسر کی عام کیفیت یعنی پی ڈی اے سی کے شکار چار اعشاریہ سات فیصد مریضوں کے پتے میں پتھری بننے لگی تھی۔ اور ڈیڑھ فیصد افراد کا پتہ نکال دیا گیا تھا۔

اب جن افراد کو صرف پتھری ہوئی اور کینسر نہ تھا ان میں صرف اعشاریہ آٹھ فیصد لوگوں میں پتے میں کنکر بنے اور صفر اعشاریہ تین فیصد افراد کا ہی پتہ نکالا گیا۔

ماہرین کے خیال میں یہ ایک اہم پیشرفت ہے جسے پتے کے سرطان کی شناخت، بروقت علاج اور جان بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔