- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان
- سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج
- جناح اسپتال میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان جھڑپ، فائرنگ اور تشدد سے متعدد افراد زخمی
- بھارت نے انڈونیشیا کو ہرا کر پاکستان کو ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے باہر کردیا
- شمالی وزیرستان میں پولیو پروگرام سے منسلک مغوی ڈاکٹر ذیشان بازیاب
- پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے معیشت کو 1 ارب روپے کا نقصان ہوا، معاشی ماہرین
- داعش کا سربراہ ترکی میں گرفتار
- لاہور میں پولیس کی کارروائی، ڈکیت میاں بیوی گرفتار
- ملکی سیاسی صورتحال کے باعث ڈالر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- آئی ایم ایف کے سامنے پیٹرول و بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے پر ڈٹ جانا چاہیے، رضاربانی
- پاکستان ویمن ٹیم نے سری لنکا کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا، مریم نواز
- پنجاب کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
- نائیجیریا میں ایک پاکستانی سمیت 62 افراد اغوا، وزارت خارجہ کی رہائی کیلیے کوشش شروع
- پتوکی میں ڈاکوؤں کی 15 سالہ لڑکی سے زیادتی، وزیراعلی لڑکی کے گھر پہنچ گئے
- عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت بڑھ گئی
- نیب نے فرح شہزادی کے خلاف انکوائری شروع کردی
- تیزاب گردی کا شکار ٹک ٹاکر خاتون زندگی کی بازی ہار گئی
- گوگل کا یوٹیوب شارٹس میں اشتہارات کے اجراء کا اعلان
- پاک ویسٹ انڈیز ون ڈے میچز ملتان منتقل کرنے کا فیصلہ
پتے کی پتھری ، پتے کے سرطان کی علامت بھی ہوسکتی ہے

پتے کے سرطان میں مبتلا افراد میں چھ ماہ سے ایک سال کے درمیان پتھری بننے کا خدشہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ فوٹو: فائل
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پتے کی پتھری اور پتے کے سرطان کے درمیان ایک واضح تعلق موجود ہے اور یوں پتھریاں آگے چل کر سرطان کا تعلق بھی بیان کرسکتی ہیں۔
ایسے مریض جو پینکریاٹک ڈکٹل ایڈینوکارسینوما (پی ڈی اے سی) کے شکار ہوں ان میں چھ ماہ سے ایک سال کے اندر اندر پتے میں پتھریاں نمودار ہوسکتی ہیں۔ یعنی پتھریاں کینسر کی وجہ بن رہی ہیں اور کینسر بھی پتھریوں کو ظاہر کررہا ہے۔ واضح رہے کہ پی ڈی اے سی 90 فیصد واقعات میں ہلاکت خیز ہوتا ہے کیونکہ اس کی تشخیص بہت دیر میں ہوتی ہے۔
ضروری نہیں کہ پتے میں پتھری کا ہر معاملہ ہی کینسر کو ظاہر کرے تاہم کینسر کی ابتدا ہوتے ہی پتے میں پتھری نمودار ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ شرح دیگر کیفیات کے مقابلے میں پانچ سے چھ گنا زائد ہوسکتی ہے۔
بوسٹن میڈیکل سینٹر کی ماہر ڈاکٹر ماریانہ پیپاگورج کہتی ہیں کہ پتے کے سرطان میں مبتلا افراد میں بچ جانے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ اس کی شناخت مشکل سے ہوتی ہے اور اس میں تاخیر بھی اموات کی وجہ بن رہی ہے۔
اس ضمن میں 2008 سے 2015 کے درمیان ڈاکٹروں نے پی ڈی اے سی کے 18 ہزار سے زائد کیس کا جائزہ لیا اور اسی ڈیٹا بیس میں موجود مزید 99 ہزار مریضوں سے اس کا موازنہ کیا۔ ابتدا میں پتے کے کینسر کی عام کیفیت یعنی پی ڈی اے سی کے شکار چار اعشاریہ سات فیصد مریضوں کے پتے میں پتھری بننے لگی تھی۔ اور ڈیڑھ فیصد افراد کا پتہ نکال دیا گیا تھا۔
اب جن افراد کو صرف پتھری ہوئی اور کینسر نہ تھا ان میں صرف اعشاریہ آٹھ فیصد لوگوں میں پتے میں کنکر بنے اور صفر اعشاریہ تین فیصد افراد کا ہی پتہ نکالا گیا۔
ماہرین کے خیال میں یہ ایک اہم پیشرفت ہے جسے پتے کے سرطان کی شناخت، بروقت علاج اور جان بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔