- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
ہماری ’ملکی وے‘ کہکشاں میں ضخیم بلیک ہول کی پہلی تصویر جاری
لندن: پہلی مرتبہ سائنسدانوں نے ہماری ملکی وے کہکشاں کے عین وسط میں موجود بلیک ہول کی واضح تصویر بناکر اسے جاری کیا ہے، یوں بلیک ہول کی یہ دوسری اہم تصویر بھی ہے۔
یہ تصویر دنیا بھر کے آٹھ مقامات پر موجود ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ ( ای ایچ ٹی) کے مجموعے نے جاری کی ہے جو باہم مل کر ایک بڑی دوربین کی طرح کام کرتی ہیں۔
سال 2017ء میں ای ٹی ایچ نے سائنسدانوں کی توجہ دو بلیک ہول کی جانب مبذول کرائی تھی جن میں سے ایک ملکی وے کہکشاں کی جھرمٹ قوس یا سیگیٹیریئس کے پاس دیکھا گیا اور اسے سیگیٹیریئس اے یا ایس جی آر اے(Sgr A*) کا نام دیا گیا تھا، جبکہ دوسرا بلیک ہول ایم 87 کہکشاں میں دیکھا گیا جسےM87* کا سائنسی نام دیا گیا ہے۔
ای ایچ ٹی سے وابستہ سائنسداں زائری یونسی نے کہا ہم جو چاہتے تھے وہ مل گیا اور یہ وہ تصویر ہے جو بتاتی ہے کہ بلیک ہول کیسا دکھائی دیتا ہے۔
واضح رہے کہ بلیک ہول کوئی روشنی خارج نہیں کرتا لیکن تصویر میں ایک روشن پس منظر کے آگے بلیک ہول کا سایہ دکھائی دے رہا ہے۔ پس منظر کی روشنی گرم تاباں پلازمہ کی ہے جسے Sagittarius A* اپنی جانب کھینچ رہا ہے اور مادہ منتشر ہورہا ہے۔
بلیک ہول سازی کا یہ عمل ایم 87 کے مقابلے میں ہماری کہکشاں میں قدرے تیزی سے ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ اس تصویر کی تشکیل میں بہت وقت لگا ہے۔ M87* معلومہ کائنات کا سب سے بڑا بلیک ہول بھی ہے جس کی جسامت ہمارے سورج سے ساڑھے چھ ارب گنا زائد ہے اور یہ سیگیٹیریئس اے سے بھی 1000 گنا زائد ہے۔
پلازمہ کو M87* کے مدار میں چکر لگانے میں چند دن سے چند ہفتے لگتے ہیں جبکہ Sgr A* میں گرم پلازمہ کا ایک چکر منٹوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔
’اس کا مطلب یہ ہے کہ Sgr A* کی اطراف گیسوں کی روشنی اور خدوخال (پیٹرن) بہت تیزی سے بدلتے رہتے ہیں۔ مشاہدے میں بھی یہ اس کی تیزی ’گول گول گھومتے اس کتے کی طرح دیکھی گئی جو خود دائرے میں اپنی دم کا تعاقب کررہا ہوتا ہے،‘ جامعہ ایریزونا کے سائنسداں چائی کوان چین نے بتایا۔
ایک اور مشکل یہ تھی کہ زمین ملکی وے کہکشاں کے کنارے پر واقع ہے اور یوں ہمارا سامنا تمام ستاروں کی روشنیوں، گردوغبار،اور خود Sgr A* بلیک ہول اور زمین کے درمیان اجسام سے بھی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ حتمی تصویر کشی کے لیے سپرکمپیوٹر سے مدد لی گئی جس نے ڈیٹا پروسیسنگ میں مدد لی گئی۔ کئی راتوں تک ریڈیائی تصاویر جمع کی گئیں اور ان کا مطالعہ کیا گیا۔
زائری یونسی نے بتایا کہ Sgr A* کی تصویر بنانا بہت مشکل امر تھا اور تمام سائنسدانوں نے اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
جب حتمی تصویر سامنے آئی تو وہ کیفیت اور جسامت میں فرق کے باجود 2019 کے M87* کی تصویر جیسی ہی تھی۔ یہ دونوں بلیک ہول کمیت(ماس)، کہکشانی ساخت اور دیگر امور کی بنیاد پر ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں لیکن جب ان دونوں کو غور سے دیکھا جائے تو باہم مشابہہ لگتے ہیں۔ اس طرح آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت عمومی (جنرل ریلیٹی ٹیوٹی) بھی یہاں نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
تصویر میں روشنی کا دائرہ آئن اسٹائن کے ںظریہ اضافیت کو ثابت کرتا ہے کیونکہ ملکی وے میں موجود بلیک ہول کی ثٖقلی قوت اتنی زیادہ ہے کہ پیچھے سے آنے والی روشنی کی موجیں خمیدہ (بینڈ) ہوگئی ہیں۔ پر گھومتا ہوا پلازمہ قدرے روشن نظر آرہا ہے جبکہ بلیک ہول کے پچھلے جانب روشنی چکر کاٹ رہی ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر یونسی نے کہا کہ کئی دہائیوں بعد آئن اسٹائن کی پیشگوئی اور نظریہ درست ثابت ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔