ایشیا کپ کا وقت پر انعقاد منتظمین کیلیے دردِ سر بن گیا

اسپورٹس ڈیسک  پير 16 مئ 2022
یواے ای کا گرم موسم بھی ایونٹ کی راہ میں حائل ہونے لگا۔ فوٹو : فائل

یواے ای کا گرم موسم بھی ایونٹ کی راہ میں حائل ہونے لگا۔ فوٹو : فائل

 کراچی: یواے ای کا گرم موسم ایشیا کپ کی راہ میں حائل ہونے لگا جب کہ ٹورنامنٹ کا شیڈول پر انعقاد ایشین کرکٹ کونسل کیلیے درد سربن چکا۔

ایشیا کپ کا رواں برس 27 اگست سے 11 ستمبر تک انعقاد ہونا ہے، ٹورنامنٹ کی میزبانی کئی برس قبل ہی سری لنکا کو سونپ دی گئی تھی مگر پہلے کورونا اور پھر مصروف ترین شیڈول کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ منعقد ہی نہیں ہوسکا۔

دو برس کے التوا کے بعد اس سال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جانا ہے مگر سری لنکا میں معاشی بحران اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور پرتشدد واقعات کی وجہ سے ٹورنامنٹ کے وہاں پرمنعقد ہونے کا امکان تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

اگرچہ سری لنکن کرکٹ بورڈ حکام کی اب بھی یہی خواہش ہے کہ ٹورنامنٹ ان کے ہی ملک میں منعقد ہو کیونکہ ایونٹ کی منتقلی سے انھیں 10 ملین ڈالر تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

میزبان ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، فوج کی گلیوں سڑکوں پر تعیناتی اور کرفیو نے ایشین کرکٹ کونسل حکام کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے، بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور اے سی سی کے صدر جے شا نے حتمی فیصلے کیلیے سری لنکن بورڈ حکام سے رابطہ کرلیا ہے۔

اس حوالے سے بی سی سی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ جے شاہ نے ایس ایل سی کے صدر شمی سلوا اور چیف ایگزیکٹیو ایشلے ڈی سلوا سے فون پر بات کی ہے، جس میں وہاں کی ملکی صورتحال پر بھی بات کی گئی ہے۔

زیادہ توقع یہی ہے کہ سری لنکا کرکٹ کے حکام آئی پی ایل فائنل کے موقع پر بھارت آئیں گے جہاں پر ان کی جے شاہ سے بھی ملاقات ہوگی، اس موقع پر ایشیا کپ کے انعقاد کے حوالے سے واضح صورتحال سامنے آئے گی، آئی پی ایل فائنلز رواں ماہ ہی شیڈول ہے۔

اے سی سی کیلیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ٹورنامنٹ اگست کے آخر میں شیڈول ہے جب ممکنہ نئے میزبان یو اے ای کا موسم سخت گرم ہوتا ہے، وہاں پر ٹورنامنٹ کا انعقاد شدید گرمی کی وجہ سے کافی مشکل ہوگا۔

متحدہ عرب امارات کے علاوہ ٹورنامنٹ کے کسی اور ملک منتقلی اور بھی زیادہ مشکل ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت میں موجود کشیدگی کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہوسکتا اور کسی دوسرے کیلیے اتنے کم نوٹس پر ایونٹ منعقد کرنا بھی بہت زیادہ مشکل ہوگا۔ ایشیا کپ کی میزبانی کے حتمی فیصلے کے لیے رواہ ماہ کے آخر تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔