- کراچی میں پولیو ورکر کو ہراساں کرنے پر سینئر مینجر گرفتار
- قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب
- عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوتے ہی وزیراعظم فوری پیٹرول سستا کردیں گے، مریم نواز
- ملک کو تمام مشکل حالات سے نکالنے کا واحد حل فوری انتخابات ہیں، عمران خان
- عمران خان نے ڈونلڈ لو اور امریکی حکومت سے معافی مانگ لی، خواجہ آصف کا دعویٰ
- ڈیڑھ برس سے ہیک سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تاحال بحال نہ ہوسکا
- وزیراعظم کی مسلم لیگ ق کے صدر سے ملاقات
- جاوید میانداد کا اسکول و کالج کی سطح پر ٹیب بال کرکٹ کو فروغ دینے کا مطالبہ
- لنڈی کوتل میں مویشی کی خریداری پر جھگڑا، فائرنگ سے ایک جاں بحق
- بھارت سے آزادی کیلئے سکھوں کا اٹلی میں ریفرنڈم، خالصتان کا نیا نقشہ جاری
- پنجاب حکومت کا فرح شہزادی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا اعلان
- کراچی کی مویشی منڈی میں دو کوہان والے اونٹ خریداروں کی توجہ کا مرکز
- فرح شہزادی کا صوبائی وزرا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان
- بیوی پرتشدد کے ملزم کی گرفتاری کیلیے آنے والی پولیس ٹیم پر فائرنگ؛ 3 اہلکار ہلاک
- ڈیلیوری بوائے کی گھوڑے پر کھانا پہنچانے کی ویڈیو وائرل
- روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے ذریعے17 ہزار حجاج کی امیگریشن
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے کے معاملے پر ہم بے بس ہیں، وزیر داخلہ
- ایکسپریس کے صحافی افتخار احمد سپرد خاک، وزیراعلیٰ کے پی کا قاتلوں کی گرفتاری کا حکم
- سائنس دانوں نے سمندر جانے والوں کو شارک سے خبردار کردیا
- ٹک ٹک اپنے وائرل گانوں کی پہلی سی ڈی جلد ریلیز کرے گا
طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی

سراج الدین حقانی نے اپنا پہلا آن لائن انٹرویو دیا ، فوٹو: فائل
کابل: وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی بلکہ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے البتہ چند امریکی اداروں اور ان کے عزائم پر تحفظات ضرور ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں افغان طالبان کے نائب سربراہ اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی بلکہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔
دہائیوں تک دنیا کے لیے ایک پُراسرار شخصیت رہنے والے وزیر داخلہ سراج الدین نے اپنے پہلے آن لائن انٹرویو میں شکوہ کیا کہ چند امریکی اداروں کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے ہمیں ان کے عزائم پر تحفظات ہیں جو جلد دور کرلیے جائیں گے۔
سراج الدین حقانی نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 برس کے دوران امریکا کے ساتھ دفاعی لڑائی اور جنگ کی صورت حال تھی لیکن جب فروری 2020 میں دوحہ میں امن معاہدہ طے پایا تو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اس کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کے سب سے پُراسرار رہنما سراج الدین حقانی پہلی بار منظرعام پر
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دینے والے سراج الدین حقانی اس وقت بھی امریکا کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں اور ان کے سر کی قیمت یا گرفتاری میں مدد دینے پر امریکا نے ایک کروڑ ڈالر انعامی رقم کا انعام بھی رکھا ہے۔
سراج الدین حقانی کا انٹرویو لینے والی ’’سی این این‘‘ کی رپورٹر نے کہا کہ اس انٹرویو سے پہلے ایک اعلیٰ مغربی عہدیدار سے بات کی جنھوں نے طالبان رہنما کی سر قیمت کے حوالے سے کہا کہ اب حالات کافی بدل چکے ہیں، ہم ایک بدلی ہوئی دنیا میں ہے۔
مغربی عہدیدار نے کہا کہ سراج الدین پر امریکیوں کے خون کا الزام ہے لیکن اب سراج الدین حقانی طالبان حکومت کے وہ پہلے وزیر ہیں جنھوں نے اپنے محکمے کی خاتون ملازمین کو ملازمتوں پر واپس بلایا۔
مغربی عہدیدار نے صحافی کو یہ بھی بتایا تھا کہ سراج الدین حقانی افغانستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے کافی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کے عسکریت پسند متشدد تحریکوں کے ساتھ روابط بھی ہیں جنھیں وہ جنگ بندی پر راضی کرسکتے ہیں۔
امریکی صحافی کرسٹین امان پور نے سراج الدین حقانی کے ساتھ اپنے انٹرویو کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف امریکا سراج الدین حقانی کو دہشت گرد قرار دیتا ہے وہیں دوسری جانب وہ سمجھتا ہے کہ وہ سراج الدین حقانی کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔
یہ بات امریکی صحافی نے سراج الدین حقانی کے سامنے رکھی تو انھوں نے جواب دیا کہ اس کا فیصلہ کرنا امریکا کا کام ہے۔
خیال رہے کہ افغان وار میں امریکا کو انتہائی مطلوب طالبان کے کمانڈر اور موجودہ وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو نہ تو کسی نے دیکھا تھا نہ کوئی تصویر دستیاب تھی۔ طالبان حکومت کے بعد بھی کسی کو ان کی تصویر لینے کی اجازت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں : لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول کھولنے سے متعلق اچھی خبر جلد سنائیں گے، سراج الدین حقانی
تاہم 2 ماہ قبل ایک تقریب میں شرکت کے دوران ان کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کی اجازت دیدی گئی اس طرح پہلی بار سراج الدین حقانی کی تصویر منظر عام پر آئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔