- وزیر اعظم کی سنئیر صحافی ایاز امیر پرحملے کی تحقیقات کی ہدایت
- لاہور میں سینئیرصحافی ایاز امیر پرنامعلوم افراد کا حملہ
- فرحت شہزادی کرپشن کیس میں پیشرفت، دو ملزمان گرفتار
- 86 سالہ خاتون نے دنیا کی معمر ترین ایئر ہوسٹس کا عالمی اعزاز پالیا
- کے الیکٹرک کا اضافی لوڈشیڈنگ کا اعلان
- انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی مایہ ناز کھلاڑی عادل رشید کو حج کی پیشگی مبارکباد
- ایم کیو ایم کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست
- چینی کمپنی کراچی میں نئی بس سروس کا جلد آغاز کرے گی، شرجیل انعام میمن
- فتح جنگ میں گھریلو ناچاقی پر باپ نے فائرنگ کر کے بیٹے کو قتل کردیا
- رواں برس 10 لاکھ مسلمان فریضۂ حج ادا کریں گے
- جون کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 22 فیصد اضافہ
- چین میں ایک دوسرے کے پاسپورٹ پر درجنوں دفعہ سفر کرنے والی جڑواں بہنیں گرفتار
- روس کی بلغاریہ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی
- لاہور؛ ڈاکو زیر تعمیر مسجد سے 40 ہزار روپے لوٹ کر فرار
- پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری
- ساجد خان کے باؤلنگ ایکشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چیف سلیکٹر
- بھارت میں 20 روپے کے چائے کے کپ پر 50 روپے سروس چارجز
- ایل پی جی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
- کراچی میں سفاک ملزمان نے کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
- حکومت نے عمران خان دور کی دو بڑی سبسڈی والی اسکیمیں ’معطل‘ کردیں
لاہور میں لاوڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر 7 مقدمات درج

—فائل فوٹو
لاہور سٹی ڈویژن پولیس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران لاوڈ اسپیکر اور کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر بالترتیب 7 اور 22 مقدمات درج کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق سٹی ڈویژن پولیس نے مجموعی طور پر 70 مقدمات درج کیے ہیں جبکہ حساس مقامات کی ایس او پی کی خلاف ورزی پر 41 مقدمات کا اندراج کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اسلام پورہ، لوہاری گیٹ، موچی گیٹ نیو انارکلی، شاہدرہ ٹاؤن، مصری شاہ، بادامی باغ، یکی گیٹ، راوی روڈ، لاری اڈہ، مستی گیٹ اور شفیق آباد میں کارروائیاں کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ حساس مقامات اور وال چاکنگ کرنے والوں کی کڑی نگرانی اور سرچ آپریشنز کے دوران ہوٹل سراؤں سمیت بس اڈوں دکاندار اور گھروں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے جبکہ دوران چیکنگ کرایہ داری کا اندراج نہ کروانے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔