یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ میں 25 مرتبہ ناکامی کے باوجود چینی شخص پرامید

لیانگ شائی 1983 سے سچوان یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ دے رہے ہیں اور اب 26 ویں ٹیسٹ کی تیاری میں مشغول ہیں


ویب ڈیسک May 21, 2022
55 سالہ لیانگ شائی چینی جامعات میں داخلے کے سخت ترین ٹیسٹ میں 25 مرتبہ ناکام ہونے کے باوجود بھی اگلے امتحان کی تیاری کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: چین کی اعلیٰ ترین جامعہ میں دودرجن سے زائد مرتبہ داخلہ ٹیسٹ دینے کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنے والے شخص نے ہمت نہیں ہاری اور اب وہ چھبیسویں ٹیسٹ کی تیاری کررہے ہیں۔

55 سالہ لیانگ شائی خود ایک کمپنی کے مالک ہیں۔ وہ نوجوانی سے ہی چین کی ممتاز ترین سچوان یونیورسٹی میں پڑھنا چاہتے تھے۔ لیکن 1983 سے وہ مسلسل ناکام ہورہے ہیں اور کل 25 بار مسترد ہونے کے باوجود پرامید ہیں کہ اب وہ ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔ تاہم پورے چین میں وہ 'امتحان (ایگزام) انکل' کے نام سےمشہور ہوچکے ہیں۔

اسے 'گاؤکاؤ' امتحان کہا جاتا ہے جو اعلیٰ ترین جامعات اور کالج میں داخلے کے لیے ہرسال منعقد کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سخت ترین امتحان ہوتا ہے جسے بہت کم لوگ ہی پاس کرپاتے ہیں۔



اگرچہ وہ اپنی دولت کے بل پر بہت کچھ کرسکتے ہیں لیکن اب بھی وہ اس یونیورسٹی میں پڑھنا چاہتے ہیں۔ لیانگ کہتے ہیں کہ وہ اب بھی جوان ہیں اور اسکول کے دنوں کی طرح پڑھتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اس بار جامعہ کےامتحان میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک سچوان یونیورسٹی میں داخلے کی کوشش کرتے رہیں گے جب تک ان کا خواب پورا نہیں ہوجاتا۔ پہلی مرتبہ انہوں نے 25 سال کی عمر میں جامعہ کا امتحان دیا تھا اور ناکام رہے تھے۔ اب تک وہ 750 میں سے 400 نمبر لے چکے ہیں جس کی بدولت بعض دوسری لیکن کم درجے کی اچھی یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں لیکن ان کی سوئی سب سے بہترین سچوان یونیورسٹی پر ہی اٹکی ہوئی ہے۔



لیانگ نے کہا کہ وہ بار بار سائنس کے امتحان میں ناکام ہوئے ہیں اور اب اس بار وہ فنون اور آرٹ کا امتحان دیں گے اور چاہتے ہیں کہ اس میں اچھے نمبروں سے کامیاب ہوکر سچوان یونیورسٹی میں پڑھ سکیں گے۔ تاہم لوگوں کی اکثریت نے کہا ہے کہ شاید وہ اس بار بھی ناکام ہوجائیں گے۔

'میں لوگوں کی تنقید سے تحریک لیتا ہوں کیونکہ میں انہیں غلط ثابت کرنا چاہوں گا۔ واضح رہے کہ گاؤکاؤ امتحان دنیا کا سخت ترین امتحان ہے ۔ یہاں سے کامیاب افراد چین کی بہترین جامعات میں جگہ بناپاتے ہیں۔ والدین کے مطابق اگر بچے اس امتحان میں کامیاب ہوجائیں تو مستقبل روشن ہوجاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں