- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے عمران خان کے دورہ روس کی حمایت کردی
نیویارک: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ ماسکو کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے روس کے دورہ کی حمایت کرتا ہوں، انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ روس پہنچتے ہی ماسکو یوکرین پر حملہ کردے گا۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے دنیا کی تمام ریاستوں کے ساتھ سرکاری اور سفارتی تعلقات ہیں، وزیر خارجہ نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سابق وزیراعظم کے دورہ روس کا تعلق ہے، میں عمران خان کا دفاع کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے روس کا دورہ اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر کیا، کسی کو یہ خبر نہیں تھی کہ ماسکو پہنچنے کے بعد روس یوکرین پر حملہ کردے گا، بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اس طرح کے بے گناہ اقدام کی سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہوگا۔
I would absolutely defend the former PM of Pakistan. Former PM conducted that trip as part of his foreign policy without knowing that the current conflict would start.@BBhuttoZardari#PakFMAtUN
9/16 pic.twitter.com/SjMep8boEO— PPP (@MediaCellPPP) May 19, 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بالکل واضح حکمت عملی پر کام کررہا ہے، ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم ہیں اور در حقیقت امن کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑرہا ہے بلکہ نفرت انگیز تقریر اور انتہاء پسندی کو بھی شکست دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور عوامی سطح پر یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا فلسطین ہم دونوں مظلوم اقوام کی حمایت کرتے ہیں۔
پاک بھارت بات چیت پر ردعمل
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ماضی کے اقدامات نے ہمارے لیے ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے، مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل پرستانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔
تحریک طالبان کے حوالے سے بیان
بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ تباہ کن دہشت گردانہ حملے تحریک طالبان سے منسلک ہیں، آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) ہو یا چاہے میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پر حملہ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانستان کا حامی رہا ہے اور اور بین الاقوامی برادری کو بھی اپیل کرتا ہے کہ افغان عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ہماری مدد کریں۔ پاکستان امن کا حامی ہے ہم نے افغانستان میں کئی دہائیوں کے تنازع کے بعد اپنے تجربات سے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل جنگ کے باوجود بالآخر مزاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے افغان مسئلے کو حل کیا گیا۔
Answering to journalist on relationship between Pakistan and Russia, FM @BBhuttoZardari said that Pakistan have official and diplomatic relations with all the states, all the goverments in the world. There is no personal relationship between individuals.#PakFMAtUN
10/16 pic.twitter.com/vEYmIHwWuL— PPP (@MediaCellPPP) May 19, 2022
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔