منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں شدید بدنظمی، وزیراعظم کو عدالت کے باہر رکنا پڑگیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 21 مئ 2022
آپ وزیراعظم ہیں اور انتظامیہ کے سربراہ ہیں، یہاں بھی حکم دے سکتے تھے، عدالت فوٹو:فائل

آپ وزیراعظم ہیں اور انتظامیہ کے سربراہ ہیں، یہاں بھی حکم دے سکتے تھے، عدالت فوٹو:فائل

 لاہور: وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے شدید بدنظمی ہوئی جس کے سبب شہباز شریف اور ججز کو بھی عدالت کے باہر رکنا پڑا۔

لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔

اس موقع پر پولیس نے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے اور بھاری نفری تعینات کی، جبکہ عدالت میں صحافیوں اور عام سائلین کا داخلہ بھی بند کردیا گیا۔ پولیس کی بدانتظامی کی وجہ سے ناخوشگوار صورتحال پیش آئی اور ججز و وکلا کو بھی اندر آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج اعجاز اعوان نے شہباز شریف سے کہا کہ جو حالات اس عدالت کے باہر ہوگئے ہیں ایسا تو کبھی نہیں دیکھا، میں گاڑی میں بیٹھا تھا اور میری گاڑی روک لی، آپ کی سکیورٹی والا میرے گن مین کے گلے پڑا تھا اور اس کا گریبان پکڑا ہوا ہے، آپ کی سکیورٹی نے عدالت کو ہی بند کردیا۔

صحافیوں کا داخلہ بند کرنے پر لیگی رہنما عطا تارڑ نے بھی عدالت کے باہر ہی دھرنا دے کر کہا کہ وزیراعظم بھی اسی وقت اندر جائیں گے جب صحافی جائیں گے۔ دھرنے کی وجہ سے وزیراعظم بھی عدالت کے باہر ہی کھڑے رہے اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انہیں آگے جانے سے روکا گیا۔

بعدازاں ان کے حکم پر سیکیورٹی نے صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت دیدی۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے بھی شکوہ کیا کہ میری گاڑی کو بھی باہر ہی روکا گیا اور تمام ریکارڈ باہر پڑا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہماری طرف سے ایسی کوٸی ہدایت نہیں دی گئی تھی، مجھے بھی اندر نہیں آنے دیا جارہا تھا، میں خود باہر کھڑا تھا، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

عدالت نے ان سے کہا کہ آپ وزیراعظم ہیں اور انتظامیہ کے سربراہ ہیں، یہاں بھی حکم دے سکتے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں ابھی وزیر اعلی حمزہ شہباز کو تحقیقات کے لیے کہتا ہوں۔

ایس پی سیکیورٹی نے عدالت میں پیش ہوکر بدنظمی پر معذرت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔