نواب بانو سے اداکارہ نمی تک کا فلمی سفر   (آخری حصہ)

یونس ہمدم  اتوار 22 مئ 2022
hamdam.younus@gmail.com

[email protected]

’’آن‘‘ میں دلیپ کمار جو زیادہ تر ٹریجڈی کردار کرتا تھے، یہ ان کی پہلی فلم تھی جس میں انھوں نے ایک ایکشن ہیروکا خوبصورت کردار ادا کیا تھا اور ان پر فلمایا ہوا ایک گیت بڑا مقبول ہوا تھا۔

دل میں چھپا کے پیار کا طوفان لے چلے

ہم آج اپنی موت کا سامان لے چلے

اس فلم میں اپنی اداکاری سے انھوں نے فلم بینوں کے دل جیت لیے تھے اور فلمی دنیا میں دلیپ کمار کی پہلی فلم جوڑی نمی کے ساتھ ہی بنی تھی جب کہ دوسری جوڑی مدھو بالا کے ساتھ مشہور ہوئی تھی۔ فلم ’’دیدار‘‘ اور فلم ’’داغ‘‘ ان دو فلموں میں نمی کی اداکاری عروج پر تھی اور نمی فلم کے ہر فریم میں فلم بینوں کے دل موہ لیتی تھی۔ فلم ’’داغ‘‘ میں المیہ اداکاری میں نمی نے دلیپ کمار کو بھی بڑی ٹکر دی تھی۔

داغ میں ایک گیت ’’ اے میرے دل کہیں اور چل غم کی دنیا سے دل بھر گیا ‘‘ پہلے دلیپ کمار پر فلمایا گیا تھا پھر یہی گیت اداکارہ نمی پر عکس بند کیا گیا تھا۔ یہ گیت طلعت محمود اور لتا منگیشکر کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس گیت پر دونوں آرٹسٹوں نے بڑی جاندار اداکاری کی تھی اور فلم کریٹکس کے ساتھ ساتھ لاکھوں فلم بینوں کی رائے میں نمی کی اداکاری نے دلیپ کمار کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا اور دلیپ کمار نے نمی کی کردار نگاری کو بھی بڑا سراہا تھا۔

فلم ’’دیدار‘‘ 1951 میں ریلیز ہوئی تھی، اس کے ہدایت کار نتن بوس تھے، موسیقار نوشاد اور گیت کار شکیل بدایونی تھے ، جب کہ فلم ’’داغ‘‘ کے ہدایت کار امیہ چکرورتی تھے، شاعر شیلندر، موسیقار شنکر جے کشور، سنگر طلعت محمود تھے اور یہ فلم 1952 میں ریلیز ہوئی تھی۔ ان دونوں فلموں نے باکس آفس پر نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔ دلیپ کمار اور نمی کی اداکاری نے فلم کی کامیابی کو ایک تاریخی حیثیت دی تھی۔

نمی عام سے خدوخال کی اداکارہ تھی، اس کے پیکر میں کوئی کشش نہیں تھی مگر اس کی فنکارانہ صلاحیتوں نے اسے صف اول کی اداکارہ بنا کر ایک ممتاز حیثیت عطا کی تھی۔ نمی کے والد عبدالحکیم ملٹری کے کنٹریکٹر تھے اور ان کی شادی ابتدائی فلمی دور کی ایک باصلاحیت اداکارہ وحیدن بائی سے ہوئی تھی ، دونوں کی محبت کی شادی تھی۔ وحیدن بائی اس دورکی اداکارہ تھی جب ہیرو ، ہیروئن اور دیگر آرٹسٹ اپنے گانے خود ہی فلموں کے لیے گاتے تھے۔

نمی کے گھریلو حالات بہت اچھے تھے اور اس نے ممبئی کے کانوونٹ اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔ یہ ایک بڑا وژن رکھتی تھی، اسے بچپن سے فلمیں دیکھنے کا شوق تھا اور پھر یہی شوق اسے پہلے شوٹنگ دیکھنے کی غرض سے فلم اسٹوڈیو لے کرگیا اور ایک دن یہ بمبئی فلم انڈسٹری کی ایک نامور ہیروئن بن کر فلمی دنیا کی تاریخ کا ایک روشن باب بن گئی تھی۔

ہدایت کار محبوب کی فلم ’’ آن ‘‘ جب بیرون ملک نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی تو لندن میں فلم ’’ آن ‘‘ کا بڑے پیمانے پر ایک پریمیر شو کیا گیا تھا ، ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا تھا ، اس تقریب میں فلم کے اہم آرٹسٹوں کے علاوہ چند غیر ملکی آرٹسٹوں نے بھی شرکت کی تھی۔

ہالی ووڈ کے ایک مشہور ڈائریکٹر ایرول فلن نے نمی کی اداکاری کو سراہنے کی غرض سے جب اس کے قریب آ کر اسے Kiss کرنا چاہا تو نمی نے اس کو منع کرتے ہوئے اور خود کو پیچھے ہٹاتے ہوئے کہا ، سوری ! تم مجھ کو ٹچ نہیں کرسکتے ہو ، میں ایک مسلم گرل ہوں اور یہ سب کچھ ہماری تہذیب میں نہیں ہے۔ پھر وہ ہدایت کارکھسیانا ہو کر رہ گیا تھا اور اس واقع کو لندن کے اخبارات نے بھی نمایاں طور پر جگہ دیتے ہوئے لکھا تھا “Nimmi the un kissed girl of india” ۔

نمی کے والد عبد الحکیم ہندوستان میں ملٹری کے کنٹریکٹر تھے ، نمی کی والدہ وحیدن بائی اپنے دور کی اداکارہ اورگلوکارہ بھی تھیں۔ نمی اپنے خاندان کے ساتھ آگرہ سے بمبئی آئی تھی۔ 11 برس کی عمر میں ماں سے محروم ہو گئی تھی۔ نانا بڑے زمیندار تھے، انھوں نے اس کی پرورش کی تھی۔ فلم ’’برسات‘‘ جو 1949 میں ریلیز ہوئی تھی اس فلم کی کامیابی کے بعد شہرت اور عروج نمی کے مقدر میں لکھا گیا تھا۔

بے شمار فلموں میں اس نے کام کیا اور خاص طور پر آن، آندھیاں، سزا، دیدار، داغ، امر، اڑن کھٹولہ اور کندن اس کی وہ فلمیں ہیں جنھوں نے انڈین فلم انڈسٹری میں ایک تاریخ رقم کی تھی۔ کندن میں نمی نے ماں اور بیٹی کے ڈبل رول کیے تھے اور ہدایت کار سہراب مودی کی یہ فلم بھی ایک یادگار فلم تھی۔ فلم ’’آن‘‘ کے دوران ہی ’’آن‘‘ کے رائٹر سید علی رضا سے نمی کے عشق کا آغاز ہو گیا تھا اور پھر یہ سلسلہ کئی سال چلتا رہا اور پھر دونوں نے شادی کرلی تھی۔ شادی کے بعد نمی نے آہستہ آہستہ اپنی فلمی مصروفیات کو محدود کرنا شروع کردیا تھا۔

نمی کی پہلی فلمی جوڑی فلم ’’دیدار‘‘ اور ’’داغ‘‘ میں دلیپ کمار کے ساتھ مشہور ہوئی تھی، پھر ’’سزا‘‘ اور فلم ’’آندھیاں‘‘ میں دیو آنند کے ساتھ دونوں کو بڑا پسند کیا گیا تھا۔ نمی نے فلمی دنیا میں ایک باوقار اور صاف ستھری زندگی گزاری تھی۔ جب اس کی زندگی کا ساتھی سید علی رضا دنیا چھوڑ گیا اور داغ مفارقت دے گیا تو یہ بھی ٹوٹ کر رہ گئی تھی، دونوں کی محبت کی شادی تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے کو بے تحاشا چاہتے تھے۔ پھر 25 مارچ 2020 میں 87 سال کی عمر گزار کر بمبئی میں ہی نمی کا فلمی اور زندگی کا سفر اختتام پذیر ہو گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔