زراعت، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،شرجیل میمن

ویب ڈیسک  اتوار 22 مئ 2022
 پانی کی قلت کے سیزن میں پنجاب اپنے حصہ سے زیادہ پانی لے جاتا ہے، صوبائی وزیراطلاعات (فوٹو فائل)

پانی کی قلت کے سیزن میں پنجاب اپنے حصہ سے زیادہ پانی لے جاتا ہے، صوبائی وزیراطلاعات (فوٹو فائل)

کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ زراعت ، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ 

صوبے میں پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ  سندھ کے بیراجوں پر پانی کی قلت نے شدت اختیار کر لی ہے، کوٹری بیراج پر 72 فی صد پانی کی کمی کا سامنا ہے،  زراعت ، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ارسا 1991 پانی معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا ہے،  تھری ٹیئر فارمولے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن ارسا کئی سالوں سے صوبوں میں پانی کی تقسیم تھری ٹیئر فارمولے کے تحت کر رہا ہے، تھری ٹیئر کا غیر مساوی فارمولا مئی 1994 میں وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں سامنے آیا، جس کو چیف ایگزیکٹو آف پاکستان اور وزارت پانی وبجلی نے 23 آکتوبر 2000 میں کلعدم قرار دے دیا تھا، وفاقی اکائیوں میں پانی کی تقسیم تھری ٹیئر فارمولے کے تحت کی جا رہی ہے ، جوکہ پانی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو پانی کی قلت کی تقسیم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، پانی کی قلت کا سارا بوجھ سندھ کو برداشت کرنا پڑتا ہے، پانی کی قلت کے سیزن میں پنجاب اپنے حصہ سے زیادہ پانی لے جاتا ہے، یہ ارسا کی اپنی رپورٹس سے عیاں ہے، ارسا فلڈ کینال فوری بند کرے،   سندھ کو کسی صوبے کے حصہ کا پانی نہیں چاہیئے، ارسا پانی کے معاہدے کے تحت منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے، سندھ میں پانی کی قلت سے زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے، کشمور سے کینجھر تک سندھ کے کسان ، خواتین ، بوڑھے اور بچے پانی کے لیے سڑکوں پر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔