- سلمان رشدی کے ساتھ جو ہوا، اس کی گستاخی کا نتیجہ ہے، وزیراعلی پنجاب
- بلچستان میں بارشوں نے مزید تباہی مچادی، 10 جاں بحق اور11 لاپتہ
- کراچی سمیت ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، محکمہ موسمیات
- بھارتی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی ایک بار پھر کورونا میں مبتلا
- طالبان کی قید میں اسلام قبول کرنے والے آسٹریلوی پروفیسر افغانستان پہنچ گئے
- صدر مملکت کا جشن آزادی پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان
- عمران خان نے پشاور اور کراچی سے ضمنی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے
- 14 اگست پر پی آئی اے کے کرایوں میں رعایت کا اعلان
- ملعون سلمان رشدی کے بولنے کی صلاحیت متاثر، ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان
- فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کا عمران خان کو خط، اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب
- قومی ون ڈے اسکواڈ کے نیدرلینڈز میں ڈیرے
- حقوق کی جنگ میں قومی فرائض کرکٹرز پر غالب آگئے
- میران شاہ، جرگے اور پارلیمانی کمیٹی مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم
- ایف بی آر 50 ارب روپے اضافی محصولات کا ہدف حاصل نہ کرسکا
- 5 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگا لیا گیا
- مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی؛ اشیا سازی میں اضافہ، برآمدات میں تیزی کا رجحان رہا، اسٹیٹ بینک
- جماعت اسلامی کی مہنگی بجلی کے خلاف تحریک شروع
- آنسوؤں سے کینسر کی تشخیص کرنے والے اسمارٹ لینس
- بستر پر لیٹے رہنے والے مریضوں کوجسمانی ناسور سے بچانے والے سینسر تیار
- گرمی اور خشک سالی سے 200 سال پرانا درخت پھٹ پڑا
حکومت سبسڈیز کے خاتمے میں ہچکچاہٹ کا شکار

حکومت آئندہ بجٹ میں 50فیصد سبسڈیز ختم کرتے ہوئے عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: مالی سال 2021-22ء میں سویلین وفاقی حکومت کیلیے 479 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ سبسڈیز کی مد میں حکومت نے 682 ارب روپے رکھے تھے اس کا مطلب یہ ہے کہ سبسڈیز کیلیے مختص کی گئی رقم سے وفاقی حکومت چلانے کے بعد رقم بچائی بھی جاسکتی ہے۔
ہمارا موجودہ بجٹ 5,209 ارب روپے کا ہے، اگر اس میں سے قرضوں کی ادائیگیاں منہا کردی جائیں تو یہ رقم 1,460 ارب روپے بچتی ہے، جو رواں مالی سال کیلیے مختص کیے گئے بجٹ کا 47 فیصد ہے۔ اس رقم سے تین وفاقی حکومتیں چلائی جاسکتی ہیں۔ سب سے زیادہ سبسڈی پٹرولیم منصنوعات اور بجلی کی مد میں دی جارہی ہے۔
درحقیقت سبسڈیزکا فائدہ ان لوگوں کو نہیں پہنچتا جن کے لیے سبسڈیز کا اعلان کیا جاتا ہے۔ بجلی پر سبسڈیز کے خاتمے سے جُڑا سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ اس سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فائدہ پہنچے جبکہ صارفین پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ لہٰذا بجلی پر سبسڈی جاری رہنی چاہیے۔
تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ البتہ حکومت پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کم کرکے عوام پر بوجھ کم کرسکتی ہے۔ آئندہ بجٹ میں حکومت 50فیصد سبسڈیز ختم کرے، اور یہ رقم رعایت کی فراہمی کے اسٹرکچر اور سروس ڈلیوری بہتر بنانے پر خرچ کرے۔
حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس سے غریب عوام مستفید ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔