حکومت سبسڈیز کے خاتمے میں ہچکچاہٹ کا شکار

حکومت آئندہ بجٹ میں 50فیصد سبسڈیز ختم کرتے ہوئے عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے۔ فوٹو: فائل

حکومت آئندہ بجٹ میں 50فیصد سبسڈیز ختم کرتے ہوئے عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: مالی سال 2021-22ء میں سویلین وفاقی حکومت کیلیے 479 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ سبسڈیز کی مد میں حکومت نے 682 ارب روپے رکھے تھے اس کا مطلب یہ ہے کہ  سبسڈیز کیلیے مختص کی گئی رقم سے وفاقی حکومت چلانے کے بعد رقم بچائی بھی جاسکتی ہے۔

ہمارا موجودہ بجٹ 5,209 ارب روپے کا ہے، اگر اس میں سے قرضوں کی ادائیگیاں  منہا کردی جائیں تو  یہ رقم 1,460 ارب روپے بچتی ہے، جو  رواں مالی سال کیلیے مختص کیے  گئے بجٹ کا 47 فیصد ہے۔ اس رقم سے تین وفاقی حکومتیں چلائی جاسکتی  ہیں۔ سب سے زیادہ سبسڈی پٹرولیم منصنوعات اور بجلی کی مد میں دی جارہی ہے۔

درحقیقت سبسڈیزکا فائدہ ان لوگوں کو نہیں پہنچتا جن کے لیے سبسڈیز کا اعلان کیا جاتا ہے۔  بجلی پر سبسڈیز کے خاتمے  سے جُڑا سب سے اہم ایشو  یہ ہے کہ اس سے  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فائدہ پہنچے  جبکہ صارفین پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ لہٰذا بجلی پر سبسڈی جاری رہنی چاہیے۔

تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ البتہ حکومت پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کم کرکے عوام پر بوجھ کم کرسکتی ہے۔ آئندہ بجٹ  میں حکومت  50فیصد سبسڈیز ختم کرے، اور یہ رقم رعایت کی فراہمی کے اسٹرکچر اور سروس ڈلیوری بہتر بنانے پر خرچ کرے۔

حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس سے غریب عوام مستفید ہوں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔