- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
حکومت سبسڈیز کے خاتمے میں ہچکچاہٹ کا شکار
اسلام آباد: مالی سال 2021-22ء میں سویلین وفاقی حکومت کیلیے 479 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ سبسڈیز کی مد میں حکومت نے 682 ارب روپے رکھے تھے اس کا مطلب یہ ہے کہ سبسڈیز کیلیے مختص کی گئی رقم سے وفاقی حکومت چلانے کے بعد رقم بچائی بھی جاسکتی ہے۔
ہمارا موجودہ بجٹ 5,209 ارب روپے کا ہے، اگر اس میں سے قرضوں کی ادائیگیاں منہا کردی جائیں تو یہ رقم 1,460 ارب روپے بچتی ہے، جو رواں مالی سال کیلیے مختص کیے گئے بجٹ کا 47 فیصد ہے۔ اس رقم سے تین وفاقی حکومتیں چلائی جاسکتی ہیں۔ سب سے زیادہ سبسڈی پٹرولیم منصنوعات اور بجلی کی مد میں دی جارہی ہے۔
درحقیقت سبسڈیزکا فائدہ ان لوگوں کو نہیں پہنچتا جن کے لیے سبسڈیز کا اعلان کیا جاتا ہے۔ بجلی پر سبسڈیز کے خاتمے سے جُڑا سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ اس سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فائدہ پہنچے جبکہ صارفین پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ لہٰذا بجلی پر سبسڈی جاری رہنی چاہیے۔
تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ البتہ حکومت پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کم کرکے عوام پر بوجھ کم کرسکتی ہے۔ آئندہ بجٹ میں حکومت 50فیصد سبسڈیز ختم کرے، اور یہ رقم رعایت کی فراہمی کے اسٹرکچر اور سروس ڈلیوری بہتر بنانے پر خرچ کرے۔
حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس سے غریب عوام مستفید ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔