- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- کراچی سٹی کورٹ سے راہداری ضمانت منظوری، حسان نیازی کو رہا کردیا گیا
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
- فلپائن؛ کشتی میں آگ لگنے سے 3 بچوں سمیت 31 مسافر ہلاک
صدر مملکت کا اسٹیٹ لائف کو 10 سال سے منتظر بیواؤں کو ادائیگی کا حکم

صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ لائف کی اپیل بھی مسترد کر دی۔ (فائل:فوٹو)
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹیٹ لائف کو 10 سال سے منتظر بیواؤں کو انشورنس کی رقم کی ادائیگی کا حکم دے دیا۔
صدر مملکت نے حکم دیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ، ملتان کے فائر مینوں کی بیواؤں کو گروپ انشورنس ادا کرے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ غریب بیواؤں کو 10 سال تک انشورنس کی رقم ادا نہیں کی گئی، بیواؤں کو گروپ انشورنس کی ادائیگی سے انکار غیر منصفانہ عمل اور بدانتظامی ہے جبکہ یہ رویہ کمپنی کی ساکھ پر بدنما دھبہ، آئینِ پاکستان کے اصولوں کے خلاف ہے۔
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ لائف کی اپیل بھی مسترد کر دی جبکہ صدر مملکت کی جانب سے بیواؤں کو گروپ انشورنس کی رقم ادا کرنے کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔
متعلقہ قوانین کے تحت ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی اور 30 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
مختار مائی، نوراں مائی، نسیم مائی اور عذرا بی بی کے شوہر دوران سروس انتقال کر گئے تھے، بیواؤں نے اپنے شوہروں کی گروپ انشورنس کی رقم کے لیے اسٹیٹ لائف کو درخواست دی تھی اور رقم نہ ملنے پر انہوں نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا، جس نے انشورنس کلیمز دینے کے احکامات جاری کیے۔
اسٹیٹ لائف نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر کے پاس ایک درخواست دائر کی تھی۔ گروپ انشورنس کی کٹوتی متوفی شوہروں کی تنخواہ سے باقاعدگی سے کی جاتی تھی۔
ریکارڈ سے پتہ چلا کہ حکومت پنجاب اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا، پنجاب کی تمام مقامی حکومتوں کے ملازمین معاہدے کے تحت گروپ انشورنس کے حقدار ہیں۔ حقائق کا جائزہ لینے کے بعد صدر مملکت نے کمپنی کی درخواست کو مسترد کیا۔
صدر مملکت کے مطابق جاں بحق ہونے والے فائر مین میٹروپولیٹن کارپوریشن ملتان کے ریگولر ملازم تھے، ملازمین نے سروس کے دوران بنیادی تنخواہ کے سکیلز کے مطابق ماہانہ پریمیم ادا کیا، شکایت کنندگان نے انشورنس کمپنی کو تمام مطلوبہ دستاویزات بھی فراہم کیں اور انشورنس کمپنی کا موقف غلط، بے بنیاد، بلاجواز ہے لہٰذا قبول نہیں کیا جا سکتا۔
صدر مملکت نے فیصلہ دیا کہ کمپنی معاہدہ کے تحت شکایت کنندگان کو گروپ انشورنس کلیمز ادا کرنے کی پابند ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔