- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
- کراچی میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار
- تحریک انصاف پر پابندی کے اشارے مل رہے ہیں، زلمے خلیل زاد
- تحریک انصاف کی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنے کی دعوت
- عرب امارات: رمضان کی آمد پر 1 ہزار 25 قیدیوں کی رہائی کا حکم
- پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پرجلسے کی اجازت مل گئی
- جان لیوا پھپھوندی کا انفیکشن امریکا میں تیزی سے پھیلنے لگا
پہلی مرتبہ انسانوں میں کینسر کُش وائرس کے تجربات کا آغاز

تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک تبدیل شدہ جینیاتی وائرس سے کینسر کی رسولیاں ختم کرنے کا آغاز 100 انسانوں پر کیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل
لاس اینجلس: تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مریض پر کینسر ختم کرنے والے تبدیل شدہ وائرس کی آزمائش شروع کی گئی ہے، توقع ہے کہ اس طرح کینسر کا نیا علاج سامنے آسکے گا۔
ماہرین نے ایک اونکولائٹک یا کینسر کُش وائرس جینیاتی سطح پر تبدیل کیا ہے اور اسے ایک دوا میں ملایا جسے CF33-hNIS کا نام دیا گیا ہے تاہم اس کا سادہ نام ویکسینیا بھی ہے۔
سی ایف 33 ایچ این آئی ایس خسرے کا تبدیلی شدہ وائرس ہے جو بیماری تو نہیں پیدا کرتا بلکہ سرطانوی خلیات میں گھس کر اپنی تعداد بڑھاتا ہے اور یہاں تک متاثرہ خلیے کو پھاڑ دیتا ہے۔ اب وائرس کے سینکڑوں ہزاروں نئے ذرات پیدا ہوتے ہیں جو اینٹی جن کا کام کرتے ہوئے جسم کے اپنے دفاعی نظام کو متحرک کرکے اطراف کے کینسر خلیات پر حملہ کر دیتے ہیں۔ یوں یہ دوطرح سے کام کرتا ہے۔
جانوروں پر انہیں آزما کر حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں لیکن اب تک کسی انسان پر آزمائش نہیں کی گئی تھی۔ اب لاس اینجلس کے سٹی آف ہوپ کینسر مرکز اور آسٹریلوی امیوجین کمپنی نے انسانوں پر پہلی آزمائش کا اعلان کیا ہے۔
پہلے مرحلے میں 100 افراد پر اس طریقہ علاج کے محفوظ ہونے کا جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم مرکزی سائنسداں ڈیننگ لی نے بتایا کہ اونکولائٹک خلیات سرطان کے خلاف جسم کا مدافعتی نظام بڑھاسکتےہیں اور بسااوقات امینوتھراپی سے بھی مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ سی ایف 33 ایچ این آئی ایس سے مریضوں کے معالجے میں مدد ملے گی۔
تجربے میں شامل تمام 100 افراد کے جسم میں سرطان کے ٹھوس اور بڑے پھوڑے ہیں جو پہلے دو معیاری علاج کراچکے ہیں۔ تمام مریضوں کے گوشت یا رگ میں براہِ راست کم شدت کی دوا کا ٹیکہ لگایا جائے گا۔ اس دوران ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تمام مریضوں کا معائنہ کرے گی۔
دوا میں شامل ’ہیومن سوڈیئم آیوڈائڈ سمپورٹر‘ یا ایچ این آئی ایس ایک طرح کا پروٹین ہے جو بدن میں جاکر وائرل کی بڑھتی تعداد، کینسر خلیات کی تباہی اور دیگر معمولات کی تصویر کشی میں مدد فراہم کرے گا۔
لیکن اس سے بھی اہم یہ ہے کہ مریض پر دوا کے اثرات اور کسی طرح کے منفی خطرات کو معلوم کیا جائے جو سائنسدانوں کا اولین مقصد بھی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق دوا کی آزمائش دو سال تک جاری رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔